• KHI: Zuhr 12:19pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:23pm
  • ISB: Zuhr 11:55am Asr 3:23pm
  • KHI: Zuhr 12:19pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:23pm
  • ISB: Zuhr 11:55am Asr 3:23pm

'ایرانی تیل کی بر آمدات کو ختم کرنے کے لیے عالمی منڈی تیار ہے'

شائع April 25, 2019
امریکا حکام کا کہنا ہے کہ مارکیٹ میں ضرورت کے مطابق مقدار میں تیل فراہم ہورہا ہے — فائل فوٹو/رائٹرز
امریکا حکام کا کہنا ہے کہ مارکیٹ میں ضرورت کے مطابق مقدار میں تیل فراہم ہورہا ہے — فائل فوٹو/رائٹرز

امریکی حکام کا کہنا ہے کہ ایرانی تیل کی بر آمدات کو ختم کرنے کے لیے عالمی منڈی میں مناسب مقدار میں تیل فراہم کیا جارہا تاکہ قیمتوں میں فرق نہ آسکے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے امریکی نمائندہ برائے ایران اور سینیئر پالیسی مشیر برائے سیکریٹری آف اسٹیٹ برائن ہوک کا کہنا تھا کہ ’عالمی منڈی میں ایرانی تیل کی بر آمدات 10 لاکھ بیرل رہ گئی ہیں تاہم مارکیٹ میں ضرورت کے مطابق مقدار میں تیل فراہم ہورہا ہے جس سے قیمتوں میں فرق سامنے نہیں آئے گا‘۔

مزید پڑھیں: ڈونلڈ ٹرمپ کا ایرانی تیل خریدنے پر اتحادیوں کو بھی سزا دینے کا اعلان

خیال رہے کہ 3 روز قبل امریکا نے تہران سے تیل در آمد کرنے والے ممالک کو اپنی خریداری روکنے کا مطالبہ کیا تھا اور ایسا نہ کرنے پر سزا دینے کی دھمکی بھی دی تھی۔

وافر مقدار میں تیل فراہم کرنے کی رائے کے باوجود عالمی منڈی میں تیل کی قیمتیں سال کی بلند ترین سطح کو چھو رہی ہیں۔

دوسری جانب مشرق وسطیٰ میں یہ قیمتیں 5 سال کی بلند ترین سطح پر آگئی ہیں۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمہپ نے سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات پر اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ عالمی منڈی میں تیل کی کمی کو پورا کردیں گے۔

یہ بھی پڑھیں: ایرانی تیل کی خریداری پر امریکی پابندی، بھارت کی مزید رعایت کے حصول کی کوششیں

امریکا نے ایرانی تیل کی بر آمدات پر گزشتہ سال نومبر کے مہینے میں پابندیاں عائد کی تھیں تاہم ابتدائی طور پر انہوں نے 8 خریدار ممالک کو 6 ماہ تک بر آمدات جاری رکھنے کی اجازت دی تھی۔

ایرانی تیل کے سب سے بڑے خریدار چین، بھارت، جنوبی کوریا، جاپان اور ترکی ہیں جبکہ صرف چین ہی ایرانی تیل کا سب سے بڑا خریدار ہے جس نے امریکی پابندیوں کی مخالفت کی تھی۔

برائن ہوک نے چین پر اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ دیگر ذرائع ڈھونڈ لیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ واشنگٹن کی جانب سے ابھی یہ فیصلہ کیا جانا باقی ہے کہ ایران میں چین کی ملکیت میں پیدا ہونے والے تیل کو وہ بر آمد کرسکیں گے یا نہیں۔

کارٹون

کارٹون : 24 نومبر 2024
کارٹون : 23 نومبر 2024