• KHI: Zuhr 12:19pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:50am Asr 3:23pm
  • ISB: Zuhr 11:55am Asr 3:23pm
  • KHI: Zuhr 12:19pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:50am Asr 3:23pm
  • ISB: Zuhr 11:55am Asr 3:23pm

’دی لیجنڈ آف مولا جٹ‘ کاپی کیس: فریقین 30 اپریل کو طلب

دی لیجنڈ آف مولا جٹ کو رواں برس عیدالفطر پر ریلیز کرنے کا اعلان کیا گیا تھا—اسکرین شاٹ
دی لیجنڈ آف مولا جٹ کو رواں برس عیدالفطر پر ریلیز کرنے کا اعلان کیا گیا تھا—اسکرین شاٹ

لاہور ہائی کورٹ نے آنے والی ایکشن فلم ’دی لیجنڈ آف مولا جٹ‘ کا نام، ڈائلاگ، کردار اور موسیقی چوری کرنے کے کیس میں فلم کی ٹیم اور ان پر کیس کرنے والی ٹیم کے وکلاء کو دلائل کے لیے 30 اپریل کو طلب کرلیا۔

ماہرہ خان، حمزہ علی عباسی اور فواد خان کی آنے والی فلم ’دی لیجنڈ آف مولا جٹ‘ کی ٹیم پر فلم کا نام، ڈائلاگ اور کردار چوری کرنے کا کیس ’مولا جٹ‘ کے نام سے آنے والی پاکستان کی پہلی فلم کے پروڈیوسر سرور بھٹی اور ان کے بیٹے متقی بھٹی نے کیس کر رکھا ہے۔

محمد سرور کی درخواست پر ہی لاہور ہائی کورٹ میں مولا جٹ کا ٹائٹل، ڈائیلاگ، کردار اور نام استعمال کرنے کے حوالے سے سماعت ہوئی۔

کیس کی سماعت جسٹس امین الدین خان نے کی، سرور بھٹی کی جانب سے ایڈووکیٹ احسن مسعود عدالت میں پیش ہوئے۔

سرور بھٹی کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ بلال لاشاری نے غیر قانونی طور پر فلم ’دی لیجنڈ آف مولا جٹ‘ بنائی ہے، اور اس فل؛م میں پرانی فلم ’مولا جٹ‘ کا نام، کردار اور ڈائیلاگس کو استعمال کیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: دی لیجنڈ آف مولا جٹ کی مشکلات کا آغاز

وکیل درخواست گزار نے عدالت کو آگاہی دی کہ ’مولا جٹ‘ فلم کے تمام کاپی رائٹس اور ٹریڈ مارک ان کے مؤکل کے پاس ہیں اور بغیر اجازت مولا جٹ فلم کا ٹائٹل، ڈائیلاگ اور کریکٹر استعمال کیے جارہے ہیں۔

فلم کا ٹریلر گزشتہ برس دسمبر میں ریلیز کیا گیا تھا—اسکرین شاٹ
فلم کا ٹریلر گزشتہ برس دسمبر میں ریلیز کیا گیا تھا—اسکرین شاٹ

درخواست گزار کے وکیل کا کہنا تھا کہ ’مولاجٹ‘ فلم کا ٹائٹل یا اس سے ملتا جلتا ٹائٹل استعمال نہیں کیا جاسکتا، اس لیے آنے والی فلم کو غیر قانونی طور پر بنانے، اس کی نمائش کرنے اور سنسر کرنے پر اس کی ٹیم کے خلاف کارروائی کی جائے۔

محمد سرور بھٹی کے وکیل نے عدالت سے استدعا کی کہ عدالت اپنے فیصلے تک فلم کی ریلز پر پابندی عائد کرے۔

سماعت کے دوران ’دی لیجنڈ آف مولا جٹ‘ کی پروڈیوسر عمارہ حکمت بھی پیش ہوئیں اور انہوں نے 7 صفحات پر مشتمل جواب بھی عدالت میں جمع کروایا۔

مزید پڑھیں: ماہرہ اور فواد خان کی فلم کے لیے مزید مشکلات

’دی لیجنڈ آف مولا جٹ‘ کی پروڈیوسر عمارہ حکمت کی جانب سے جمع کرائے گئے جواب میں کہا گیا ہے کہ سرور بھٹی نے الزامات لگائے اور عدالت میں جھوٹ بولا ہے۔

فلم کو عیدالفطر پر ریلیز کرنے کا اعلان کیا گیا تھا—اسکرین شاٹ
فلم کو عیدالفطر پر ریلیز کرنے کا اعلان کیا گیا تھا—اسکرین شاٹ

عمارہ حکمت کا کہنا تھا کہ مولا جٹ کے کریکٹرز اور ڈائیلاگ استعمال نہیں کیے گئے اور عدالت میں غلط بیانی کرنے پر سرور بھٹی پر جرمانہ عائد کیا جائے۔

ساتھ ہی عمارہ حکمت نے عدالت سے استدعا کی کہ لاہور ہائیکورٹ سرور بھٹی کی درخواست مسترد کرے کیوں کہ ان کی درخواست ناقابل سماعت ہے۔

سماعت کے دوران وفاقی حکومت کے وکلاء بھی پیش ہوئے اور انہوں نے عدالت سے وفاقی سنسرشپ بورڈ بنانے کے حوالے سے جواب داخل کرنے کے لیے مہلت مانگ لی

ماہرہ خان مرکزی کردار میں نظر آئیں گی—اسکرین شاٹ
ماہرہ خان مرکزی کردار میں نظر آئیں گی—اسکرین شاٹ

عدالت نے وفاقی حکومت کے وکلاء کو مہلت دینے سمیت محمد سرور بھٹی کو بھی پروڈیوسر عمارہ حکمت کی متفرق درخواست پر جواب جمع کرانے کا حکم دیا۔

ساتھ عدالت نے دونوں فریقین کی وکلاء کو دلائل کے لیے رواں ماہ 30 اپریل کو طلب کرلیا۔

’دی لیجنڈ آف مولا جٹ‘ کاپی کیس

’دی لیجنڈ آف مولا جٹ‘ اور 1979 میں بنائی گئی فلم ’مولا جٹ‘ کے پروڈیوسر سرور بھٹی کے بیٹے متقی بھٹی کے درمیان اس وقت سے کاپی رائٹس سے متعلق جنگ جاری ہے جب کہ ماہرہ اور فواد خان کی فلم بنائی جا رہی تھی۔

ان کا کیس کاپی رائٹس ٹربیونل اور وفاقی تحقیقاتی ادارے ’ایف آئی اے‘ سمیت دیگر پلیٹ فارمز پر بھی چل رہا ہے۔

18 مارچ کو متقی بھٹی کی جانب سے دائر کی گئی درخواست میں کہا گیا تھا کہ ئی فلم کی ٹیم غیر قانونی طور پر کسی اجازت کے بغیران کی بنائی گئی فلم کا نام استعمال کر رہی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ’دی لیجنڈ آف مولا جٹ‘ کی ریلیز کے خلاف سماعت

متقی سرور کی جانب سے دائر کی گئی درخواست میں کہا گیا تھا کہ ’دی لیجنڈ آف مولا جٹ‘ کی ٹیم ان کی فلم کا نام، ڈائلاگ اور کرداروں کے نام استعمال نہیں کر سکتی۔

20 مارچ کو محمد سرور بھٹی نے لاہور ہائی کورٹ میں نئی فلم کے خلاف درخواست دائر کرتے ہوئے ان کے کاپی رائٹس کو چیلنج کیا تھا۔

محمد سرور کی جانب سے دائر کی گئی درخواست میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ ’دی لیجنڈ آف مولا جٹ‘ کے بلال لاشاری اور ان کی ٹیم نے غیر قانونی طور پر کام کرنے والے رجسٹرار کاپی رائٹ سے کاپی رائٹ سرٹیفیکیٹ حاصل کیا ہے۔

درخواست میں کہا گیا تھا کہ ’مولا جٹ‘ کے کاپی رائٹس پہلے سے ہی سرور بھٹی کے پاس موجود ہیں، اس لیے اسی نام کے دوسرے رائٹس سرٹیفکیٹ جاری نہیں کیے جا سکتے۔

درخواست میں عدالت سے استدعا کی گئی تھی کہ عدالت ‘دی لیجنڈ آف مولا جٹ’ کی ٹیم کو جاری کردہ کاپی رائٹ سرٹیفکیٹ کو معطل کرنے کا حکم دے۔

کارٹون

کارٹون : 25 نومبر 2024
کارٹون : 24 نومبر 2024