• KHI: Asr 4:13pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm
  • ISB: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm
  • KHI: Asr 4:13pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm
  • ISB: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm

عوامی مسائل کون حل کرے گا؟ پی ٹی آئی اور اتحادی جماعت کے ارکان الجھ پڑے

شائع April 24, 2019

عوامی مسائل حل کرنے کے لیے جمع ہوئے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اور اس کی اتحادی جماعت پاکستان مسلم لیگ (ق) کے اراکین اسمبلی ہی آپس میں الجھ پڑے۔

سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ مسلم لیگ (ق) کے رکن قومی اسمبلی اور وفاقی وزیر برائے ہاؤسنگ اینڈ ورکس اور پی ٹی آئی کے رکن پنجاب اسمبلی نذیر چوہان میں تلخ کلامی ہوئی۔

رکن پنجاب اسمبلی نے کہا کہ ’یہ جو لوگ اپنی فریاد لے کر آئے ہیں کیا وہ انسان نہیں ہیں؟‘ جس پر طارق بشیر چیمہ نے انہیں تحمل سے بات سننے کے لیے کہا لیکن پی ٹی آئی کے رکن اسمبلی مسلسل ایک ہی جملہ دہراتے رہے کہ 'میں یہاں کا نمائندہ ہوں'۔

مزید پڑھیں: ’سرور کو کنٹرول کریں‘ طارق بشیر چیمہ کا جہانگیر ترین سے شکوہ

اس پر طارق بشیر چیمہ طیش میں آگئے اور کہا کہ یہاں لاہوریوں جیسے ڈرامے بازی میرے ساتھ نہیں کرو۔

طارق بشیر چیمہ اٹھ کر جانے لگے تو نذیر نے کہا کہ لوگوں کے کام کون کرے گا؟ اگر کام نہیں کرنے تو وزارت کیوں لیتے ہیں؟

لیگی رکن اسمبلی نے جواب دیا کہ مجھ سے نہیں بلکہ 'جس' نے مجھے وزیر لگایا ہے اس سے جاکر شکوہ کرو۔

خیال رہے کہ اس سے قبل بھی مسلم لیگ (ق) اور تحریک انصاف میں اختلافات کی باتیں منظر عام پر آتی رہی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: کیا تحریک انصاف اور مسلم لیگ (ق) کے اتحاد کو خطرہ ہے؟

واضح رہے کہ گزشتہ برس نومبر میں سماجی رابطے کی ہی ویب سائٹ پر ایک ویڈیو وائرل ہوئی تھی جس میں طارق بشیر چیمہ پی ٹی آئی کے جہانگیر ترین سے گورنر پنجاب چوہدری محمد سرور کے خلاف بات کرتے ہوئے دکھائی دے رہے تھے۔

طارق بشیر چیمہ کا کہنا تھا کہ ’سرور کو کنٹرول کریں، یہ آپ کے وزیرِ اعلیٰ کو بھی نہیں چلنے دیں گے‘۔

اس ویڈیو پر ردِ عمل دیتے ہوئے مسلم لیگ (ق) کے رہنما اور پنجاب اسمبلی کے اسپیکر چوہدری پرویز الٰہی ردِ عمل دیتے ہوئے کہا تھا کہ گلےشکوے کوئی نئی بات نہیں، ہم بات کریں گے تو مسائل حل ہوں گے، پارٹی کی اندرونی میٹنگ گھرکی کہانی ہوتی ہے۔

اُس وقت پنجاب میں وزیراطلاعات فیاض الحسن چوہان نے کہا تھا کہ مسلم لیگ (ق) اور تحریک انصاف میں کوئی اختلاف نہیں ہے۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024