• KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:10pm
  • LHR: Maghrib 5:04pm Isha 6:31pm
  • ISB: Maghrib 5:04pm Isha 6:33pm
  • KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:10pm
  • LHR: Maghrib 5:04pm Isha 6:31pm
  • ISB: Maghrib 5:04pm Isha 6:33pm

پاکستان بار کونسل نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کو ہٹانے کا مطالبہ مسترد کردیا

شائع April 23, 2019
جسٹس قاضی فائز کے خلاف مہم فیض آباد دھرنا کیس کے فیصلے کے بعد شروع ہوئی — فوٹو: سپریم کورٹ
جسٹس قاضی فائز کے خلاف مہم فیض آباد دھرنا کیس کے فیصلے کے بعد شروع ہوئی — فوٹو: سپریم کورٹ

اسلام آباد: وکلا برادری کے امور کو دیکھنے والی ملک کی سب سے بڑی تنظیم پاکستان بار کونسل نے سپریم کورٹ کے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کو فوری طور پر ہٹانے کا پنجاب بار کونسل (پی بی بی سی) کا مطالبہ مسترد کردیا، ساتھ ہی اس قرار داد کو غیر ضروری کہتے ہوئے عدلیہ کی آزادی کی خلاف ورزری بھی قرار دیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پاکستان بار کونسل کی ایگزیکٹو کمیٹی کے ہنگامی اجلاس میں یہ بھی کہا گیا کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ سپریم کورٹ کے دیانت دار اور قابل جج ہیں، جو ہمیشہ بغیر کسی خوف اور حمایت کے عدالتی امور میں فیصلہ کرتے ہیں۔

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف حالیہ مہم اس سخت فیصلے کے بعد شروع ہوئی جس میں جج نے فیصلے میں وزارت دفاع، آرمی، نیوی اور ایئرفورس کے متعلقہ سربراہان کو ہدایات جاری کی تھیں کہ اپنی کمانڈ میں ایسے اہلکاروں کے خلاف کارروائی کی جائے جو حلف کی خلاف ورزی کرتے ہوئے پائے گئے ہیں۔

مزید پڑھیں: فیض آباد دھرنا کیس کے فیصلے پر پی ٹی آئی کی نئی نظرِ ثانی درخواست

اسی طرح وفاقی حکومت کو بھی یہ کہا گیا تھا کہ وہ نفرت، انتہا پسندی اور دہشت گردی کی حمایت کرنے والوں کی نگرانی کریں اور قصورو وار افراد کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کریں، اس کے علاوہ فیصلے میں 20 روز تک طویل دھرنے کے باعث رہائشیوں کی تکلیف کا سبب بننے کے لیے کئی حکومتی محکموں کے خلاف ریمارکس دیے تھے۔

تاہم گزشتہ ہفتے پنجاب بار کونسل کی ایگزیکٹو کمیٹی کی جانب سے ایک قرارداد لائی گئی تھی جس میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی برطرفی کا مطالبہ کیا گیا تھا، اس قرارداد میں یہ مانا گیا کہ نومبر 2017 میں تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کی جانب سے دیے گئے فیض آباد دھرنے سے متعلق کیس کے فیصلے میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے مبینہ طور پر مسلح فورسز کی تضحیک کی۔

پنجاب بار کونسل کی قرارداد میں اس بات پر بھی افسوس کا اظہار کیا گیا کہ فیض آباد دھرنا کسی کے فیصلے میں مبینہ طور پر قانون کے بلند اصولوں کو مسخ کیا گیا۔

تاہم اتوار کو سندھ میں وکلا کی 4 باڈیز نے مشترکہ قرارداد میں پنجاب بار کونسل کی قرار داد کی مذمت کی اور جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا۔

بعد ازاں پاکستان بار کونسل کی ایگزیکٹو کمیٹی کا اجلاس چیئرمین حافظ محمد ادریس شیخ کی سربراہی میں ہوا اور انہوں نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی جانب سے دیے گئے فیصلے پر تبصرے کو بلاجواز قرار دیا۔

اس اجلاس میں پی بی سی کے نائب چیئرمین سید امجد شاہ، محمد احسن بھون، اعظم نذیر تارڑ، محمد یوسف لغاری اور سید قلب حسین شامل تھے۔

یہ بھی پڑھیں: فیض آباد دھرنا کیس: ’جج جانبدار تھے، فیصلہ کالعدم قرار دیا جائے‘

پاکستان بار کونسل نے اپنی قرارداد میں کہا کہ پاکستان میں وکلا برادری اداروں کی بالادستی اور عدلیہ کی آزادی کے خلاف کسی اقدام کی حمایت نہیں کرے گی۔

اس اجلاس کے دوران کیے گئے فیصلوں کو نائب چیئرمین پر مشتمل مختلف بار کونسلز اور بار ایسوسی ایشنز اور اسلام آباد اور صوبائی بار کونسلز کی ایگزیکٹو چیئرمین کمیٹی، ہائی کورٹ کے صدور اور ملک کے مختلف علاقوں کے ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشنز کی جانب سے سراہا گیا اور حمایت کا اظہار کیا گیا۔

واضح رہے کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی جانب سے دیے گئے فیصلے پر مختلف نظرثانی درخواستیں دائر کی جاچکی ہیں، جس میں حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف، وزارت دفاع، انٹیلی جنس بیورو (آئی بی)، الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی)، وزیر ریلوے شیخ رشید احمد، پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا)، اعجاز الحق اور متحدہ قومی موومنٹ کی درخواستیں شامل ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024