والدین کی جانب سے بچوں میں فرق کرنا کتنا خطرناک ہوسکتا ہے؟
والدین کی جانب سے بچوں میں سے کسی ایک کو زیادہ پسند کرنا، ایسا موضوع ہے، جس پر ہمیشہ ہی بحث ہوتی رہتی ہے۔ والدین کا کہنا ہے کہ ان کے لیے تمام ہی بچے برابر ہیں، لیکن دوسری طرف کافی بچے اس سے مختلف سوچتے ہیں۔
یہ ایک ایسا موضوع ہے جو طویل عرصے سے پریشانی کا سبب بنا ہوا ہے، اور اگر والدین اپنے تمام بچوں میں سے کسی ایک یا دو کو زیادہ پسند کرتے ہیں یا انہیں زیادہ اہمیت دیتے ہیں تو یہ دوسرے بچوں کے لیے ذہنی طور پر بہت خطرناک ہوتا ہے۔ ایسا کرنے سے ان کے رویوں میں بھی منفی اثرات مرتب ہوسکتے ہیں۔
مزید پڑھیے: بچوں کو ڈراونے خواب کیوں آتے ہیں؟ ان سے چھٹکارا کیسے حاصل کریں؟
تحقیق کے مطابق، وہ بچے جو یہ سوچتے ہیں کہ وہ اپنے والدین کے نزدیک کم پسندیدہ ہیں اور بچپن میں بعض اوقات ان کے ساتھ بُرا سلوک ہوا تھا، ان کے لیے صورتحال اس وقت زیادہ خراب ہوجاتی ہے جب گھر والوں کے درمیان بہتر اور مضبوط تعلق کی کمی ہو۔ اس کے ساتھ ساتھ والدین کی جانب سے ایسا کرنے سے بھائی بہنوں کے آپسی تعلقات بھی بہت زیادہ خراب ہوجاتے ہیں، اور وقت کے ساتھ ساتھ ان میں مزید خرابی آجاتی ہے۔
اگرچہ بطورِ والدین آپ ایسا نہیں کرتے، لیکن اگر اس کے باوجود بچہ ایسا سوچ رہا ہے اور آپ کو کچھ کرنے کی ضرورت ہے۔
اس حقیقت کو مانیے
بے شک، آپ اس بات کو جتنا بھی جھٹلا دیں کہ آپ ایسا نہیں کرتے، لیکن یہ ایک حقیقت ہے کہ والدین کی جانب سے اس طرح کا رویہ بہت عام ہوچکا ہے کہ وہ اپنے تمام بچوں میں کسی ایک کو خاص اہمیت دیتے ہیں۔
یہ عین ممکن ہے کہ آپ اپنے کسی بھی بچے میں کوئی بھی فرق نہیں کرتے ہوں، یا ایک کو سب کچھ دیتے ہوں اور دوسرے کو کچھ نہیں، لیکن بچے سے متعلق چھوٹی سے چھوٹی چیز کو یاد رکھنا ضروری ہے۔
جو بچے ڈپریشن یا ذہنی دباؤ کا شکار ہوتے ہیں، ان کے رویے بعض اوقات بہت زیادہ خراب ہوجاتے ہیں اور انہیں دیگر بچوں کے مقابلے میں سنبھالنا زیادہ مشکل ہوجاتا ہے۔
بعض اوقات یہ بھی ہوتا ہے کہ جس بچے کو سنبھالنا آسان ہوتا ہے، آپ اس سے زیادہ وقت مشکل بچے کو دے دیتے ہیں، جس سے آسان بچہ یہ سمجھ رہا ہوتا ہے کہ آپ اس سے زیادہ وقت دوسرے کو دے رہے ہیں۔
منفی اثرات
جس بچے کو والدین کی جانب سے کم اہمیت اور کم توجہ مل رہی ہوتی ہے تو اس کی خود اعتمادی کو شدید دھچکا لگ سکتا ہے۔ اگر آپ بطورِ والدین اپنے ایک بچے کو زیادہ ذہین یا سمجھدار قرار دے دیں، تو یہ دوسرے بچے کے لیے پریشانی کا سبب بن سکتا ہے۔
ایسے بچوں کا طرزِ عمل اس وقت ذرا مختلف ہوتا ہے جب یہ بڑے ہورہے ہوتے ہیں خاص طور پر تب یہ ٹین ایج میں داخل ہورہے ہوتے ہیں۔ یہ خود کو ’بُرا بچہ‘ کے طور پر دیکھ رہے ہوتے ہیں، جس کی وجہ سے ان کی تعلیمی سرگرمیاں متاثر ہوسکتی ہیں۔
مزید پڑھیے: بچوں کو ڈکار دلوانے کے 3 آسان طریقے
یہ سب کچھ نہ صرف والدین کے تعلقات کو متاثر کرسکتا ہے، بلکہ بہن بھائیوں کو بھی دُور کرسکتا ہے۔
بطور والدین آپ کیا کرسکتے ہیں؟
سب سے اہم بات یہ ہے کہ آپ اپنے بچوں کے جذبات کو سمجھیے۔ جب آپ کا کوئی بھی بچہ پسند نہ پسند کی شکایت کرتے تو اسے جھٹلائیں نہیں، بلکہ بچے کی بات کو سمجھنے کی کوشش کریں۔ کیونکہ جب آپ نے اس کی بات سننے کے بجائے جھٹلا دی، وہاں سے معاملات مزید خراب ہونا شروع ہوجائیں گے۔