بنگلہ دیش: طالبہ قتل کے بعد جنسی ہراساں کے واقعات روکنے کیلئے کمیٹیاں قائم
ڈھاکا: بنگلہ دیش میں مدرسے کی طالبہ نصرت جہاں کے مبینہ قتل کے بعد حکومت نے جنسی ہراساں کے واقعات کی روک تھام کے لیے 27 ہزار اسکولوں میں کمیٹیاں قائم کردی۔
واضح رہے کہ چٹاگانگ کے ضلع فینی میں سونگازئی کے ڈگری مدرسہ ’سونگازئی اسلامیہ فیضل‘ کی 19 سالہ طالبہ نصرت جہاں کو مبینہ طور پر 6 اپریل کو مٹی کا تیل چھڑک کر آگ لگا دی گئی تھی‘۔
یہ بھی پڑھیں: بنگلہ دیش: مدرسے کی طالبہ کے قتل کا معمہ، ٹیچر سمیت 13 گرفتار
مذکورہ واقعے کے بعد سے اب تک عوام کی جانب احتجاج اور مظاہروں کے ذریعے بنگلہ دیش کی حکومت اور پولیس پر شدید دباؤ ہے اور حال ہی میں وزیراعظم شیخ حسینہ نے مقتولہ لڑکی کے والدین سے ملاقات میں ملزمان کو کیفرکردار تک پہنچانے کا وعدہ کیا تھا۔
خبررساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق ہائیر ایجوکیشن ڈائریکٹوریٹ کے ڈائریکٹر شہید اللہ کبیر چوہدری نے بتایا کہ ’کمیٹی کی سربراہی خواتین اساتذہ کریں گی اور مذکورہ اقدام کا مقصد جنسی طور پر ہراساں کیے جانے سے متعلق شکایات کا فوری تدارک ہے‘۔
انہوں نے بتایا کہ مقامی عدالت نے 2009 میں اسکول، جائے کار اور اسٹریٹ پر خواتین اور بچوں کو جنسی ہراساں سے بچانے کے لیے کمیٹیاں قائم کرنے کی ہدایت کی تھی اور مذکورہ فیصلے کی روشنی میں کمیٹیاں قائم کی گئی۔
مقامی میڈیا کے مطابق ’نصرت جہاں نے مدرسے کے پرنسپل سراج الدولہ کے خلاف ریپ کی کوشش کا الزام لگایا تھا تاہم مقتولہ پر مقدمہ واپس لینے کا دباؤ تھا‘۔
مزیدپڑھیں: بنگلہ دیش: خالدہ ضیا کو ایک اور مقدمے میں 7 سال کی سزا
اس حوالے سے پولیس بیورو آف انویسٹی گیشن چیف بناج کانتی نے دوران پریس کہا تھا کہ نصرت جہاں کے قتل کے الزام میں دو لڑکیوں سمیت 13 افراد کو حراست میں لے لیا۔
انہوں نے کہا کہ ’ایک ٹیچر کو بھی گرفتار کیا گیا‘۔
دوسری جانب مدرسے کے پرنسپل سراج الدولہ 27 مارچ سے گرفتار ہیں۔
پولیس کی تفتیش میں خدشہ ظاہر کیا گیا کہ ’نصرت جہاں کے قتل سے قبل متعدد لوگوں نے جیل میں پرنسپل سے ملاقات کی اور ممکنہ طور پر انہوں نے 18 سالہ طالبہ کو قتل کرنے کی ہدایت دی تھی‘۔
یہ بھی پڑھیں: بنگلہ دیش میں سیکولر بلاگر قتل
نصرت جہاں کے بھائی نے بیان دیا کہ ’قتل کے روز ان کی بہن امتحان دینے گئی تھی جہاں چار لوگ نصرت جہاں کو بھلا پھسلا کر چھت پر لے گئے اور سراج الدولہ کے خلاف درخواست واپس لینے کے دباؤ ڈالا لیکن نصرت نے انکار کردیا۔
انہوں نے کہا کہ ’نصرت کا انکار سننے کے بعد مشتبہ افراد نے مٹی کا تیل چھڑک کر آگ لگادی اور نصرت جلتے ہوئے بدن کے ساتھ مدرسے کی سیڑھیوں پر منہ کے بل گرتے ہوئے مدد طلب کرتی رہی‘۔