بھارتی چیف جسٹس پر جنسی ہراساں کرنے کا الزام
بھارتی سپریم کورٹ کی سابق خاتون رکن نے چیف جسٹس آف انڈیا رنجن گوگوئی پر جنسی ہراساں کرنے کا الزام عائد کردیا۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق خاتون کی جانب سے سپریم کورٹ کے 22 ججز کو لکھے گئے حلف نامے میں الزام لگایا گیا کہ چیف جسٹس نے گزشتہ برس اکتوبر میں اپنی سرکاری رہائش گاہ کے دفتر میں انہیں 2 مرتبہ جنسی طور پر ہراساں کیا۔
اس حلف نامے میں خاتون نے لکھا کہ ’انہوں نے مجھے گلے لگایا اور میرے جسم کو چھوا اور مجھے جانے سے روکا‘۔
مزید پڑھیں: بھارتی ججز نے ملک کے چیف جسٹس کی صداقت پر سوالات اٹھا دیئے
دستاویز میں لکھا گیا کہ ’انہوں نے کہا کہ مجھے پکڑو اور اس سب کے باوجود کے میں ان سے دور ہونے کی کوشش کر رہی تھی انہوں نے مجھے جانے نہیں دیا‘۔
خاتون نے دعویٰ کیا کہ رنجن گوگوئی کی خواہش سے انکار پر انہیں نوکری سے نکال دیا گیا اور ان کے اہل خانہ کو بھی ہراساں کیا گیا۔
چیف جسٹس پر الزام لگانے والی خاتون نے کہا کہ انہیں چیف جسٹس کی اہلیہ نے بلایا اور کہا کہ معافی مانگنے کے لیے اپنی ناک کو ان کے پیروں پر رگڑے۔
دوسری جانب 64 سالہ بھارتی چیف جسٹس رنجن گوگوئی 35 سالہ سابق اسسٹنٹ کی جانب سے لگائے گئے الزامات کو ’ناقابل یقین‘ کہتے ہوئے اسے اہم مقدمات کی سماعت سے روکنے کی کوشش قرار دیا۔
سپریم کورٹ کے ججز کو بھیجے گئے حلف نامے کے بعد عدالت کے ایک خصوصی سیشن میں انہوں نے کہا کہ عدلیہ کی آزادی خطرے میں ہیں اور یہ قربانی کا بکرا نہیں بن سکتی۔
انہوں نے کہا کہ مجھے اس غیر معمولی بیٹھک کو آج اس لیے بلانا پڑا کیونکہ چیزیں بہت دور ہوچکی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ مجھے یقین نہیں آرہا اور مجھے نہیں لگتا کہ الزامات کو مسترد کرنے کے باوجود مجھے جُھکنا چاہیے جبکہ اس معاملے کے پیچھے کوئی بڑی قوت ہے۔
بھارتی چیف جسٹس نے مزید کہا کہ آنے والوں دنوں میں مزید حساس مقدمات کی سماعت شیڈول ہے اور وہ ’بغیر کسی ڈر‘ کے اپنا کام جاری رکھیں گے۔
یہ بھی پڑھیں: بھارتی وزیر نے جنسی ہراساں کے الزامات کو مسترد کردیا
رنجن گوگوئی کا کہنا تھا کہ خاتون کا مجرمانہ پس منظر ہے اور میڈیا کو چاہیے کہ وہ الزمات پر ذمہ دارانہ رپورٹنگ کرے۔
واضح رہے کہ نئی دہلی کی عدالت ایک علیحدہ مجرمانہ تفتیش میں خاتون کی ضمانت منسوخ کرنے سے متعلق پولیس کی درخواست پر سماعت کرے گی۔
ساتھ ہی شادی شدہ خاتون کو سپریم کورٹ کی جانب سے ان کے لگائے گئے الزامات کو دیکھنے کے لیے ’ایک خصوصی کمیٹی‘ قائم کرنے کے لیے طلب کیا گیا تھا۔
بھارتی سپریم کورٹ کی بات کی جائے تو یہ بھارت کا ایک سب سے زیادہ قابل اعتماد ادارہ ہے اور چیف جسٹس سمیت اس کے 25 ججز کو صدر کی جانب سے تقرر کیا جاتا ہے۔