• KHI: Zuhr 12:17pm Asr 4:08pm
  • LHR: Zuhr 11:48am Asr 3:26pm
  • ISB: Zuhr 11:53am Asr 3:26pm
  • KHI: Zuhr 12:17pm Asr 4:08pm
  • LHR: Zuhr 11:48am Asr 3:26pm
  • ISB: Zuhr 11:53am Asr 3:26pm

نسلی و صنفی تعصب کا نشانہ بنایا گیا،پاکستانی نژاد امریکی اداکارہ

شائع April 19, 2019 اپ ڈیٹ April 20, 2019
جمیلہ جمیل نے کیریئر کا آغاز ریڈیو سے کیا—فائل فوٹو: ایس بی ایس
جمیلہ جمیل نے کیریئر کا آغاز ریڈیو سے کیا—فائل فوٹو: ایس بی ایس

پاکستانی نژاد برطانوی و امریکی اداکارہ، لکھاری و ریڈیو ہوسٹ جمیلہ عالیہ جمیل نے انکشاف کیا ہے کہ ہولی وڈ میں کیریئر شروع کرتے وقت انہیں نسلی اور صنفی تعصب کا نشانہ بنایا گیا۔

جمیلہ عالیہ جمیل جو برطانیہ و امریکا میں جمیلہ جمیل کے نام سے جانی جاتی ہیں انہوں نے ’کوچیلا میوزک فیسٹیول‘ میں ایک سیمینار کے دوران خطاب میں انکشاف کیا کہ انہیں ایسے وقت میں صنفی و نسلی تعصب کا نشانہ بنایا گیا جب وہ پروفیشنل کیریئر میں کچھ تجربہ حاصل کر چکی تھیں۔

فیشن میگزین ’ہارپر بازارا‘ کے مطابق جمیلہ جمیل نے خطاب کے دوران بتایا کہ وہ جب برطانیہ سے امریکا منتقل ہوئیں اور ہولی وڈ میں کام کرنے کی کوشش کر رہی تھیں تب انہیں صنفی و نسلی تعصب کا نشانہ بنایا گیا۔

جمیلہ جمیل کا کہنا تھا کہ انہیں بتایا گیا کہ وہ انتہائی قبائلی، موٹی اور عمر رسیدہ ہیں۔

لوگوں کی باتوں پر دھیان دیتی تو آج یہاں نہ ہوتی، جمیلہ جمیل—فوٹو: ہارپر بازار
لوگوں کی باتوں پر دھیان دیتی تو آج یہاں نہ ہوتی، جمیلہ جمیل—فوٹو: ہارپر بازار

برطانوی و امریکی اداکارہ نے کہا کہ اگر وہ لوگوں کی ایسی باتیں سنتیں تو آج یہاں نہیں ہوتیں۔

انہوں نے خواتین کو مشورہ دیا کہ وہ لوگوں کی باتوں پر دھیان نہ دیں اور محنت کے ساتھ آگے بڑھتی رہیں۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستانی نژاد اداکارہ جمیلہ جمیل کا معروف فیشن ڈیزائنر سے متعلق اہم بیان

جمیلہ جمیل کے مطابق اگر وہ ماضی میں لوگوں کی باتوں پر دھیان دیتیں تو آج ہولی وڈ اور ’کوچیلا میوزک فیسٹیول‘ میں موجود نہ ہوتیں۔

جب 25 سال کی تھی تب عمر رسیدہ کہا گیا، جمیلہ جمیل—فائل فوٹو: فاکس نیوز
جب 25 سال کی تھی تب عمر رسیدہ کہا گیا، جمیلہ جمیل—فائل فوٹو: فاکس نیوز

یہ پہلا موقع نہیں ہے کہ جمیلہ جمیل نے امریکا اور برطانیہ میں گہری رنگت کی خواتین کے ساتھ ہونے والی ناانصافی پر بات کی ہو۔

اس سے قبل بھی وہ شوبز اور خصوصی طور پر ہولی وڈ میں صنفی تفریق پر بات کرتی آئی ہیں۔

علاوہ ازیں جمیلہ جمیل برطانوی و امریکی ٹی وی انڈسٹری میں بھی صنفی تفریق اور خواتین کے خلاف پائے جانے والے فرسودہ خیالات پر بات کرتی آئی ہیں۔

جمیلہ جمیل ماضی میں بھی یہ کہہ چکی ہیں کہ انہوں نے برطانیہ میں 7 سال تک پروفیشنل ذمہ داریاں نبھائیں اور اچھا خاصا تجربہ حاصل کیا، لیکن کبھی ان کی محنت کو نہیں سراہا گیا بلکہ ان پر تنقید کی جاتی رہی۔

نسلی تعصب کا نشانہ بھی بنایا گیا، جمیلہ جمیل—فوٹو: انسٹاگرام
نسلی تعصب کا نشانہ بھی بنایا گیا، جمیلہ جمیل—فوٹو: انسٹاگرام

خیال رہے کہ 33 سالہ جمیلہ جمیل پاکستانی والدین کے ہاں لندن میں پیدا ہوئیں اور وہیں پلی بڑھیں۔

جمیلہ جمیل نے ریڈیو میزبان کے طور پر کیریئر کا آغاز کیا اور وہ بی بی سی ریڈیو سمیت دیگر اداروں سے منسلک رہیں۔

بعد ازاں 2016 میں وہ بریسٹ کینسر کا شکار ہوئیں اور علاج کے لیے امریکا منتقل ہوگئیں، جہاں انہوں نے ابتدائی طور پر لکھاری اور بعد ازاں اداکاری کے کیریئر کا آغاز کیا۔

جمیلہ جمیل کے مطابق جس طرح انگلینڈ میں ان کی حوصلہ شکنی کی جاتی تھی اور انہیں صنفی اور نسلی تفریق کا نشانہ بنایا جاتا تھا، اسی طرح انہیں امریکا میں بھی ان ہی مسائل کا سامنا ہے۔

جمیلہ جمیل اس وقت برطانیہ و امریکا کے 7 ٹی وی ریئلٹی شوز، گیم شوز، ڈراموں اور سیریلز کا حصہ بن چکی ہیں اور انہیں ہولی وڈ کی اہم شخصیات میں شمار کیا جاتا ہے۔

کارٹون

کارٹون : 17 نومبر 2024
کارٹون : 16 نومبر 2024