سائنسدانوں نے قدیم دور کا ’عظیم الجثہ شیر‘ دریافت کرلیا
واشنگٹن: جب اوہایو یونیورسٹی کی ماہرِ حیاتیات نینسی اسٹیون کو 2010 میں نیروبی میوزیم کی بالائی منزل پر موجود لکڑی کی دراز میں ایک چٹان کا ٹکڑا ملا جس میں کسی جانور کے بڑے دانت موجود تھے تو وہ سمجھ گئیں کہ ان کے ہاتھ کوئی بہت اہم چیز آ گئی ہے۔
بین الاقوامی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق کینیا کے نیشنل میوزیم میں رکھے گئے ان فوسلز کو دیکھنے پر یہ کسی بڑے گوشت خور کے معلوم ہوتے ہیں جو کبھی زمین پر رہا ہوگا۔
اس سلسلے میں اسٹیون اور ان کے ساتھی میتھیو بورتھس کی شائع کردہ تحقیق میں بتایا گیا کہ ایک درندہ جسے ’سمبکوبوا کوتو کافریکا‘ نام دیا گیا، افریقہ میں 2 کروڑ 20 لاکھ سال پہلے رہا کرتا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: 9 کروڑ 90 لاکھ پرانی ڈائنا سار کی دم دریافت
آج کی دنیا میں موجود کسی بھی گوشت خور ممالیہ حتیٰ کہ برفانی ریچھ سے بھی بڑے جانور سمبکوبوا کا سر کا حجم گینڈے کے برابر تھا اس کا 8 انچ بڑا دانت کیلے جتنا بڑا تھا اور اس کا وزن تقریباً ایک ٹن اور منہ سے اس کے پچھلے حصے تک کی لمبائی تقریباً 8 فٹ ہوسکتی ہے۔
ورٹیبریٹ پیلینٹولوجی کے جریدے میں شائع ہونے والی تحقیق کے مطابق اس جانور کے فوسلز تقریباً 1980 میں مغربی کینیا سے دریافت کیے گئے تھے جن پر اس سے قبل باریکی سے تحقیق نہیں کی گئی تھی۔
محقق اسٹیون کا کہنا تھا کہ ’میں نے جن نمونوں پر تحقیق کی ہے وہ کافی چھوٹے تھے اس لیے آپ اندازہ لگا سکتے ہیں کہ میں نے جب وہ دراز کھولی جس کا اب تک میں نے جائزہ نہیں لیا تھا اور اس میں بڑے دانتوں کو چمکتے ہوئے پایا تو میں کیوں حیران رہ گئی‘۔
مزید پڑھیں: گمشدہ دنیا کی دریافت
ان کا کہنا تھا کہ یہ نمونے کئی دہائیوں قبل دریافت کیے گئے تھے اور جس ٹیم نے یہ دریافت کیا تھا اس کی زیادہ توجہ جنگلی حیات بالخصوص بندروں کی ایک قسم پرائمیٹس پر تھی۔
سمبکوبوا، ہائینوڈونٹس کہلانے والے گروپ سے تعلق رکھتا تھا اور 6 کروڑ 20 لاکھ سال پہلے ظاہر ہوا جب ڈائنو سار کو ختم ہوئے 40 لاکھ سال ہوچکے تھے اور اس سے ممالیہ کے غلبے کی راہ ہموار ہوئی تاہم 90 لاکھ سال پہلے یہ بھی ختم ہوگئے۔
اس کی خصوصیات بتاتے ہوئے محقق میتھیو بورتھس کا کہنا تھا کہ ’پہلی نظر یوں معلوم ہوتا ہے کہ جیسے یہ کوئی بڑا لگڑ بھگا یا بڑی دم والا بھیٹریا تھا جس کا سر اس کے جسم کے حساب سے کچھ بڑا تھا، میرے خیال میں یہ کچھ لارڈ آف رنگز کے کردار ورگز کے جیسا تھا‘۔
یہ خبر 19 اپریل 2019 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔