• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

اسد عمر نے 'غیر ضروری' وقت پر استعفیٰ دیا، تاجر برادری

شائع April 19, 2019
تاجروں نے اسد عمر کی کارکردگی کو غیر تسلی بخش بھی قرار دیا — فائل فوٹو، ٹوئٹر
تاجروں نے اسد عمر کی کارکردگی کو غیر تسلی بخش بھی قرار دیا — فائل فوٹو، ٹوئٹر

سیاست دانوں اور سیاسی ماہرین کے بعد صنعتکاروں اور تاجروں نے بھی اسد عمر کے بطور وزیرخزانہ استعفے کو تنقید کا نشانہ بنایا اور اس کے وقت کو غیر ضروری قرار دیا جبکہ ان کی کارکردگی کو غیر تسلی بخش قرار دیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پاکستان چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (ایف پی سی سی آئی) کے صدر دارو خان اچکزئی کا کہنا تھا کہ بطور وزیرخزانہ اسد عمر ملکی معیشت کو سنبھال نہیں سکے جبکہ پالیسی بناتے وقت صنعتکار اور تاجروں کو اعتماد میں نہیں لیا گیا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ملکی معیشت صرف اس وقت سنبھل سکتی ہے جب آپ زمینی حقائق سے آگاہ ہوں۔

دارو خان اچکزئی نے اس بات کا اعتراف بھی کیا کہ سابق وزیرخزانہ اسد عمر کاروباری برادری سے مشاوت کرتے تھے، تاہم ان کی جانب سے پیش کی جانے والی تجاویز کو فیصلہ سازی کے مرحلے تک پہنچنے نہیں دیا جاتا تھا یا پھر انہیں بیوروکریسی کی جانب سے ختم کر دیا جاتا تھا۔

مزید پڑھیں: اسد عمر کے مستعفی ہونے پر سیاسی رہنماؤں، صحافیوں کا ردعمل

کورنگی ایسوسی ایشن آف ٹریڈ اینڈ انڈسٹری کے چیئرمین محمد دانش خان نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اسد عمر نے بطور وزیرِ خزانہ ایسے موقع پر استعفیٰ دیا جب پاکستان کے انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) اور فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف ) کے ساتھ مذاکرات جاری ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اسد عمر کی کارکردگی غیر تسلی بخش تھی جنہیں پوری قوم بشمول صنعت و تجارت کے شعبے نے بھی بڑھتی ہوئی مہنگائی کی وجہ سے مسترد کردیا تھا۔

محمد دانش خان کا یہ بھی کہنا تھا کہ آمدن اور خسارے میں بڑا فرق ہے جسے کم نہیں کیا گیا جیسا کہ وعدہ کیا گیا تھا، تاہم انہیں تمام منفی پیش رفت نے اسد عمر کو غیرمقبول بنایا۔

سندھ انڈسٹریل ٹریڈنگ اسٹیٹ (سائیٹ) کے چیئرمین نے کہا کہ وزارتِ خزانہ، داخلہ اور خارجہ ملکی معاملات میں اہمیت کی حامل ہیں جو براہِ راست داخلی امور پر اثر انداز ہوتی ہیں، تاہم اسد عمر کو اپنے استعفے کے لیے کم از کم نئے مالی سال 10-2019 کے بجٹ کا انتظار کرنا چاہیے تھا۔

یہ بھی پڑھیں: فواد چوہدری سمیت کئی وزرا کے قلمدان تبدیل

چیئرمین پاکستان بیڈویئر ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن شبیر احمد کا کہنا تھا کہ ملکی میں پاک اور چین کے درمیان فری ٹریڈ معاہدے پر بات چیت جاری ہے اور وزیراعظم عمران خان کا بھی دورہ چین شیڈول ہوچکا ہے جبکہ ایمنسٹی اسکیم بھی ملک میں جاری ہے تاہم ایسے میں اسد عمر کا وزارت خزانہ سے استعفیٰ اچھا اقدام نہیں۔

اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ اسد عمر کا استعفے سے عالمی برادری کو اچھا پیغام نہیں گیا۔

لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (ایل سی سی آئی) کی صدر الماس حیدر نے سابق وزیرخزانہ کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ اسد عمر کو کاروبار اور معشیت چلانے کی معلومات ہے، بطور وزیرخزانہ انہوں نے ملکی برآمدات کو بڑھانے اور برآمد کنندہ گان کی مدد کے لیے مخصوص اقدامات اٹھائے۔

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ اسد عمر کے بعد آنے والے نئے وزیرخزانہ کو ملکی معیشت کو درپیش مسائل کو حل کرنے، آئی ایم ایف ڈیل اور نئے بجٹ کو دیکھنے کے لیے وقت درکار ہے۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024