• KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:07pm
  • LHR: Maghrib 5:10pm Isha 6:33pm
  • ISB: Maghrib 5:12pm Isha 6:37pm
  • KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:07pm
  • LHR: Maghrib 5:10pm Isha 6:33pm
  • ISB: Maghrib 5:12pm Isha 6:37pm

اسد عمر کے مستعفی ہونے پر سیاسی رہنماؤں، صحافیوں کا ردعمل

شائع April 18, 2019
شہباز شریف نے کہا کہ عمران خان نیازی ضد، انا اور تکبر کی زد میں ہیں— رائٹرز /فائل فوٹو
شہباز شریف نے کہا کہ عمران خان نیازی ضد، انا اور تکبر کی زد میں ہیں— رائٹرز /فائل فوٹو

اسد عمر کی جانب سے وزیر خزانہ کے عہدے سے مستعفی ہونے کے اعلان پر سیاسی رہنماؤں اور سینئر صحافیوں نے ردعمل دیتے ہوئے حکومت کی پالیسیوں پر شدید تنقید کی ہے۔

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر اور قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے اسد عمر کے اعلان پر ردعمل میں کہا کہ ’میں نے پہلے دن کہا تھا کہ پاکستان کی معیشت انا، ضد اور تکبر کی زد میں ہے‘۔

شہباز شریف نے کہا کہ عمران نیازی صاحب ضد، انا اور تکبر کو چھوڑ کر معیشت کو ترجیح دیں۔

مزید پڑھیں: نئے وزیر خزانہ کو بھی معاشی چیلنجز کا سامنا ہوگا، اسد عمر

ان کا کہنا تھا کہ پہلے دن میثاق معیشت کی پرخلوص پیشکش کی تھی، وقت ضائع نہ کیا جاتا تو ملک کو موجودہ معاشی تباہی کا سامنا نہ کرنا پڑتا۔

شہباز شریف کا مزید کہنا تھا کہ اگر مزید وقت ضائع کیا گیا تو ملک کو معاشی و اقتصادی لحاظ سے سنگین نتائج جھیلنا پڑیں گے۔

اصل مسئلہ وزیر اعظم عمران خان خود ہیں، مریم اورنگزیب

پاکستان مسلم لیگ(ن) کی ترجمان مریم اورنگزیب نے سماجی روابط کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر کیے گئے ٹوئٹ میں کہا کہ ’ اگر پاکستان تحریک انصاف اور اسد عمر کی پالیسیاں بہت اچھی تھیں اور پاکستان مسلم لیگ(ن) کی حکومت کی وجہ سے مسائل تھے تو انہیں وزارت چھوڑنے کا کیوں کہا گیا‘۔

مریم اورنگزیب نے مزید کہا کہ ’ یہ عمران خان کی جانب سے اعتراف ہے کہ ان کی پالیسیوں نے پاکستان میں معاشی بحران پیدا کردیا ہے، اصل مسئلہ اسد عمر نہیں بلکہ وزیر اعظم عمران خان خود ہیں‘۔

عمران خان کو بھی استعفیٰ دینا چاہیے، رانا ثنا اللہ

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما رانا ثنااللہ کا کہنا ہے کہ اسد عمر نے استعفیٰ دیا نہیں ان سے لیا گیا اور اب ان کے استعفے کی بنیاد پر عمران خان کو بھی استعفیٰ دینا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت نے 100 روزہ پلان میں مکمل جھوٹ بولا اور عوام کو بے وقوف بنایا، اسد عمر حکومت کے 100 دن کے پلان کے منصوبہ ساز تھے۔

رانا ثنااللہ نے کہا کہ موجودہ حکومت کی معاشی پالیسیاں انتہائی تباہ کن ہیں، موجودہ معاشی صورتحال حکومت کی نالائقی کی وجہ سے ہوئی۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان معاشی بحران کا مزید متحمل نہیں ہوسکتا، اگریہ حکومت رہی تو خدانخواستہ ملک کسی سانحہ سے دوچار ہوسکتا ہے۔

اسد عمر کے اقدام سے حکومت کی معاشی پالیسیوں میں بہتری آئے گی، بلاول بھٹو

پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ حکومت کی معاشی پالیسیاں ناکام تھیں جن سے عوام کو ریلیف نہیں مل رہا تھا۔

انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) سے 9 ماہ سے پیکج نہیں ملا اور اسد عمر اس پر بات چیت کر رہے تھے لیکن ہوسکتا ہے وہ اس پر خوش نہ ہوں۔

یہ بھی پڑھیں: اسد عمر کا وزارت خزانہ اور وفاقی کابینہ چھوڑنے کا فیصلہ

تاہم بلاول بھٹو کا مزید کہنا تھا کہ اسد عمر کے اس اقدام سے حکومت کی معاشی پالیسیوں میں بہتری آئے گی اور باقی وزیر جن کے کالعدم تنظیموں سے رابطے ہیں وہ بھی جلد فارغ ہوجائیں گے۔

قوم کو مبارک ہو، حکومت کی پہلی وکٹ اڑ گئی، مصطفیٰ نواز کھوکھر

ادھر ترجمان بلاول بھٹو زرداری مصطفیٰ نواز کھوکھر کی جانب سے بھی اسد عمر کے فیصلے پر بھی ردعمل دیکھنے میں آیا۔

ترجمان نے کہا کہ قوم کو مبارک ہو پیپلز پارٹی کے مطالبے پر حکومت کی پہلی وکٹ اڑ گئی، عمران خان حکومت کی مزید وکٹیں بھی جلد گرجائیں گی۔

انہوں نے کہا کہ حکومت کی پوری ٹیم 50 اوورز سے بہت پہلے پویلین لوٹ جائے گی کیونکہ عمران خان نے ملک کو بدترین بحرانوں میں دھکیل دیا ہے۔

حکومت کو معیشت میں بنیادی تبدیلیاں لانے کی ضرورت ہے،رحمٰن ملک

پاکستان پیپلزپارٹی کے رہنما رحمٰن ملک نے ٹوئٹ کیا کہ اسد عمر ابھی پہلے وزیر ہیں جنہیں شاید حکومت کی ناکامی چھپانے کے لیے قربانی کا بکرا بنایا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ’ درحقیقت حکومت کو تمام موجودہ ذرائع کو استعمال میں لاتے ہوئے معیشت میں بنیادی تبدیلیاں کرنے کی ضرورت ہے۔

اسد عمر کا استعفیٰ حکومت کی ناکامی کا اعتراف ہے، قمر زمان کائرہ

پاکستان پیپلزپارٹی کے رہنما قمر زمان کائرہ نے اسد عمر کی جانب سے وزارت خزانہ چھوڑنے کے اعلان پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ اسد عمر کا استعفیٰ حکومت کی ناکامی کا اعتراف ہے۔

ڈان نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حکومتی کشتی میں سوراخ ہوچکا ہے اور کاروباری ادارے بھی حکومتی پالیسیوں پر عدم تحفظ کا اظہار کرچکے ہیں۔

قمر زمان کائرہ نے کہا کہ عمران خان کھلاڑی رہے ہیں، اب سلیکٹرز کو اپنی سلیکشن کے بارے میں فیصلہ کرنا پڑے گا۔

وزیر خزانہ ایک سال بھی عہدے پر نہیں رہے، طلعت حسین

سینئر صحافی طلعت حسین نے ٹوئٹ کیا کہ ’اسد عمر، بین الاقوامی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) سے معاہدے پر مذاکرات کے بعد، بجٹ سے قبل اور معیشت کو افراتفری کا شکار کرنے کے بعد جارہے ہیں‘۔

انہوں نے مزید کہا کہ ’ آپ اس حکومت کی بدانتظامی صرف تصور کرسکتے ہیں کہ وزیر خزانہ عہدے پر ایک سال بھی نہیں رہے‘۔

کیا وزیراعظم چاہتے تھے کہ اسد عمر کو ہٹایا جائے؟ عاصمہ شیرازی

سینئر اینکر پرسن عاصمہ شیرازی نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر اپنے ٹوئٹ میں کہا کہ ’ اصل سوال یہ ہے کہ اسد عمر کو ہٹانے کا فیصلہ کہاں اور کیوں ہوا؟ کیا وزیراعظم چاہتے تھے کہ اسد عمر کو ہٹایا جائے‘۔

اس بات کے ہمیشہ سے امکانات موجود تھے، ندیم فاروق پراچہ

سینئر کالم نگار ندیم فاروق پراچہ نے اسد عمر کے استعفے پر رد عمل میں کہا کہ اس بات کے ہمیشہ سے امکانات موجود تھے، جب چند دن قبل یہ خبر لیک ہوئی تو پارٹی نے نہ جانے کیوں اتنا طوفان برپا کیا۔

انہوں نے اپنی ٹوئٹ میں کہا کہ سیاست ایک بے رحم پیشہ ہے، انہوں نے اسد عمر کی پریس کانفرنس سے متعلق کہا کہ ایک آدمی دو خالی کرسیوں کے درمیان براجمان ہے، یہ ہے اختتام۔

ندیم فاروق پراچہ نے کہا کہ اسد عمر کی جانب سے کوئی اور وزارت لینے سے انکار سے یہ عندیہ ملتا ہے کہ وہ استعفے سے زیادہ خوش نہیں ہیں۔

تجزیہ کار مشرف زیدی نے ٹوئٹ کیا کہ ’سادگی، اصلاحات مخالف سیٹھ اور ریٹائر افراد جیت گئے اور اسد عمر ہار گئے، تبدیلی کے خواہشمند افراد کے لیے ہولناک دن ہے‘۔

خیال رہے کہ اسد عمر نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دیتے ہوئے وفاقی کابینہ کا حصہ نہ بننے کا اعلان کیا ہے۔

انہوں نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں کہا کہ وزیر اعظم عمران خان کابینہ میں ردوبدل کے نتیجے میں چاہتے ہیں کہ میں وزارت خزانہ کی جگہ توانائی کا قلمدان سنبھال لوں لیکن میں نے فیصلہ کیا ہے کہ میں کابینہ میں کوئی بھی عہدہ نہیں لوں گا۔

تبصرے (1) بند ہیں

M. Saeed Apr 19, 2019 06:23pm
If Asad Umar could come down to accept any other junior position, then Imran Khan should have come down to accept the the position of Finance Minister himself.

کارٹون

کارٹون : 5 نومبر 2024
کارٹون : 4 نومبر 2024