اقوام متحدہ کا طالبان سے موسم بہار کے حملوں کو بند کرنے کا مطالبہ
واشنگٹن: اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل نے طالبان کے موسم بہار کی جارحانہ کارروائیوں کی متفقہ طور پر مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس اقدام کا نتیجہ 'صرف افغان عوام کے لیے مزید غیر ضروری مصائب اور تباہی کی صورت میں نکلے گا'۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق طالبان کی جانب سے دوحہ قطر میں مذاکرات کے اگلے دور سے قبل 12 اپریل کو سالانہ حملوں کے شروع کرنے کا اعلان کیا گیا تھا۔
دوسری جانب واشنگٹن میں امریکی نمائندہ خصوصی برائے افغانستان زلمے خلیل زاد نے طالبان کو یاد دہانی کروائی کہ بین الاقوامی برادری نے 'اس مرحلے پر ہم آہنگی' کی بات کی تھی اور اب یہ عسکریت پسندوں کےلیے وقت ہے کہ وہ اس کال اور جنگ بندی پر توجہ دیں۔
مزید پڑھیں: طالبان کا افغان وفد کی طویل فہرست پر اعتراض، امن مذاکرات مشکلات کا شکار
نیویارک سے جاری ہونے والے ایک مشترکہ اعلامیے میں 15 رکنی یو این ایس سی نے زور دیا کہ ' تنازع کے تمام فریقین انٹرا افغان مذاکرات اور بات چیت شروع کرنے کے لیے موقع کا فائدہ اٹھائیں تاکہ اس کا نتیجہ سیاسی حل کی صورت میں نکلے'۔
ادھر زلمے خلیل زاد نے اپنی ٹوئٹ میں لکھا کہ 'اقوام متحدہ کا بیان بھی یہ واضح کرتا ہے کہ جنگ اور تشدد کے خاتمے کے لیے طویل وقت گزرچکا ہے اور اب جنگ بندی ہونی چاہیے اور مذاکرات اور بات چیت کا آغاز ہونا چاہیے'۔
انہوں نے لکھا کہ کوئی بھی پارٹی جو ان مقاصد کی مخالفت کرے گی اور تاریخ کے غلط حصے پر ہوگی۔
واضح رہے کہ اب تک طالبان اور امریکی ٹیم کے درمیان 6 ملاقاتیں ہوچکی ہیں، جس کی سربراہی امریکی نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد نے کی تھی لیکن طالبان افغان حکومت کے ساتھ براہ راست مذاکرات سے گریزاں رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: طالبان سے ملاقات کے لیے 250 افراد پر مشتمل افغان وفد کا اعلان
اس سے قبل اقوام متحدہ نے 11 سینئر طالبان رہنماؤں کو چھوٹ دیتے ہوئے انہیں امریکا کے ساتھ 18 سالہ طویل افغان جنگ کے خاتمے کے لیے کیے جانے والے مذاکرات میں شرکت کے لیے سفر کی اجازت دی تھی۔
مشترکہ بیان میں یو این ایس سی کے کل 15 ارکان نے اس بات کو تسلیم کیا کہ افغانستان میں پائیدار امن افغان عوام کی دلی خواہش ہے، ساتھ ہی عسکریت پسندوں کو یاد دلایا کہ 'مزید لڑائی پائیدار امن کے مقصد کے لیے فائدے مند نہیں ہوگی'
اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونل کی جانب سے افغانستان میں طویل مدتی خوشحالی اور استحکام کےلیے افغان قیادت میں امن عمل کی اہمیت پر بھی زور دیا اور اس عمل کو تکمیل تک پہنچانے کے لیے افغان حکومت کی کوششوں کی مکمل حمایت کے عزم کا اظہار کیا۔