• KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm

فحاشی پھیلانے کا الزام: بھارت میں ٹک ٹاک بند

شائع April 17, 2019
دنیا بھر میں ٹک ٹاک کے 50 کروڑ صارفین ہیں، رپورٹ—فائل فوٹو: رائٹرز
دنیا بھر میں ٹک ٹاک کے 50 کروڑ صارفین ہیں، رپورٹ—فائل فوٹو: رائٹرز

بھارتی حکومت کی درخواست پر گوگل اور ایپل نے اپنے اسٹورز سے سوشل ویڈیو کریئیٹنگ اور شیئرنگ ایپلی کیشن ٹک ٹاک کو ہٹا دیا۔

بھارتی حکومت نے 2 دن قبل ہی گوگل اور ایپل کو خط لکھ کر ٹک ٹاک کو اپنے اسٹورز سے ہٹانے کا حکم دیا تھا۔

بھارتی حکومت نے ٹک ٹاک کو اسٹورز سے ہٹانے کا حکم سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد دیا تھا۔

بھارتی سپریم کورٹ نے ٹک ٹاک پر پابندی کے خلاف دائر ایک درخواست کی سماعت میں 2 دن قبل ہی حکومت کو حکم دیا تھا کہ ٹک ٹاک ملک میں فحاشی پھیلانے کا سبب بن رہی ہے، اس لیے مدراس ہائی کورٹ کے حکم پر عمل کیا جائے۔

سپریم کورٹ سے قبل بھارتی ریاست تامل ناڈو کے دارالحکومت چنئی (سابقہ مدراس) کی مدراس ہائی کورٹ نے رواں ماہ اپریل کے آغاز میں ہی حکومت کو ہدایت کی تھی کہ ملک میں ٹک ٹاک کی ڈاؤن لوڈنگ پر پابندی لگائی جائے۔

مدراس ہائی کورٹ کے مطابق جو افراد اپریل سے قبل ٹک ٹاک اپنے موبائل میں ڈاؤن لوڈ کرچکے ہیں انہیں کچھ نہ کیا جائے، مگر اس ایپلی کیشن کی مزید ڈاؤن لوڈنگ پر پابندی عائد کی جائے۔

عدالت نے اپنے ریمارکس میں یہ بھی کہا تھا کہ ٹک ٹاک سے بھارت کی قومی سلامتی اورغیرت کو خطرہ ہے، اس سے نئی نسل تیزی سے گمراہی کی جانب بڑھ رہی ہے۔

عدالت کا کہنا تھا ٹک ٹاک کے ذریعے نوجوان نسل اور خصوصی طور پر نابالغ اور بلوغت کی عمر کو پہنچنے والے بچے غیر اخلاقی ویڈیوز بنا رہے ہیں، اس لیے اس کی مزید ڈاؤن لوڈنگ پر پابندی عائد کی جائے۔

اور اب بھارت میں ٹک ٹاک کو بلاک کرتے ہوئے اسے ’گوگل‘ اور ’ایپل‘ اسٹورز سے ہٹالیا گیا۔

عرب نشریاتی ادارے ’الجزیرہ‘ کے مطابق گوگل اور ایپل نے 17 اپریل کو ٹک ٹاک کو اپنے اسٹورز سے ہٹالیا۔

ٹک ٹاک کو اسٹورز سے ہٹائے جانے کے بعد اب بھارت میں دیگر صارفین اس ایپلی کیشن کو ڈاؤن لوڈ نہیں کر سکیں گے۔

یہ بھی پڑھیں: بھارت میں ٹک ٹاک پر ویڈیو بنانے کے دوران گولی لگنے سے نوجوان ہلاک

ٹک ٹاک کو بھارت میں بلاک کیے جانے پر گوگل، ایپل اور خود ٹک ٹاک نے مزید کوئی بیان نہیں دیا، کمپنیوں کے مطابق چوں کہ تاحال معاملہ عدالت میں زیر سماعت ہے، اس لیے اس پر مزید کچھ نہیں کہا جاسکتا۔

خیال رہے کہ ایک روز قبل ہی ٹک ٹاک پر ویڈیو بناتے ہوئے بھارت میں دوستوں کے ہاتھوں ایک نوجوان کی ہلاکت ہوئی تھی۔

اس سے قبل بھی بھارت میں ٹک ٹاک پر ویڈیو بناتے ہوئے کچھ نوجوانوں کی ہلاکت کے واقعے پیش آ چکے ہیں۔

جب کہ آئے دن بھارت میں ٹک ٹاک پر بنائی گئی ویڈیوز وائرل ہوتی رہتی ہیں۔

رپورٹس کے مطابق بھارت میں اس ایپ کے 10 کروڑ 10 لاکھ سے زائد صارفین موجود ہیں، جن میں سے زیادہ تر کم عمر نوجوان ہیں۔

بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق بھارت میں ٹک ٹاک پر سب سے زیادہ متحرک کم عمر لڑکے اور لڑکیاں دکھائی دیتی ہیں جو فحش اور نامناسب ویڈیوز بنانے سے بھی گریز نہیں کرتیں۔

ساتھ ہی ٹک ٹاک پر بولی وڈ شخصیات بھی ویڈیوز بناتے نظر آتے ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024