لاہور ہائیکورٹ: حمزہ شہباز کی ضمانت میں 25 اپریل تک توسیع
لاہور ہائی کورٹ نے آمدن سے زائد اثاثے اور مبینہ منی لانڈرنگ کیس میں مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر حمزہ شہباز کی عبوری ضمانت میں 25 اپریل تک توسیع کردی۔
جسٹس ملک شہزاد احمد خان کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ عدالت میں سماعت کی، جہاں ضمانت کی مدت پوری ہونے پر حمزہ شہباز عدالت میں پیش ہوئے۔
واضح رہے کہ 8 اپریل کو لاہور ہائیکورٹ نے پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر حمزہ شہباز کی عبوری ضمانت 17 اپریل تک منطور کرتے ہوئے انہیں ایک کروڑ روپے کے مچلکے جمع کروانے کا حکم دیا تھا۔
مزید پڑھیں: حمزہ شہباز کی گرفتاری کیلئے چھاپے، حکومتی اراکین کی نیب پر تنقید
مسلم لیگ (ن) کے رہنما کی عدالت میں پیشی کے موقع پر احاطہ عدالت میں دھکم پیل بھی ہوئی۔
سماعت کے دوران حمزہ شہباز عدالت کے روبرو پشی ہوئے، جہاں جج کی جانب سے استفسار کیا گیا کہ کیا نیب نے جواب جمع کروا دیا ہے۔
اس پر نیب وکیل نے جواب دیا کہ جی نیب نے تمام کیسز میں جواب جمع کروادیے ہیں، جس پر حمزہ شہباز کے وکیل نے کہا کہ کل شام تک جواب جمع ہوں گے جبکہ نیب کی جانب سے جمع کروائے گئے جواب کی ہمیں کوئی نقل نہیں ملی۔
جس پر نیب کے وکیل کا کہنا تھا کہ صاف پانی ، رمضان شوگر مل اور منی لانڈرنگ میں جواب جمع کروا دیا ہے، اس پر لیگی رہنما کے وکیل نے اعتراض کیا کہ نیب نے جواب کی جو نقل فراہم کی ہیں وہ پڑھنے کے قابل نہیں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں نیب اگر جواب کی کاپیاں 2 دن پہلے دے دیتا تو آج ہم اس پر اپنا جواب جمع کرا دیتے۔
بعد ازاں عدالت نے مسلم لیگ (ن) کے رہنما حمزہ شہباز کی ضمانت قبل از گرفتاری میں 25 اپریل تک توسیع کردی۔
حمزہ شہباز کی گرفتاری کیلئے نیب کے چھاپے
واضح رہے کہ 5 اپریل 2019 کو پھر آمدن سے زائد اثاثہ جات اور مبینہ منی لانڈرنگ کیس میں نیب کی ٹیم نے لاہور کے علاقے ماڈل ٹاؤن میں شہباز شریف کی رہائش گاہ پر حمزہ شہباز کی گرفتاری کے لیے چھاپہ مارا تھا، تاہم وہ انہیں گرفتار نہیں کرسکی تھی۔
اس واقعے کے اگلے روز 6 اپریل کو ایک مرتبہ نیب کی ٹیم مذکورہ کیسز میں حمزہ شہباز کی گرفتاری کے لیے ماڈل ٹاؤن کی رہائش گاہ پر پہنچی تھی اور گھر کا محاصرہ کرلیا تھا۔
لاہور کے علاقے ماڈل ٹاؤن میں شہباز شریف کی رہائش گاہ 96 ایچ میں موجود حمزہ شہباز کی گرفتاری کے لیے نیب کا یہ دوسرا چھاپہ تھا۔
تاہم نیب کی یہ کارروائی ڈرامائی صورتحال اختیار کر گئی تھی اور تقریباً 4 گھنٹے کے طویل محاصرے کے باوجود نیب ٹیم کے اہلکار رہائش گاہ کے اندر داخل نہیں ہوسکے تھے۔
یہ بھی پڑھیں: لاہور ہائیکورٹ نے نیب کو حمزہ شہباز کی گرفتاری سے روک دیا
اس تمام صورتحال کے دوران نیب کی ٹیم کی سربراہی کرنے والے ایڈیشنل ڈائریکٹر چوہدری اصغر اور حمزہ شہباز کے قانونی مشیر عطا تارڑ کے درمیان گرفتاری کے معاملے پر تکرار بھی ہوئی جبکہ دوسرے چھاپے کی اطلاع ملتے ہی شہباز شریف کے گھر پہنچنے والے لیگی کارکنان اور پولیس اہلکاروں میں جھڑپ بھی ہوئی تھی۔
چوہدری اصغر کی جانب سے کہا گیا تھا کہ ان کے پاس حمزہ شہباز کی گرفتاری کے وارنٹ موجود ہیں اور وہ آج حمزہ شہباز کو گرفتار کرکے ہی جائیں گے۔
تاہم حمزہ شہباز کے قانونی مشیر نے نیب کے وارنٹ کو غیر قانونی قرار دیا تھا اور کہا کہ لاہور ہائیکورٹ کا فیصلہ موجود ہے کہ حمزہ شہباز کی گرفتاری سے 10 روز قبل انہیں آگاہ کرنا ہوگا۔
بعد ازاں اسی روز لاہور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس سردار شمیم نے حمزہ شہباز کی عبوری ضمانت کی درخواست کو منظور کرتے ہوئے نیب کو 8 اپریل تک حمزہ شہباز کی گرفتاری سے روک دیا تھا۔
آمدن سے زائد اثاثے، مبینہ منی لانڈرنگ کیس
واضح رہے کہ قومی احتساب بیورو اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کے ساتھ ساتھ ان کے صاحبزادے حمزہ شہباز کے خلاف بھی تحقیقات کر رہا ہے اور اس سلسلے میں وہ کئی مرتبہ نیب کے سامنے بھی پیش ہوچکے ہیں۔
اسی تحقیقات کی روشنی میں نیب حکام کی درخواست پر ان کا نام بھی ای سی ایل میں شامل کیا گیا تھا جبکہ انہیں ایک مرتبہ بیرون ملک جانے سے بھی روکا گیا تھا۔
تاہم بعد ازاں اس اقدام کو عدالت میں چیلنج کردیا گیا تھا اور لاہور ہائیکورٹ نے حمزہ شہباز کو بیرون ملک جانے کی اجازت دے دی تھی لیکن نیب کی جانب سے ان چھاپوں کے بعد ایک مرتبہ پھر ان کا نام بیرون ملک سفر سے روکنے والی فہرست میں شامل کرنے کی منظوری دے دی گئی تھی۔
ساتھ ہی یہ بات بھی سامنے آئی تھی کہ نیب کی ٹیم حمزہ شہباز کو صرف آمدنی سے زائد اثاثے کے کیس میں نہیں بلکہ مبینہ منی لانڈرنگ میں ثبوت کی بنیاد پر گرفتار کرنے پہنچی تھی۔
اس سارے معاملے پر نیب ذرائع نے بتایا تھا کہ شہباز شریف کے اہل خانہ کی جانب سے اربوں روپے کی مبینہ منی لانڈرنگ کے ثبوت ملنے کا انکشاف ہوا، جس کی بنیاد پر حمزہ اور سلیمان شہباز کے خلاف وارنٹ گرفتاری جاری کیے گئے۔
مزید پڑھیں: نیب کا حمزہ شہباز کے گھر کا کئی گھنٹے تک محاصرہ، گرفتاری کے بغیر واپس روانہ
ذرائع نے بتایا تھا کہ نیب کو منظم مبینہ منی لانڈرنگ کی چونکا دینے والی اسکیم کا پتہ چلا، جس کے ذریعے شہباز شریف کے اہل خانہ کے اراکین نے حالیہ برسوں میں غیرقانونی دولت بنائی اور یہ سب اس وقت کیا گیا جب شہباز شریف وزیر اعلیٰ پنجاب تھے۔
اس بارے میں ذرائع نے مزید بتایا تھا کہ نیب کو کرپشن اور منظم مبینہ منی لانڈرنگ کے ذریعے 85 ارب روپے مالیت کے اثاثوں کا پتہ چلا اور یہ بات سامنے آئی کہ ملنے والے ثبوت ناقابل تردید ہیں اور شریف خاندان کے مختلف ارکان منظم مبینہ منی لانڈرنگ اور غیر قانونی دولت بنانے میں ملوث ہیں۔
حمزہ شہباز کی جانب سے 2003 میں ظاہر کیے گئے اثاثے 2 کروڑ روپے سے کم تھے تاہم ان کے والد کے وزیر اعلیٰ پنجاب بننے کے بعد ان کی ذاتی دولت مبینہ طور پر 41 کروڑ (تقریباً 2 ہزار فیصد) سے زائد بڑھ گئی تھی۔
اسی سلسلے میں نیب نے حمزہ شہباز کے کچھ قریبی ساتھیوں اور سہولت کاروں کو گرفتار کیا جنہوں نے دوران تفتیش کرپش اور مبینہ منی لانڈرنگ کا پورا طریقہ بتایا تھا۔
ساتھ ہی لاہور کی احتساب عدالت نے شہباز شریف، حمزہ شہباز اور سلیمان شہباز کے خلاف آمدن سے زائد اثاثے اور مبینہ منی لانڈرنگ کیس کی تحقیقات کے سلسلے میں گرفتار 2 افراد قاسم قیوم اور فضل داد کو 15 روزہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے کردیا تھا۔