• KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm

امجد جاوید سلیمی کا تبادلہ، عارف نواز دوسری مرتبہ آئی جی پنجاب تعینات

شائع April 15, 2019
امجد جاوید سلیمی کو اکتوبر 2018 میں آئی جی تعینات کیا گیا تھا—فوٹو:پنجاب پولیس
امجد جاوید سلیمی کو اکتوبر 2018 میں آئی جی تعینات کیا گیا تھا—فوٹو:پنجاب پولیس

وفاقی حکومت نے انسپکٹرجنرل (آئی جی) پولیس پنجاب امجد جاوید سلیمی کو عہدے ہٹا کر گریڈ 22 کے افسر کیپٹن (ر) عارف نواز کو نیا آئی جی پنجاب تعینات کردیا۔

وفاقی حکومت کی جانب جاری اعلامیے کے مطابق نارکوٹکس کنٹرول ڈویژن میں سیکریٹری کے طور پر خدمات انجام دینے والے کیپٹن(ر) عارف نواز خان کا تبادلہ کیا گیا اور انہیں پروونشل پولیس افسر (پی پی او) پنجاب تعینات کردیا گیا ہے۔

اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ گریڈ 22 کے افسر امجد جاوید سلیمی کو اسٹیبلشمنٹ ڈویژن میں رپورٹ کرنے کا حکم دیا گیا جس کا اطلاق فوری طور پر ہوگا۔

خیال رہے کہ حکومت نے ایک ماہ میں دوسری مرتبہ تبدیلی کرتے ہوئے امجد جاوید سلیمی کو 9 اکتوبر 2018 کو محمد طاہر کی جگہ آئی جی پنجاب تعینات کردیا تھا۔

بعد ازاں چیئرمین پنجاب پولیس ریفارمز کمیشن ناصر درانی نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا۔

میڈیا رپورٹس میں کہا گیا تھا کہ سابق آئی جی خیبر پختونخوا (کے پی) ناصر درانی نے استعفیٰ ممکنہ طور پر آئی جی پنجاب طاہر خان کے تبادلے کے باعث دیا ہے۔

مزید پڑھیں:آئی جی پنجاب ایک ماہ بعد ہی تبدیل،امجد جاوید سلیمی نئے پولیس سربراہ تعینات

امجد جاوید سلیمی آئی جی پنجاب تعینات ہونے سے قبل نیشل پولیس اکیڈمی میں بطور کمانڈنٹ فرائض سرانجام دے رہے تھے اس سے قبل وہ عام انتخابات کے دوران سندھ کے آئی جی رہے تھے۔

واضح رہے کہ 19 جنوری 2019 کو ساہیوال کے قریب ٹول پلازہ میں سی ٹی ڈی کی فائرنگ سے 2 خواتین سمیت 4 افراد جاں بحق ہوگئے تھے اور اس وقت کار میں مقتول خاندان کے چھوٹے بچے بھی موجود تھے۔

مذکورہ واقعے کے بعد آئی جی پنجاب کو عہدے ہٹانے کے مطالبات بھی سامنے آئے تھے تاہم ان کی جانب سے ایسا کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا جبکہ واقعے کی تفتیش کے لیے تشکیل دی گئی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) نے مقتول خلیل کے خاندان کو بے گناہ قرار دیا تھا۔

ساہیوال واقعے کے بعد پورے ملک میں پنجاب پولیس کے طریقہ کار پر تنقید کی گئی تھی اور احتجاج بھی کیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں:سانحہ ساہیوال: ‘مقتولین کے ورثا کی جان کو خطرہ ہے‘

یاد رہے کہ پنجاب کے نئے آئی جی کیپٹن (ر) عارف نواز خان کو 2017 میں بھی اس عہدے پر کام کرچکے ہیں۔

کیپٹن (ر) عارف نواز کو 25 جولائی 2017 کو لاہور ہائی کورٹ کی جانب سے اس وقت کے قائم مقام آئی جی عثمان خٹک کو مستقل آئی جی بنانے کا نوٹی فکیشن معطل کیے جانے کے بعد آئی جی پنجاب تعینات کردیا گیا تھا۔

قبل ازیں سابق آئی جی پنجاب مشتاق سکھیرا 12 اپریل کو اپنے عہدے سے ریٹائر ہوگئے تھے جس کے بعد عثمان خٹک کو قائم مقام آئی جی تعینات کردیا گیا تھا تاہم لاہور ہائی کورٹ کی جانب سے پنجاب حکومت کو دی جانے والی تیسری ڈیڈلائن ختم ہونے سے صرف ایک دن قبل 17 جولائی کو کیپٹن (ر) عثمان خٹک کو صوبائی پولیس آفیسر (پی پی او) تعینات کیا گیا تھا۔

قائم مقام آئی جی کو مستقل آئی جی کے طور تعینات کرنے کے فیصلے کو ایک شہری محمد رزاق نے لائی ہائی کورٹ میں چیلنج کیا تھا جس کے بعد عدالت نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے عثمان خٹک کا نوٹی فکیشن کو معطل کردیا تھا۔

مزید پڑھیں:کیپٹن(ر) عارف نواز آئی جی پنجاب تعینات

نئے آئی جی پنجاب کیپٹن (ر) عارف نواز خان نے 6 دسمبر 1986 کو پولیس سروس جوائن کی ان کا تعلق 14ویں کامن سے ہے اور ان کا ڈومیسائل پنجاب کے ضلع ساہیوال کا ہے۔

کیپٹن (ر) عارف عارف نوا خان 27 اگست 2021 کو ریٹائر ہوں گے اور وہ اس سے قبل ایڈیشنل آئی جی پنجاب، ہائی وے پٹرول کے طور پر بھی خدمات انجام دے چکے ہیں۔

نئے آئی جی پنجاب ایڈیشنل آئی جی بلوچستان، کمانڈنٹ بلوچستان کانسٹیبلری، اسسٹنٹ سپرنٹنڈنٹ پولیس ملتان، لودھراں، پاکپتن اور فیروز والا کے علاوہ ایس پی گجرانوالا اور راجن پور، ایس ایس پی ڈیرہ اسماعیل خان اور اور ڈی پی او بہاولپور کے عہدے پر تعینات رہ چکے ہیں۔

عارف نواز نے اس کے علاوہ اسپیشل برانچ خیبرپختونخوا (کے پی)، اسپیشل برانچ اور سی ٹی ڈی پنجاب، ڈی آئی جی ایڈمنسٹریشن فیصل آباد، ڈی آئی جی ٹریننگ پنجاب، ڈی آئی جی ہیڈکوارٹرز بلوچستان اور ریجنل پولیس افسر کوئٹہ کے طور پر بھی خدمات انجام دی ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024