نیب نے تحریک انصاف کے وکیل نعیم بخاری کی خدمات حاصل کرلیں
اسلام آباد: معروف وکیل نعیم بخاری، قومی اسمبلی کے قائد حزب اختلاف شہباز شریف کے خلاف سپریم کورٹ میں درج تمام کیسز میں اسپیشل پراسیکیوٹر کی حیثیت سے قومی احتساب بیورو(نیب) کی نمائندگی کریں گے۔
واضح رہے کہ انہوں نے پانامہ پیپیر لیک میں وزیراعظم عمران خان کی جانب سے نہ صرف مقدمہ لڑا تھا بلکہ وہ جون 2016 سے پاکستان تحریک انصاف کے رکن بھی ہیں۔
نعیم بخاری سابق وزیراعظم میاں نواز شریف کے سابق پرنسپل اسٹاف آفیسر اور لاہور ڈیولمپنٹ اتھارٹی کے سابق ڈائریکٹر احد چیمہ کے خلاف کیسز میں بھی انسدادِ بدعنوانی ادارے کی معاونت کریں گے۔
یہ بھی پڑھیں: آشیانہ ہاؤسنگ کیس: نیب پراسیکیوٹر کا کمپنی کے قانونی مشیر ہونے کا انکشاف
نیب کی جانب سے جاری آفیشل پریس ریلیز میں کہا گیا کہ ’نیب نے شہباز شریف، فواد حسن فواد اور احد چیمہ کے خلاف سپریم کورٹ میں چلنے والے مقدمات میں سپریم کورٹ کے وکیل نعیم بخاری کی خدمات حاصل کرلی ہیں اور نیب کا شعبہ پراسیکیوشن ان کی اس سلسلے میں معاونت بھی کرے گا‘۔
تاہم پریس ریلیز میں ان شرائط و ضوابط کا ذکر نہیں کیا گیا جس کے تحت نعیم بخاری نیب کی معاونت کریں گے۔
اس حوالے سے نیب ترجمان نے ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ نعیم بخاری ’ایک روپیہ‘ تنخواہ لیں گے اس کے علاوہ انہیں کوئی مراعات حاصل نہیں ہوں گی۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ نعیم بخاری صرف شہباز شریف، فود حسن فواد اور احد چیمہ کے خلاف تین کیسز میں نیب کی معاونت کریں گے۔
مزید پڑھیں: جسٹس (ر) سید اصغر حیدر 3 سال کیلئے نیب پراسیکیوٹر تعینات
دوسری جانب نیب پراسیکیوٹرز کی بھاری بھرکم ٹیم میں نعیم بخاری کی تعیناتی پر کئی ابرو اٹھ گئے ہیں۔
یاد رہے کہ 3 سال قبل نعیم بخاری نے عمران خان کو سچ بولنے کی ہمت رکھنے والا اور غریبوں کے لیے جدو جہد کرنے والا واحد رہنما قرار دیتے ہوئے تحریک انصاف میں شمولیت اختیار کی تھی۔
انہوں نے نواز شریف کے خلاف پانامہ پیپر کیس میں وزیراعظم عمران خان اور شیخ رشید، جو اس وقت اپوزیشن میں تھے، کی جانب سے دائر درخواستوں پر نمائندگی کی تھی۔
خیال رہے پانامہ پیپرز میں شریف خاندان کا نام آنے کے بعد 8 آفشور کمپنیوں سے روابط کا انکشاف ہوا تھا جس کے خلاف دائر تمام درخواستوں کو سپریم کورٹ کے یکجا کر کے سماعت کی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: معروف وکیل نعیم بخاری پی ٹی آئی میں شامل
سپریم کورٹ نے ابتدا میں منی لانڈرنگ، بدعنوانی اور نواز شریف کے متضاد بیانات کے خلاف تحقیقات کے لیے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) بنانے کا حکم دیا تھا۔
بعدازاں جے آئی ٹی کی جانب سے جمع کروائی گئی رپورٹ اور دورانِ سماعت دلائل کی روشنی میں سپریم کورٹ بینچ نے متفقہ طور پر سابق وزیراعظم کو کسی بھی سرکاری عہدے کے لیے نااہم قرار دے دیا تھا۔
یہ خبر 13 اپریل 2019 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔
تبصرے (1) بند ہیں