• KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am
  • KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am

آمدن سے زائد اثاثے: احتساب عدالت نے آغا سراج درانی کو جیل بھیج دیا

شائع April 12, 2019
عدالت نے مزید تفیش کے لیے جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد کی—فائل فوٹو: ڈان نیوز
عدالت نے مزید تفیش کے لیے جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد کی—فائل فوٹو: ڈان نیوز

کراچی کی احتساب عدالت نے آمدن سے زائد اثاثے کے کیس میں گرفتار اسپیکر سندھ اسمبلی اور پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے رہنما آغا سراج درانی کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا۔

شہر قائد کی عدالت میں قومی احتساب بیورو (نیب) کی جانب سے گرفتار آغا سراج درانی کو پیش کیا گیا، اس دوران پی پی جیالوں نے ان کے حق میں نعرے بازی کی۔

دوران سماعت نیب استغاثہ کی جانب سے آغا سراج درانی کے جسمانی ریمانڈ میں توسیع کی استدعا کرتے ہوئے کہا گیا کہ مزید کچھ شواہد اکٹھے کرنے ہیں، جس کےلیے جسمانی ریمانڈ چاہیے۔

نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ 2 ملزمان جو ضمانت پر تھے انہیں ملزم کے سامنے پیش کیا تھا، ملزم نے دونوں افراد کو پہچاننے سے انکار کیا ہے۔

مزید پڑھیں: آمدن سے زائد اثاثے: اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی گرفتار

انہوں نے بتایا کہ ایک گواہ کا 164 کا بیان ریکارڈ کروانا ہے، جس کے لیے آغا سراج کا وہاں ہونا ضروری ہے۔

ساتھ ہی نیب پراسیکیوٹر کا کہنا تھا کہ آغا سراج درانی تفتیش میں تعاون نہیں کررہے ہیں، ملزم کے جسمانی ریمانڈ میں مزید توسیع کی جائے، ہوسکتا ہے یہ آخری دفعہ جسمانی ریمانڈ میں توسیع ہو۔

اس پر آغا سراج درانی کے وکیل نے اعتراض کرتےہوئے کہا کہ عدالت نے گذشتہ سماعت پر ریکارڈ کے حوالے سے کہا تھا جس پر عمل درآمد نہیں ہوا، جس پر عدالت نے بھی نیب کے افسر سے پوچھا کہ کوئی نئی چیز سامنے آئی ہے یا نہیں۔

اس پر ملزم کے وکیل نے کہا کہ نیب والے عجیب و غریب باتیں کر رہے ہیں، ملزم کو 18 فروری کو کال اپ نوٹس جاری کیا تھا، جس میں 25 فروری کو انہیں بلایا گیا تھا لیکن اس سے قبل ہی انہیں 20 فروری کو گرفتار کرلیا گیا۔

دوران سماعت عدالت کی جانب سے پھر استفسار کیا گیا کہ اس کیس میں کوئی نئی چیز سامنے آئی ہے، جس پر نیب تفتیشی افسر نے کہا کہ ذوالفقار ڈاہرجس پراپرٹی میں رہائش پذیر ہیں وہ کسی عرفان کے نام پر ہے اس کو تلاش کرنا ہے، ذوالفقار ڈاہر جو تمام مالی معاملات دیکھ رہا تھا اس کا بیان لینا ہے۔

اس پر آغا سراج کے وکیل نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ ملزم کو عدالتی ریمانڈ پر جیل بھیجا جائے، ہائی کورٹ کی آبزرویشن ہے کہ یہ نا اہل تفتیشی افسر ہیں، ہر ریمانڈ کے بعد 2 چار نئے لوگوں کو نوٹس جاری کردیتے ہیں، قانون کے مطابق پہلے تفتیش ہونی چاہیے جو بعد میں ہورہی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ملزم کے گھر کی ویڈیو اور دیگر چیزیں کس نے دی ہے، اس طرح لوگوں کی عزت آزادی چھینی جائے تو ہم کس طرف جارہے ہیں، یہ نیب والے سوسائٹی کو آگ میں جھونک رہے ہیں، نیب والے جیسا کررہے ہیں کسی قبائلی علاقے میں بھی ایسا نہیں ہوتا۔

آغا سراج کے وکیل کا کہنا تھا کہ نیب نے گزشتہ سماعت پر لکھ دیا تھا کہ مزید جسمانی ریمانڈ کی ضرورت نہیں، اس پر نیب پراسیکیوٹر کا کہنا تھا کہ قانون ہمیں 90 دن کے ریمانڈ کی اجازت دیتا ہے،اس پر وکیل آغا سراج نے کہا کہ تو ایک ہی دفعہ ریمانڈ لے لیتے 90 دن کا۔

جس پر نیب نے عدالت کو بتایا کہ انکوائری کو انویسٹی گیشن میں تبدیل کردیا گیا ہے، جلد اسے مکمل کرلیا جائے گا۔

تاہم عدالت نے نیب کی جانب سے آغا سراج کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد کردی گئی اور انہیں 26 اپریل تک جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا۔

آغا سراج درانی پر الزامات

یاد رہے کہ گزشتہ برس جولائی میں نیب نے اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی کے خلاف کرپشن کے مختلف الزامات پر انکوائری کی منظوری دی تھی۔

اس کے علاوہ ان پر دوسرا الزام 352 غیر قانونی تقرریوں سے متعلق تھا جبکہ ان کے خلاف تیسری تحقیقات ایم پی اے ہاسٹل اور سندھ اسمبلی کی نئی عمارت کی تعمیر کے لیے مخصوص فنڈ میں خورد برد سمیت ان منصوبوں کے پروجیکٹ ڈائریکٹرز کی تقرریوں سے متعلق تھی۔

یہ بھی پڑھیں: آغا سراج درانی کے جسمانی ریمانڈ میں 11 روز کی توسیع

بعد ازاں 20 فروری کو نیب کراچی نے اپنے راولپنڈی اور نیب ہیڈ کوارٹرز کے انٹیلی جنس ونگ کی معاونت سے اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی کو اسلام آباد سے گرفتار کیا تھا۔

21 فروری کو انہیں کراچی کے احتساب عدالت میں پیش کیا گیا تھا جہاں عدالت نے ان کا 9 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرکے یکم مارچ کو پیش کرنے کا حکم دیا تھا۔

یکم مارچ کو ان کے جسمانی ریمانڈ میں 11 مارچ تک کی توسیع کی گئی تھی، جس کے بعد مزید ان کے جسمانی ریمانڈ میں 2 مرتبہ توسیع کردی گئی تھی۔

جس کے بعد 30 مارچ کو ایک مرتبہ پھر انہیں عدالت میں پیش کیا گیا تھا، جہاں عدالت نے نیب کی جسمانی ریمانڈ کی استدعا منظور کرتے ہوئے انہیں 12 اپریل تک نیب کے حوالے کردیا تھا۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024