دودھ کی قیمت میں خودساختہ اضافہ کرنے والوں کے خلاف کریک ڈاؤن
کراچی: پہلے سے بڑھتی مہنگائی سے پریشان عوام کے غم و غصے میں اس وقت مزید اضافہ ہوگیا جب کراچی ڈیری فارمرز ایسوسی ایشن نے خود سے دودھ کی قیمت میں 23 روپے فی لیٹر تک اضافہ کردیا، جس کے بعد ریٹیل میں دودھ کی قیمت 120 روپے فی لیٹر تک پہنچ جائے گی۔
ایسوسی ایشن کا کہنا تھا کہ متعدد مرتبہ درخواست کے باوجود حکومت نے قیمتیں بڑھانے سے انکار کیا تھا، جس نے فارمرز کو ’مجبور‘ کیا کہ وہ خود سے فیصلہ کریں۔
ایسوسی ایشن کے رہنما شاکر گجر کا کہنا تھا کہ ’ہم نے حکومتی عہدیداروں سے ملاقات کی تھی اور ان کے سامنے اپنا معاملہ رکھا تھا لیکن انہوں نے اس پر کوئی توجہ نہیں دی‘۔
مزید پڑھیں: دودھ کی فی لیٹر قیمت 94 روپے مقرر
ان کا کہنا تھا کہ ’چارے کی قیمتوں کے ساتھ ایندھن کی قیمتوں میں کئی گناہ اضافہ ہوا، جس نے ٹرانسپورٹ کے اخراجات بڑھا دیے‘۔
دوسری جانب حکومت کی جانب سے قیمتوں کو اس وقت دیکھا گیا جب فارمرز نے دودھ کی قیمتوں میں اضافے کا اعلان کیا، شہری انتظامیہ کی جانب سے دعویٰ کیا گیا کہ انہوں نے زائد قیمتوں پر دودھ فروخت کرنے والے ریٹیلرز کے خلاف کریک ڈاؤن کا آغاز کردیا۔
سرکاری ذرائع کا کہنا تھا کہ شہری انتظامیہ کی جانب سے دودھ کی فی لیٹر قیمت 94 روپے مقرر کی گئی ہے جبکہ بڑی تعداد میں دودھ فروش اسے 100 سے لے کر 180 روپے تک فروخت کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ دودھ کی زیادہ تر دکانوں نے خود سے دودھ کی قیمت 100 روپے فی لیٹر مقرر کردی جو غیر قانونی ہے۔
حکام کا کہنا تھا کہ شہری انتظامیہ کی ٹیموں نے مختلف دودھ کی دکانوں پر چھاپے مارے اور مقررہ قیمت سے زائد پر دودھ فروخت کرنے والوں پر جرمانے عائد کیے۔
یہ بھی پڑھیں: وزیر خزانہ کا پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کا دفاع
انہوں نے مزید بتایا کہ ضلعی کمشنرز نے ہدایت کی ہے کہ زائد قیمتوں پر دودھ فروخت کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے، اسی سلسلے میں شہری انتظامیہ کے افسران نے ضلع شرقی میں مختلف دکانوں پر چھاپے مارے اور زائد قیمتوں پر دودھ فروخت کرنے والے دکانداروں پر مجموعی طور پر 1 لاکھ 3 ہزار روپے کے جرمانے عائد کیے۔
حکام کا کہنا تھا کہ زائد قیمتیں وصول کرنے والے دکانداروں میں سے ایک کو گرفتار بھی کیا گیا ہے۔
ادھر صوبائی حکومت نے بھی ضلعی انتظامیہ کو کہا کہ قانون کی خلاف ورزی کرتے ہوئے 30 فیصد تک دودھ کی قیمتیں بڑھانے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔
یہ خبر 11 اپریل 2019 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی