• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

قطر: طالبان، افغان حکومتی نمائندوں سے ملاقات پر رضا مند

شائع April 9, 2019
امریکا اور طالبان میں مذاکرات کا اگلا دور آئندہ ہفتے ہوگا—فائل فوٹو: اے ایف پی
امریکا اور طالبان میں مذاکرات کا اگلا دور آئندہ ہفتے ہوگا—فائل فوٹو: اے ایف پی

واشنگٹن: امریکی نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد نے افغانستان میں جاری جنگ کے خاتمے کے لیے کی جانے کوششوں میں بڑی پیش رفت کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ افغان حکومت کے نمائندے آئندہ ہفتے دوحہ مذاکرات میں شرکت کریں گے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق طالبان ک جانب سے بھی اس بڑی پیش رفت کو تسلیم کرتے ہوئے کہا گیا کہ افغان حکومت کے کچھ حکام ان مذاکرات میں حصہ لیں گے لیکن وہ ریاستی نمائندوں کے طور پر نہیں بلکہ اپنی ذاتی حیثیت میں شرکت کریں گے۔

اس حوالے سے دفتر سے جاری بیان میں امریکی نمائندے زلمے خلیل زاد کا کہنا تھا کہ تھا کہ ' افغان صدر اور دیگر نمائندوں سے اس بات پر تبادلہ خیال ہوا کہ کس طرح دوحہ میں آئندہ ہفتے ہونے والے بین الافغان مذاکرات کو یقینی بنایا جائے، جس میں افغان حکومت اور وسیع سوسائٹی کے نمائندگان شرکت کریں گے جو مذاکراتی عمل کو تیز کرنے کے ہمارے مشترکہ مقصد کو آگے بڑھا سکتے ہیں'۔

مزید پڑھیں: افغان حکومت کی طالبان سے مذاکرات کیلئے وفد بھیجنے کی تیاری

دوسری جانب مختلف ذرائع ابلاغ کو جاری ایک علیحدہ بیان میں طالبان نے بھی بتایا کہ گزشتہ مزاکرات کے 'فریم ورک کے اندر' امریکا-طالبان کی اگلی ملاقات اپریل کے وسط میں دوحہ میں منعقد ہوگی۔

واضح رہے کہ امریکا اور طالبان کے درمیان قطر کے دارالحکومت دوحہ میں امن مذاکرات کے 6 دور پہلے ہی ہوچکے ہیں۔

بیان میں طالبان نے واضح کیا کہ ملاقات میں شرکا صرف اپنی 'پالیسیز اور خیالات' کا دوسروں سے تبادلہ خیال کریں گے اور 'اگر حکومت سے تعلق رکھنے والے اراکین شرکت کریں کرتے ہیں تو وہ اپنی ذاتی حیثیت میں آئیں گے ریاستی نمائندے کے طور پر نہیں'۔

انہوں نے اپنے بیان میں یہ بھی دعویٰ کیا کہ کچھ افغان حکام نے گزشتہ ملاقاتوں میں بھی شرکت کی تھی لیکن وہ کابل حکومت کے نمائندے کے طور پر نہیں تھی۔

یہ بھی پڑھیں: امریکا سے مذاکرات کیلئے طالبان کی 14رکنی ٹیم کا اعلان

خیال رہے کہ یہ بیان مسلح گروپ کی جانب سے پہلا اعتراف ہے جس میں انہوں ںے امن مذاکرات میں افغان حکومت کو شامل کرنے پر رضا مندی ظاہر کی اور یہ بیان بگرام میں امریکی بیس پر خودکش حملے کے روز سامنے آیا۔

قبل ازیں امریکی مذاکراتی ٹیم کی قیادت کرنے والے زلمے خلیل زاد نے خطے کا 15 روزہ دورہ مکمل کرلیا۔

اس حوالے سے بیان میں کہا گیا کہ 'افغان صدر اشرف غنی سے مذاکراتی عمل کو آگے بڑھانے کے پر بات چیت کے ساتھ سات افغانستان بھر میں تشدد میں کمی اور تشدد جاری رہنے کی صورت میں افغان سیکیورٹی فورسز کی حمایت پر تبادلہ خیال کیا گیا'۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024