’نیوزی لینڈ مساجد حملے کی تحقیقاتی رپورٹ 10 دسمبر کو پیش کی جائے گی‘
نیوزی لینڈ کی وزیر اعظم جیسنڈا آرڈرن کا کہنا ہے کہ کرائسٹ چرچ مساجد پر دہشت گردی کے واقعے پر بننے والا رائل کمیشن 10 دسمبر کو اپنی رپورٹ حکومت کو پیش کرے گا۔
اپنے بیان میں ان کا کہنا تھا کہ 77 لاکھ ڈالر کی کثیر رقم سے ہونے والی انکوائری میں دہشت گرد کی تمام سرگرمیوں، سوشل میڈیا کے استعمال اور بین الاقوامی تعلقات کا جائزہ لیا جائے گا۔
اس کے علاوہ ان کا کہنا تھا کہ کمیشن انسداد دہشت گردی محکمہ کے ’نامناسب‘ ترجیحات کا بھی معائنہ کرے گا۔
سپریم کورٹ کے موجودہ جسٹس سر ولیم ینگ اس تحقیقات کی سربراہی کر رہے ہیں جو سیکیورٹی ایجنسیز کی کارروائیوں پر بھی تحقیقات کرے گا جن کے ہوتے ہوئے یہ حملہ ہوا اور کس طرح دہشت گرد برینٹن ٹیرنٹ نے ہتھیار اور اسلحہ لائسنس حاصل کیا۔
خیال رہے کہ وزیراعظم نیوزی لینڈ کی جانب سے رائل کمیشن دہشت گردی کے واقعے کے 10 روز بعد قائم کردیا گیا تھا۔
نیوزی لینڈ مساجد پر حملہ
نیوزی لینڈ کے شہر کرائسٹ چرچ میں 17 مارچ کو 2 مساجد النور مسجد اور لین ووڈ میں دہشت گرد نے اس وقت داخل ہوکر فائرنگ کی تھی جب بڑی تعداد میں نمازی، نمازِ جمعہ کی ادائیگی کے لیے مسجد میں موجود تھے۔
نیوزی لینڈ کی وزیر اعظم نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا تھا کہ اس افسوسناک واقعے میں 49 افراد جاں بحق جبکہ متعدد زخمی ہوئے، انہوں نے حملے کو دہشت گردی قرار دیا تھا۔
مسجد میں فائرنگ کرنے والے دہشت گرد نے حملے کی لائیو ویڈیو بھی سوشل میڈیا پر نشر کی، جسے بعد میں نیوزی لینڈ حکام کی درخواست پر دل دہلا دینے والی قرار دیتے ہوئے سوشل میڈیا سے ہٹادیا گیا۔
بعد ازاں نیوزی لینڈ میں مساجد پر حملہ کرنے والے دہشت گرد برینٹن ٹیرنٹ کو عدالت میں پیش کیا گیا تھا جہاں ملزم پر قتل کے الزامات عائد کردیے گئے تھے۔