• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

پیپلز پارٹی سے اتحاد کیلئے مسلم لیگ (ن) کی قیادت پر دباؤ بڑھنے لگا

شائع April 8, 2019
ن لیگ کے رہنماؤں کا کہنا تھا کہ حکومت اپوزیشن کو نشانہ بنا کر اپنے لیے مشکلات کو دعوت دے رہی ہے— تصویر بشکریہ فیس بک
ن لیگ کے رہنماؤں کا کہنا تھا کہ حکومت اپوزیشن کو نشانہ بنا کر اپنے لیے مشکلات کو دعوت دے رہی ہے— تصویر بشکریہ فیس بک

لاہور: پاکستان مسلم لیگ (ن) کے کارکنان اور رہنماؤں کی جانب سے قیادت پر پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) سے ہاتھ ملانے کے لیے دباؤ بڑھ رہا ہے تا کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی حکومت کی جانب سے قومی احتساب بیورو (نیب) کے جارحانہ استعمال کے خلاف سڑکوں پر نکلا جائے۔

ڈان نے پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں سے گفتگو کی جنہیں یقین تھا کہ اگر ’پی ٹی آئی اور نیب کے گٹھ جوڑ‘ کو اسی طرح خاموشی سے دیکھا جاتا رہا تو حکومت، مسلم لیگ (ن) کو مزید دیوار سے لگائے گی‘۔

انہوں نے بتایا کہ کچھ پارٹی رہنماؤں نے قیادت، میاں محمد نواز شریف اور شہباز شریف، سے ’درخواست‘ کی ہے کہ حکومت کے خلاف مہم کا آغاز کرنے کے لیے کارکنان کو متحرک کیا جائے۔

یہ بھی پڑھیں: ’آصف زرداری اتنی دھمکی دیں جتنی برداشت کرسکیں‘

ان کے مطابق عوام پی ٹی آئی کی حکومت کی پالیسیوں کی وجہ سے ہونے والی مہنگائی سے شدید پریشان ہیں اس وقت انہیں سڑکوں پر لانے کا بہترین موقع ہے اور انہیں اُمید ہے کہ اپوزیشن کا یہ اقدام کافی کامیاب رہے گا۔

اس حوالے سے پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سیکریٹری اطلاعات سینیٹر مشاہداللہ خان نے پی ٹی آئی حکومت کے خلاف سڑکوں پر احتجاج کا سلسلہ عید کے بعد (جون میں) شروع کرنے کا عندیہ دیا۔

ان کا کہنا تھا کہ عید کے بعد ممکن ہے کہ عمران خان کی حکومت کے خلاف اپوزیشن سڑکوں پر آجائے جس نے ملک بالخصوص معیشت کو ناقابلِ تلافی نقصان پہنچایا ہے۔

مزید پڑھیں: مجھے نااہل کیا گیا تو آصفہ بھٹو آپ کے پاس ہوں گی، زرداری کا کارکنوں سے خطاب

ان کا کہنا تھا کہ ’وہ لوگ جو عمران خان اینڈ کمپنی کو اقتدار میں لائے ہیں وہ بھی اپنے فیصلے کے بارے میں سوچیں گے‘۔

پی پی پی کے ساتھ اتحاد کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ ’غیر رسمی طور پر اپوزیشن متحد ہے اور جلد اکٹھا بیٹھ کر مشترکہ حکمتِ عملی ترتیب دی جائے گی‘۔

مشاہد اللہ خان کا مزید کہنا تھا کہ اگر عمران خان کو لگتا ہے کہ اپوزیشن کی قیادت کو جیل بھیجنے سے ان کی آواز کو دبایا جاسکتا ہے تو وہ احمقوں کی جنت میں رہتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: مسلم لیگ (ن) کا ’معاشی بحران‘ پر حکومت مخالف مظاہروں میں شامل ہونے کا اعلان

دوسری جانب مسلم لیگ (ن) کے رکنِ صوبائی اسمبلی اور ترجمان مسلم لیگ (ن) پنجاب، ملک محمد احمد نے کہا کہ نیب کو نہ صرف تحریک انصاف کو اقتدار میں لانے کے لیے استعمال کیا گیا بلکہ حکومت کو استحکام دینے کے لیے بھی اسے اپوزیشن کے خلاف استعمال کا جارہا ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ حکومت اپوزشن کو نشانہ بنا کر اپنے لیے مشکلات کو دعوت دے رہی ہے اور وہ وقت دور نہیں جبکہ متحدہ اپوزیشن سڑکوں پر ہوگی۔

خیال رہے کہ مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف اور ان کے صاحبزادے حمزہ شہباز کو آمدنی سے زائد اثاثوں کے حوالے سے نیب کی تحقیقات کا سامنا ہے۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024