لیبیا: طرابلس کے قریب لڑائی کے دوران 21 افراد جاں بحق
اقوام متحدہ کی جانب سے دو گھنٹے کے لیے جنگ بندی کے مطالبے کے باوجود لیبا کے دارالحکومت طرابلس کے جنوبی علاقے میں جنرل خلیفہ حفتر اور حکومتی فورسز نے ایک دوسرے کے ٹھکانوں پر بمباری کی جس کے نتیجے میں 21 افراد جاں بحق ہوگئے۔
خبرایجنسی اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق متحدہ حکومت کا کہنا تھا کہ لڑائی میں 21 افراد جاں بحق ہوچکے ہیں جبکہ اقوام متحدہ کا کہنا تھا کہ شہریوں اور زخمی افراد کو علاقے سے نقل مکانی کے لیے دو گھنٹے کی جنگ بندی کے مطالبے کے باوجود ‘کوئی جنگ بندی نہیں کی گئی’۔
یاد رہے کہ لیبیا میں 2011 میں اس وقت کے مضبوط حکمران معمر قذافی کے خلاف عوام نے شدید احتجاج کیا تھا اور عوام کو نیٹو ممالک کا تعاون بھی حاصل تھا تاہم معمر قذافی کے اقتدار کے خاتمے کے بعد انتظامیہ اور مسلح گروہوں کے درمیان حکومت کے حصول کے لیے لڑائی شروع ہوئی۔
لیبیا کی نیشنل آرمی کے سربراہ جنرل خلیفہ حفتر کی جانب سے رواں ہفتے اقوام متحدہ سمیت عالمی طور پر تسلیم شدہ طرابلس کی حکومت کے خلاف پیش قدمی شروع کردی تھی جس کے بعد ملک میں ایک مرتبہ پھر خانہ جنگی شروع ہونے کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے۔
دوسری جانب اقوام متحدہ سمیت متعدد ممالک نے لیبیا کے مسائل کے حل کے لیے سفارتی کوششوں کا آغاز کردیا ہے۔
مزید پڑھیں:اوباما کا لیبیا میں 'بڑی غلطی' کا اعتراف
رپورٹس کے مطابق لیبین نیشنل آرمی (ایل این اے) اور متحدہ حکومت (جی این اے) کی فورسز کے درمیان گزشتہ رات جھڑپوں میں تعطل کے بعد اتوار کو صبح سے ایک دوسرے کے ٹھکانوں پر بمباری کا سلسلہ جاری ہے۔
جی این اے فورسز کے ترجمان کا کہنا تھا کہ وادی رابہ کے دور دراز علاقوں میں جھڑپوں کے نتیجے میں دارالحکومت کے جنوبی علاقے میں قائم انٹرنیشنل ائر پورٹ تباہ ہو گیا ہے۔
مزید پڑھیں:لیبیا: مسلح گروہوں میں جھڑپیں، صحافی جاں بحق
متحدہ حکومت کی وزارت صحت کا کہنا تھا کہ اب تک کم ازکم 21 افراد جاں بحق ہو چکے ہیں اور 27 افراد زخمی ہیں تاہم شہریوں اور فوجیوں کی ہلاکتوں کے حوالے سے واضح نہیں کیا گیا۔
کرنل محمد غونو نے کارروائیوں کے حوالے سے میڈیا کو آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ ‘لیبیا کے تمام شہروں میں جارحیت کرنے والے اور غیرقانونی فورسز کے خلاف شدید غصہ پایا جاتا ہے’۔
دوسری جانب ایل این اے کا کہنا تھا کہ انہوں نے طرابلس کے مضافاتی علاقے میں پہلی مرتبہ فضائی کارروائی کی ہے جبکہ عالمی سطح پر جنگ بندی کی اپیلوں کو نظر انداز کردیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: اوباما کا لیبیا میں 'بڑی غلطی' کا اعتراف
خلیفہ حفتر کے فورسز نے کہا کہ گزشتہ روز ان کے 14 اہلکار مارے گئے تھے جبکہ لیبین ریڈ کریسنٹ کا کہنا تھا کہ ان کا ایک ڈاکٹر بھی مارا گیا ہے۔
ایمرجنسی سروس کے ترجمان اسامہ علی کا کہنا تھا کہ ‘رضاکار تاحال جنگی مقامات پر داخل نہیں ہو پائے ہیں’۔