روانڈا میں بدترین نسل کشی کے 25 برس مکمل
افریقی ملک روانڈا میں نسل کشی کے 25 برس مکمل ہونے پر خصوصی یادگاری تقریب کا اہتمام کیا گیا اور متاثرین کی یاد میں 100 روزہ سوگ کا آغاز کیا گیا۔
فرانسیسی خبررساں ادارے ’ اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق روانڈا کے صدر پال کگامے نے یادگاری تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج ہم دوبارہ ایک خاندان بن گئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ آج سے 25 برس قبل نسل کشی میں 8 لاکھ سے زائد افراد کو قتل کیا گیا تھا۔
صدر پال کگامے نے کگالی جینوسائڈ میموریل میں یادگاری شمع جلائی جہاں ڈھائی لاکھ سے زیادہ متاثرین دفن ہیں جن میں سے اکثر کا تعلق توتسی اقلیت سے تھا۔
انہوں نے شمع جلا کر سالانہ 100 روزہ سوگ کا آغاز کیا کیونکہ روانڈا کی تاریخ کی بدترین نسل کشی اتنے روز جاری رہی تھی۔
پال کگامے کا کہنا تھا کہ ’ 1994 میں کوئی امید نہیں تھی، صرف تاریکی تھی، آج اس جگہ سے روشنی نکل رہی ہے، روانڈا کے عوام دوبارہ ایک خاندان بن گئے ہیں‘۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم ایک دوسرے کو تھامے ہوئے ہیں، ہمارے جسموں اور ذہن پر زخموں کے نشان ہیں لیکن ہم تنہا نہیں ہیں‘۔
روانڈا کے صدر نے کہا کہ ’ ہم میں لڑنے کی ہمت آج بھی موجود ہے، جو یہاں وہ اب کبھی دوبارہ نہیں ہوگا۔
نسل کشی کے دوران بچ جانے والوں میں سے اکثر کے لیے ان آج بھی سب کچھ بھولنا مشکل ہے کیونکہ ان کے پیاروں کی لاشیں نہیں ملیں اور اکثر قاتل آج بھی آزاد ہیں۔
25 برس گزر جانے کے بعد روانڈا میں معاشی طور پر بہتری آئی ہے لیکن نسل کشی کے اثرات آج بھی باقی ہیں۔
روانڈا میں مختلف یادگاری تقاریب میں افریقی اور یورپی ممالک سے کُل 10 رہنما متاثرین کو خراج تحسین پیش کریں گے۔
بیلجیم کے وزیراعظم چارلس مائیکل روانڈ جائیں گے جبکہ فرانس کے صدر ایمانوئیل میکرون نے شرکت سے انکار کردیا ہے لیکن اپنے ایک بیان میں روانڈا کے شہریوں سے یکجہتی کا اظہار کیا ہے۔
بیان میں ایمانوئیل میکرون نے فرانس میں 7 اپریل کو ’ نسل کشی کا یادگاری دن ‘ کا درجہ دینے کا کہا، انہوں نے مزید تفصیلات فراہم نہیں کیں۔
روانڈ میں ہونے والی تقریب میں 29 سالہ ہرو برویلی نے فرانس کی نمائندگی، وہ روانڈا میں پیدا ہوئے تھے اور پیرس میں پارلیمنٹ کے رکن ہیں۔
یاد رہے کہ 6 اپریل 1994 کو روانڈ کے اس وقت کے صدر جوینال ہابیاری مانا (ہوتو قبیلے سے تعلق رکھتے تھے) کولے جانا والا جہاز فائرنگ کے نتیجے میں گر کر تباہ ہوا جس کے نتیجے میں جہاز میں سوار تمام افراد ہلاک ہوگئے تھے۔
ہوتو انتہاپسندوں نے توتسی مخالف گروہ روانڈن پیٹریوٹک فرنٹ (آر پی ایف) پر حملے کا الزام عائد کیا تھا تاہم انہوں نے مسترد کردیا تھا۔
7 اپریل 1994 کو ہوتو قبیلے کی جانب سے توتسی افراد کی نسل کشی کا آغاز ہو ا جو 100 دن تک جاری رہی اس میں 8 لاکھ سے زائد افراد ہلاک ہوئے تھے۔
4 جولائی کو توتسی قبیلے کی جماعت آر پی ایف کے سپاہیوں نےدارالحکومت کگالی پر قبضہ کرکے 100 دن بعد اس نسل کشی کا خاتمہ کیا تھا۔