• KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:10pm
  • LHR: Maghrib 5:04pm Isha 6:31pm
  • ISB: Maghrib 5:04pm Isha 6:33pm
  • KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:10pm
  • LHR: Maghrib 5:04pm Isha 6:31pm
  • ISB: Maghrib 5:04pm Isha 6:33pm

‘چادر اور چار دیواری کا تقدس پامال کیا گیا، آج محسوس ہوا ہم دہشتگرد ہیں‘

شائع April 5, 2019
آج نیب نے عدالت کے حکم کی دھجیاں اڑادیں—تصویر:ڈان نیوز ٹی وی
آج نیب نے عدالت کے حکم کی دھجیاں اڑادیں—تصویر:ڈان نیوز ٹی وی

پنجاب اسمبلی میں قائد حزبِ اختلاف نے اپنی رہائش گاہ پر قومی احتساب بیورو کے چھاپے کےردِ عمل میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ آج پوی قوم نے دیکھا کہ چادر اور چار دیواری کا تقدس کس طرح پامال کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ ہم سب انسان اور پاکستانی ہیں لیکن آج پہلی مرتبہ مجھے یہ محسوس ہو کہ شاید ہم دہشت گرد ہیں، جس طرح دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کی جاتی ہے، ٹیمیں آتی ہیں گھروں کا گھیراؤ کر کے زبردستی اندر گھسنے کی کوشش کی جاتی ہے اس طرح ہمارے خلاف ہوئی۔

حمزہ شہباز کا کہنا تھا کہ جو میٹرو بس ایک کھرب کے بجٹ کے باوجود نہ بن سکی ان کے لوگوں کو کوئی پوچھنے والا نہیں لیکن گرفتاری شریف خاندان کی ہوتی ہے اور آج مجھے بھی گرفتار کرنے آگئے۔

ان کا کہنا تھا کہ گرفتار کرنا ہے تو کریں لیکن میرے پاس عدالتی حکم موجود ہے کہ گرفتاری سے 10 دن قبل مطلع کریں گے اور ملزم کو موقع فراہم کریں گے تاکہ اسے ضمانت کے لیے رجوع کرنے کا موقع ملے لیکن عدالت حکم کی دھجیاں اڑا دی گئی۔

یہ بھی پڑھیں: آمدن سے زائد اثاثے: نیب کا حمزہ شہباز کے گھر پر چھاپہ

حمزہ شہباز نے بتایا کہ میری بیٹی زندگی موت کی جنگ لڑ رہی تھی، عدالت نے مجھے اجازت دی کہ شادی کے 20 سال بعد ملنے والی بیٹی سے جا کر مل کر آؤں اور عدالت کی دی ہوئی مہلت سے ایک روز قبل پاکستان میں موجود تھا۔

انہوں نے کہا کہ آخر ایسی کیا قیامت ٹوٹ گئی کہ جمعے کے دن اس طرح کارروائی کی گئی، سپریم کورٹ کہہ چکی ہے کہ نیب سایست زدہ ہوچکی ہے، نیب کے تضحیک آمیز سلوک کے باعث بریگیڈیئر اسد منیر نے خودکشی کرلی۔

حمزہ شہباز نے کہا کہ اسلامی نظریاتی کونسل نے بھی کہہ دیا ہے کہ آپ ہتھکڑیاں لگا کر ملزم کی تذلیل کرتے ہیں ہم اس کا جائزہ لیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم احتساب سے ڈرنے والے نہیں مشرف کے دور میں 10 سال نیب کے چکر کاٹے 18 سالہ کی عمر میں جیل کاٹ کے رہائی پائی۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ نیب نے جب بھی طلب کیا، میں تمام تر تحفظات کے باوجود وہاں پیش ہوا، آج اس اقدام کی ضرورت کیا تھی، یہ کونسا قانون ہے کہ جس آدمی نے ہر نوٹس کا جواب دیا اس کے ساتھ یہ سلوک کیا جائے۔

ان کا کہنا تھا نیب نے شرمناک حرکت کی، آج کے بعد کسی عزت دار آدمی کی عزت محفوظ نہیں۔

انہوں نے کہا کہ مشرف دور میں 10 سال اسی نیب کے باہر 6، 6 گھنٹے بیٹھتا تھا بعد میں اسی مشرف کے جنرل نے ایک دن مجھے کہا کہ ہم نے 10 سال مشرف کے کہنے پر کارروائی کی آپ کے خاندان کے خلاف ایک پائی کی کرپشن ثابت نہیں ہوسکی۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمیں نہیں ڈراؤ ہم اللہ سے ڈرنے والے لوگ ہیں، ہم سے مقابلہ سیاسی میدان میں کرو تو نظر نہیں آؤ گے۔

صوبائی اپوزیشن لیڈر کا کہنا تھاکہ آج جو ہوا یہی سلوک ایک تاجر، ایک ریڑھی والے کے ساتھ بھی ہورہا ہے جس کی وجہ سے معاشی صورتحال دیکھ لیں۔

مزید پڑھیں: نیب نے شہباز شریف اور حمزہ شہباز کے خلاف نیا ریفرنس دائر کردیا

حمزہ شہباز نے کہا کہ انتخابات میں دھاندلی ہونے کے باوجود ہم نے اپنے دل پر پتھر رکھ کے حلف لیا کیوں کہ ہم چاہتے تھے کے پاکستان میں جمہوریت کی گاڑی چلتی رہے اور تمام اپوزیشن پاکستان کے لیے اکٹھی ہوگئی۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت بھی شہباز شریف نے کوئی الزام نہیں لگایا بلکہ میثاقِ معیشت پر بات کرنے کی پیشکش کی لیکن نیازی صاحب نے اس کا جواب چور ڈاکو کی گالیوں میں دیا۔

لیگی رہنما کا کہنا تھا کہ شہباز شریف کے خلاف آشیانہ کیس میں ایک انچ بھی زمین نہیں گئی نہ ہی قومی خزانے سے ایک پیسہ گیا اور یوں وہ عدالت اور عوام کی نظروں میں سرخرو ہوئے، اس طرح نواز شریف کے خلاف عدالتی فیصلے میں لکھا گیا کہ کرپشن ثابت نہیں ہوئی۔

حمزہ شہباز نے کہا کہ ’عمران نیازی چور ڈاکو ڈھونڈنے ہیں تو اپنی کابینہ میں ڈھونڈو، اپنے اردگرد ڈھونڈو‘۔

آج کی کارروائی کے ردِ عمل کے بارے میں کیے گئے سوال کے جواب میں حمزہ شہباز نے کہا کہ قانونی حکمت عملی کے لیے وکلا سے مشورہ کریں گے۔

یہ بھی پڑھیں: عدالت نے حمزہ شہباز کو بیرونِ ملک سفر کی اجازت دے دی

سندھ میں اسپیکر صوبائی اسمبلی کے گھر بھی اسی طرح چھاپے اور آج اپنی رہائش گاہ پر نیب کے چھاپے کے بعد پیپلز پارٹی کے ساتھ مل کر کسی قسم کے اقدام کے امکان پر انہوں نے کہا کہ ہم حکومت نہیں گرائیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم حکومت گرا کر اسے شہید نہیں بنانا چاہتے۔

نیب کے علامیے میں اہلکاروں کے ساتھ بدسلوکی اور سپریم کورٹ کی جانب سے نیب کو کسی کو بھی گرفتار کرنے کی اجازت کے بارے میں سوال پر انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ نے ہائی کورٹ کے حکم نامےکو معطل نہیں کیا جس میں گرفتاری سے پہلے مطلع کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024