• KHI: Zuhr 12:19pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:23pm
  • ISB: Zuhr 11:55am Asr 3:23pm
  • KHI: Zuhr 12:19pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:23pm
  • ISB: Zuhr 11:55am Asr 3:23pm

پاکستان کا کوئی ایف-16 طیارہ تباہ نہیں ہوا، امریکی حکام

شائع April 5, 2019 اپ ڈیٹ April 6, 2019
پاکستان نے ایف-16 طیارے امریکا سے خریدے تھے—تصویر:ویکیمیڈیا
پاکستان نے ایف-16 طیارے امریکا سے خریدے تھے—تصویر:ویکیمیڈیا

پاک بھارت کشیدگی کے دوران فروری میں ہونے والی جھڑپ میں بھارتی حکومت کی جانب سے پاکستانی جنگی طیارہ ایف-16 مار گرانے کا دعویٰ جھوٹ کا پلندہ ثابت ہوا۔

امریکی جریدے فارن پالیسی نے بھارت میں ہونے والے انتخابات سے محض ایک ہفتہ قبل اپنی رپورٹ میں بھارتی دعوے کی قلعی کھول دی، جس کا نقصان حکمراں جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کو انتخابی نتائج میں ہوسکتا ہے۔

امریکی رپورٹ کے مطابق ’دونوں جوہری ممالک کے درمیان فروری میں ہونے والی ایک فضائی جھڑپ کے بارے میں بھارت کا یہ دعویٰ کہ اس کے جنگی پائلٹ نے پاکستان لڑاکا طیارے ایف-16 کو مار گرایا غلط ثابت ہوا‘۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ اس صورتحال کے حوالے سے باخبر امریکی عہدیداروں نے ’فارن پالیسی‘ کو بتایا کہ ’حال ہی میں امریکی اہلکاروں نے پاکستان کے تمام ایف-16 طیاروں کی گنتی کی جس میں معلوم ہوا کہ تمام طیارے موجود ہیں‘۔

امریکی حکام کی اس معلومات سے بھارتی فضائی حکام کے اس دعوے کی تردید ہوگئی جس میں انہوں نے کہا تھا کہ ونگ کمانڈر ابھی نندن کے طیارے نے پاکستانی میزائل کا نشانہ بننے سے قبل پاکستان کے ایف-16 طیارے کو مار گرایا تھا۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ ایسا ممکن ہے کہ جھڑپ کے دوران بھارتی طیارے مگ-21 میں سوار ابھی نندن نے پاکستانی ایف-16 پر ہدف لاک کیا ہو اور اس بات کا یقین کرلیا ہو کہ اس نے حقیقت میں ایف -16 کو نشانہ بنا دیا۔

یہ بھی پڑھیں: امریکا کا ایف 16 کے معاملے پر ’موقف‘ اختیار کرنے سے گریز

تاہم امریکی حکام نے پاکستانی سرزمین پر جا کر گنتی کی جس کے نتیجے میں اس جھڑپ سے متعلق بھارتی موقف غلط ثابت ہوا، اور یہ بات سامنے آئی کہ بھارت نے اس دن کے واقعے کے بارے میں عالمی برادری کو گمراہ کرنے کی کوشش کی۔

اس بارے میں سینئر امریکی دفاعی عہدیدار نے بتایا کہ پاکستان نے امریکا کے ساتھ ایف-16 طیاروں کی خریداری کے لیے ہونے والے دفاعی معاہدے کے تحت امریکا کو طیاروں کی گنتی کے لیے مدعو کیا تھا۔

انہوں نے بتایا کہ عموماً اس طرح کے معاہدوں میں امریکا کی جانب سے دوسرے فریق سے مطالبہ کیا جاتا ہے کہ آلات کی فراہمی کے مقصد اور ان کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے امریکی عہدیداروں کو اس کا باقاعدگی سے معائنہ کرنے کی اجازت دی جائے۔

مزید پڑھیں: پاکستان کی 'جوابی کارروائی' میں جے ایف-17طیارہ استعمال ہوا، رپورٹ

ان کا کہنا تھا کہ پاک بھارت کشیدگی کے سبب اس وقت کچھ طیارے فوری طور پر دستیاب نہیں تھے اس لیے امریکی اہلکاروں کو طیاروں کی گنتی میں کئی ہفتے لگے لیکن اب گنتی مکمل ہوگئی ہے اور تمام طیارے موجود ہیں۔

معاہدے میں استعمال کی کوئی شرط نہیں

جریدے کے مطابق پاکستان کے فضائی جھڑپ کے بعد بھارت نے امریکی حکومت نے اس بات کی تحقیقات کرنے کی درخواست کی تھی کہ آیا پاکستان نے بھارت کے خلاف ایف-16 کا استعمال کرتے ہوئے دفاعی خریداری کے معاہدے کے خلاف ورزی کی ہے۔

تاہم امریکی دفاعی عہدیدار نے اس حوالے سے کہا کہ ’دفاعی معاہدے میں ایف-16 کے استعمال کو محدود کرنے کی کوئی شرط موجود نہیں‘۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ یہ ہماری ناقابلِ یقیین خام خیالی ہوگی کہ ہم پاکستان کو کسی قسم کے آلات فروخت کریں اور وہ اسے جنگ میں استعمال کرنے کا ارادہ نہ رکھیں‘۔

فروری میں کیا ہوا؟

واضح رہے کہ بھارت کے زیر تسلط کشمیر کے علاقے پلوامہ میں بھارتی فوج کے قافلے پر حملے میں 40 سے زائد بھارتی فوجی ہلاک ہوگئے تھے جس کا الزام بھارت نے پاکستان پر عائد کیا تھا۔

پاکستان نے اس حملے کو بھارت کے اندرونی عناصر کی کارروائی قرار دے کر بھارتی الزام مسترد کردیا تھا لیکن بھارت نے پاکستان میں دراندازی کی کوشش کرتے ہوئے صورتحال کی سنگینی میں اضافہ کردیا۔

بھارت کی دراندازی

بھارت نے پاکستان میں فضائی کارروائی کر کے جیش محمد کے سب سے بڑے تربیتی مرکز پر حملہ اور متعدد مشتبہ دہشت گردوں کو ہلاک کرنے کا مضحکہ خیز دعویٰ کیا تھا۔

بھارتی طیارے سے گرنے والا ہتھیار—فوٹو:ڈی جی آئی ایس پی آر ٹوئٹر
بھارتی طیارے سے گرنے والا ہتھیار—فوٹو:ڈی جی آئی ایس پی آر ٹوئٹر

مذکورہ واقعے کے بعد صورتحال کی وضاحت کرتے ہوئے ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا تھا کہ 14 فروری کے بعد جب سے کشیدگی میں اضافہ ہوا تو سرحد کے دونوں اطراف اپنی اپنی فضائی کمبیٹ پیٹرولنگ کرتے ہیں جن کی پیٹرولنگ جاری تھی۔

یہ بھی پڑھیں: بھارتی ایئر فورس کی دراندازی کی کوشش، پاک فضائیہ کا بروقت ردِ عمل

اس دوران جب پاکستانی ریڈار پر یہ سامنے آیا کہ بھارتی طیارے پاکستان میں دخل اندازی کی کوشش کررہے تھے تو پاک فضائیہ نے انہیں چیلنج کیا اور وہ جابہ کے مقام پر پے لوڈ گراتے ہوئے واپس چلے گئے۔

پہلا دعویٰ بھی مشکوک

اس وقت بھی بھارت کو ہزیمت کا سامنا کرنا پڑا تھا اور عالمی اداروں نے بھی بھارتی دعووں کا جائزہ لے کر اس پر سوالات اٹھادیے تھے۔

جس کے بعد امریکا کے سب سے معتبر دفاعی میڈیا ادارے جینز انفارمیشن گروپ نے کہا تھا کہ یہ کسی بھی چیز سے زیادہ ایک سیاسی حربہ لگتا ہے، بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کو انتخابات سے قبل بھارت کی جانب سے کچھ قابل ذکر کارروائیوں کا نمونہ دکھانا تھا۔

بھارتی دراندازی کی کوشش پر پاک فوج نے بھارت کو خبردار کیا تھا کہ اب وہ پاکستان کے جواب کا انتظار کرے جو انہیں حیران کردے گا، ہمارا ردِعمل بہت مختلف ہوگا، اس کے لیے جگہ اور وقت کا تعین ہم خود کریں گے۔

فضائی جھڑپ

جس کے بعد 27 فروری کو بھارتی طیاروں نے ایک مرتبہ پھر پاکستان میں دراندازی کی کوشش کی جس کے جواب میں 2 لڑاکا طیارے مار گرائے جس میں سے ایک پاکستانی حدود میں گرا جبکہ دوسرا بھارتی سرزمین پر گر کر تباہ ہوا۔

گرفتار ہونے والا بھارتی پائلٹ ابھی نندن
گرفتار ہونے والا بھارتی پائلٹ ابھی نندن

اس بارے میں ڈی جی آئی ایس پی آر نے بتایا تھا کہ ’پاک فضائیہ نے لائن آف کنٹرول (ایل او سی) پر بھارتی فضائیہ کی در اندازی کو ناکام بنا دیا اور 2 بھارتی لڑاکا طیاروں کو مار گرایا‘۔

اس کے ساتھ انہوں نے ایک بھارتی پائلٹ کو بھی پکڑنے کی تصدیق کی تھی۔

بعدازاں پریس کانفرنس میں اس کی تفصیلات فراہم کرتے ہوئے انہوں نے بتایا تھا کہ چوں کہ بھارت نے پاکستان پر جارحیت کی تھی لہٰذا جوب دینے کے سوا کوئی چارہ نہیں تھا اور پاک فضائیہ نے اپنی حدود میں رہتے ہوئے 6 اہداف لاک کیے اور کسی بھی قسم کے نقصان سے بچتے ہوئے تھوڑے فاصلے پر کھلی جگہ پر کارروائی کی۔

مزید پڑھیں: پاک فضائیہ نے 2 بھارتی لڑاکا طیارے مار گرائے، پاک فوج

پاک فوج کے ترجمان نے یہ بھی کہا تھا کہ پاک فضائیہ کے اہداف کے بعد بھارتی ایئرفورس کے 2 طیاروں نے پاکستانی فضائی حدود کی خلاف ورزی کی، جس کے بعد دونوں بھارتی طیاروں کو گرادیا گیا، ایک کا ملبہ ہماری طرف گرا جبکہ دوسرا بھارت کی طرف گرا۔

قبل ازیں میجر جنرل آصف غفور نے بتایا تھا کہ پاکستانی فورسز نے 2 بھارتی پائلٹ کو اپنی تحویل میں لیا اور ایک مہذب ملک کی طرح سلوک کرتے ہوئے زخمی پائلٹ کو سی ایم ایچ منتقل کیا جبکہ دوسرے ہمارے پاس ہیں۔

بعد ازاں ڈی جی آئی ایس پی آر نے اپنی ٹوئٹ میں واضح کیا کہ پاکستان کے پاس صرف ایک بھارتی پائلٹ ہے۔

بھارت کا اعتراف اور بے بنیاد دعویٰ

جس کے بعد بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان رویش کمار نے عجلت میں مختصر پریس کانفرنس کرتے ہوئے اعتراف کیا کہ پاک فضائیہ کے ساتھ ہونے والی انگیجمنٹ میں ان کا ایک مگ21 طیارہ تباہ ہوگیا اور ایک پائلٹ لاپتہ ہے۔

جس کے محض 2 روز بعد یکم مارچ کو پاکستان نے جذبہ خیر سگالی کے تحت گرفتار بھارتی پائلٹ ابھی نندن کو واہگہ کے راستے بھارت کے حوالے کردیا تھا۔

اس وقت بھارت کی جانب سے یہ بھی دعویٰ کیا گیا تھا جھڑپ کے بعد مگ 21 بیسن نے پاکستانی فضائیہ کے طیارے کو مار گرایا جو پاکستانی حدود میں جا گرا۔

یہ بھی پڑھیں: بھارت نے جنگی طیارے کی تباہی اور پائلٹ لاپتہ ہونے کی تصدیق کردی

جس پر میجر جنرل آصف غفور نے کہا تھا کہ بھارتی میڈیا کی جانب سے دعویٰ کیا گیا کہ انہوں نے پاکستان کا ایک ایف 16 طیارہ گرایا ہے لیکن میں واضح کردوں کہ اس پورے آپریشن میں ایف 16 استعمال ہی نہیں کیا گیا۔

اور اب امریکی رپورٹ میں پاکستانی مؤقف کی تائید اس وقت سامنے آئی جب کہ آئندہ ہفتے سے بھارت میں انتخابات کا آغاز ہونے جارہا ہے۔

کارٹون

کارٹون : 24 نومبر 2024
کارٹون : 23 نومبر 2024