• KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:53am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:19am Sunrise 6:46am
  • KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:53am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:19am Sunrise 6:46am

مال گاڑی کو حادثہ، ملک بھر میں مسافر ٹرینیں تاخیر کا شکار

شائع April 3, 2019
حادثے میں 13 بوگیاں پٹڑی سے اتر گئی تھیں— فائل فوٹو / اے پی پی
حادثے میں 13 بوگیاں پٹڑی سے اتر گئی تھیں— فائل فوٹو / اے پی پی

پنجاب کے ضلع رحیم یار خان میں مال گاڑی کے حادثے کے بعد ریلوے ٹریک کی بحالی کے کام کے باعث ملک بھر میں ریلوے کا شیڈول درہم برہم ہوگیا اور کراچی، لاہور، راولپنڈی، اسلام آباد، پشاور اور کوئٹہ جانے والی تمام مسافر ریل گاڑیاں اگلے 48 سے 72 گھنٹوں تک تاخیر کا شکار ہو گئیں۔

رحیم یار خان میں یکم اپریل کو مال بردار ریل گاڑی 'پی کے اے-34' کی 13 بوگیاں پٹڑی سے اتر گئی تھیں جس کے بعد بحالی کا کام جاری ہے۔

مال بردار گاڑی کے حادثے سے محکمہ ریلوے کو نہ صرف لاکھوں روپے کا نقصان اٹھانا پڑا بلکہ ملک بھر میں مسافر ریلوں کا نظام بھی درہم برہم ہو کر رہ گیا ہے۔

پاکستان ریلوے ہیڈکوارٹرز کے ایک ترجمان کا کہنا تھا کہ ٹیموں نے دونوں اطراف بحالی کا کام گزشتہ روز ہی مکمل کرلیا تھا جس کے بعد ریلوے کا نظام بحال ہوگیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: جناح ایکسپریس کا افتتاح: 'لاہور اور کراچی کے درمیان 8 گھنٹے کا سفر ہوگا'

دوسری جانب سکھر میں ٹرین ایگزامینیشن ڈپارٹمنٹ سے منسلک پاکستان ریلوے کے ایک عہدیدار کا کہنا تھا کہ ریلوے کا نظام اگلے 48 سے 72 گھنٹوں کے دوران ہی معمول پر آئے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ حادثے کے فوری بعد روہڑی اور سمہ سٹہ سے دو کرینیں جائے وقوع پر پہنچی تھیں اور رات گئے ہی بحالی کا کام شروع کردیا گیا تھا اور اس دوران نئے ٹریک سمیت بحالی کا کام اگلے روز رات 10 بجے تک مکمل کرلیا گیا تھا۔

خیال رہے حادثے کے بعد محکمہ ریلوے نے تین عہدیداروں کو معطل کردیا تھا جن میں سکھر کے ڈپٹی ڈویژنل سپرنٹنڈنٹ قاسم ظہور بھی شامل تھے جنہیں 29 مارچ سے بغیر اجازت غیر حاضری اور امدادی کام کے دوران ان کی ٹیم کی غیر پیشہ ورانہ کارکردگی پر معطل کردیا گیا۔

غفلت برتنے پر معطل ہونے والے دیگر عہدیداروں میں خان پور اسٹیشن کے انسپکٹر سہیل ضیا اور ٹرین ایگزامنر ہیڈ امجد شہزاد بھی شامل ہیں۔

مزید پڑھیں: پاکستان ریلوے کی پہلی وی آئی پی ٹرین

محکمہ ریلوے کے تینوں عہدیداروں کو حادثے کے بعد تیار کی گئی ابتدائی رپورٹ کے نتیجے معطل کیا گیا۔

حادثے کی ابتدائی تفتیشی رپورٹ میں تین وجوہات کا ذکر کیا گیا تھا جس میں پہلی وجہ کمزور ٹریک کو قرار دیا گیا تھا، دوسری وجہ ٹریک پر ریلوں کی آمد ورفت اور بوگیوں کی ترتیب کو قرار دیا گیا تھا اور حادثے کی تیسری وجہ جائے حادثہ میں پٹڑی کا ایک جوڑ کھلا ہوا تھا جس کو نٹ اور بولٹس کے ساتھ مضبوطی سے جڑا ہونا چاہیے تھا۔

رحیم یار خان میں پھنسے ہوئے مسافروں نے ریلوے اسٹیشن میں ناقص انتظامات پر وفاقی وزیر ریلوے شیخ رشید احمد اور انتظامیہ کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔

مسافروں نے اسٹیشن میں پانی کی کمی اور کھانے کی عدم دستیابی کی شکایات کیں اور کہا کہ مسافروں سے کسی قسم کا تعاون نہیں کیا گیا، حالانکہ مسافر گزشتہ 20 گھنٹوں سے ریلوے اسٹیشن میں پھنسے ہوئے ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 21 نومبر 2024
کارٹون : 20 نومبر 2024