عرب لیگ کا اجلاس، گولان ہائیٹس پر امریکی فیصلے کی مذمت
عرب لیگ کے اجلاس میں شامل عرب رہنماؤں نے متفقہ طور پر شام کے علاقے گولان ہائٹس پر اسرائیل کا قبضہ تسلیم کرنے کے امریکی اقدام کی مذمت کی اور کہا کہ مشرق وسطیٰ کا استحکام فلسطینی ریاست کے قیام سے جڑا ہے۔
برطانوی خبررساں ادارے رائٹرز کے مطابق تیونس میں منعقدہ عرب لیگ کے 30ویں اجلاس میں سعودی عرب کے شاہ شلمان بن عبدالعزیز نے اجلاس کے آغاز میں شرکا کو بتایا کہ سعودی عرب، گولان ہائٹس پر شام کے کنٹرول پر اثر انداز ہونے والے کسی بھی اقدام کو یکسر مسترد کرتا ہے۔
تیونس کے صدر الباجی قائد السبسی نے کہا کہ عرب رہنماؤں کے لیے ضروری ہے کہ عالمی برادری کو فلسطین کے مسئلے کی اہمیت سمجھائیں۔
مزید پڑھیں: گولان ہائیٹس پر قبضہ تسلیم کرنے کا معاملہ، سلامتی کونسل میں امریکا پر تنقید
انہوں نے کہا کہ خطے میں استحکام منصفانہ اور جامع طریقے سے آنا چاہیے جس میں فلسطینی شہریوں کے حقوق شامل ہوں اور یروشلم کو فلسطین کا دارالحکومت بنایا جائے۔
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیوگیوتیرس نے تیونس میں اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کے تنازع سے متعلق کسی قرارداد میں مقبوضہ گولان ہائٹس سمیت شام کی علاقائی سالمیت کی ضمانت لازمی دی جائے۔
اجلاس سے قبل عرب لیگ کے ترجمان نے بتایا تھا کہ عرب ممالک،مقبوضہ عرب علاقوں کے بدلے اسرائیل سے امن کی پیش کش کو دہرائیں گے اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مخالف اقدام کو مسترد کیا جائے۔
ترجمان نے وائٹ ہاؤس کے مشیر جیرڈ کوشنر اور ٹرمپ کے داماد کی جانب سے امن منصوبے، جس کا اعلان تاحال نہیں کیا گیا، انہوں نے اس سے متعلق بتایا کہ فلسطینیوں نے اس بر بات چیت سے انکار کردیا ہے۔
امریکا کی جانب سے اسرائیلی پالیسیوں کی حمایت میں کیے جانے والے اقدامات کو مسترد کرنے میں یکجہتی دکھانے کے باوجود عرب ریاستیں 2011 سے خطے میں جمہوریت کی حمایت میں ہونے والے مظاہروں اور مشرق وسطیٰ میں ایران کے اثر رسوخ سمیت دیگر مسائل پر متحد نہ ہوسکیں۔
شاہ سلمان نے ایران کے اثر رسوخ سے متعلق ’ایران کی جارحانہ پالیسیوں‘ کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا اور کہا کہ ایران، عرب کے معاملات میں مداخلت کررہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ‘امریکا نے اسرائیلی قبضے کو تسلیم کرکے نوآبادیاتی نظام کی بنیاد رکھ دی‘
خیال رہے کہ تیونس میں منعقدہ عرب لیگ کے اجلاس میں 2017 کے بعد یہ پہلا موقع تھا کہ سعودی عرب اور قطر کے رہنما ایک ہی اجلاس میں شریک تھے۔
تاہم قطر کے امیر شیخ تمیم بن الثانی خطاب کیے بغیر قبل از وقت اجلاس سے چلے گئے تھے۔
اس حوالے سے قطر کی سرکاری خبر ایجنسی نے رپورٹ کیا کہ شیخ تمیم عرب لیگ کے اجلاس کی افتتاحی تقریب میں شرکت کے بعد تیونس سے روانہ ہوگئے۔
ان کی جانب سے قبل از وقت اجلاس چھوڑنے کی وجہ بتائی نہیں گئی۔
دوسری جانب سوڈان اور الجزائر کے رہنماؤں نےحکومت مخالف مظاہروں کے باعث اجلاس میں شرکت نہیں کی۔
اجلاس میں شام کی نشست خالی تھی کیونکہ 2011 میں خانہ جنگی کے آغاز میں مظاہرین کے خلاف کریک ڈاؤن کے بعددمشق کی رکنیت معطل کردی گئی تھی۔
عرب لیگ کا کہنا تھا کہ شام کی رکنیت بحال کرنے سے متعلق تاحال کوئی اتفاق رائے نہیں ہوسکا۔
مزید پڑھیں: ڈونلڈ ٹرمپ نے گولان ہائٹس پر اسرائیل کے قبضے کو تسلیم کرلیا
خیال رہے کہ 25 مارچ کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے شام کے علاقے میں واقع گولان ہائٹس پر اسرائیل کے قبضے کو باضابطہ طور پر تسلیم کرتے ہوئے اس کی دستاویزات پر دستخط کیے تھے۔
اس سے قبل امریکی صدر نے گزشتہ ہفتے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے بیان میں کہا تھا کہ ’52 سال بعد وقت آگیا ہے کہ واشنگٹن مکمل طور پر گولان ہائٹس پر اسرائیلی خودمختاری کو تسلیم کرے جو اسٹریٹجک اور سیکیورٹی کے تناظر میں اسرائیل اور خطے میں استحکام کے لیے ضروری ہے‘۔
بعد ازاں شام کی درخواست پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں گولان ہائیٹس پر اسرائیل کا قبضہ تسلیم کرنے کے فیصلے پر عالمی طاقتوں کی جانب سے امریکا پر شدید تنقید کی گئی تھی۔
یاد رہے کہ اسرائیل نے 1967 میں 6 روزہ جنگ کے دوران گولان ہائٹس، مغربی کنارے، مشرقی یروشلم اور غزہ کی پٹی پر قبضہ کیا تھا۔
تاہم عالمی برادری کی جانب سے ان علاقوں پر اسرائیل کے قبضے کو تسلیم نہیں کیا جاتا۔