• KHI: Zuhr 12:16pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 11:46am Asr 3:33pm
  • ISB: Zuhr 11:51am Asr 3:34pm
  • KHI: Zuhr 12:16pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 11:46am Asr 3:33pm
  • ISB: Zuhr 11:51am Asr 3:34pm

مضاربہ اسکینڈل میں مطلوب ملزم متحدہ عرب امارات سے گرفتار

شائع March 31, 2019 اپ ڈیٹ April 1, 2019
مفتی عبداللہ شوکت نے جامعہ بنوریہ کراچی سے گریجویشن کی تھی—فائل فوٹو: ڈان
مفتی عبداللہ شوکت نے جامعہ بنوریہ کراچی سے گریجویشن کی تھی—فائل فوٹو: ڈان

قومی احتساب بیورو (نیب) نے مضاربہ اسکینڈل میں مطلوب ملزم کو متحدہ عرب امارات (یو اے ای) سے گرفتار کرلیا۔

نیب کے ترجمان نے تصدیق کی کہ ’مفتی عبداللہ شوکت کو انٹرپول کے ذریعے یو اے ای سے گرفتار کیا گیا‘۔

یہ بھی پڑھیں: مضاربہ اسکینڈل کی تفتیش میں نیب کو دھمکیوں کا سامنا

انہوں نے بتایا کہ زیر حراست ملزم 7 ارب 20 کروڑ کے مضاربہ اسکینڈل کے ریفرنس میں مطلوب تھا۔

خیال رہے کہ مضاربہ اسکینڈل کے مرکزی ملزم شفیق الرحمن نے سرمایہ کاری اور منافع کے جھوٹے وعدے کرکے معصوم شہریوں سے مجموعی طور پر 7 ارب 20 کروڑ روپے جمع کرلیے تھے۔

نیب حکام کے مطابق ’مفتی عبداللہ شوکت نے شفیق الرحمن کے غیرقانونی کاروبار کو جائز اور اسلامی قوانین کے عین مطابق قرار دینے کے لیے ’جعلی فتوے‘ جاری کیے تھے۔

انہوں نے بتایا کہ ’مفتی عبداللہ شوکت نے جامعہ بنوریہ کراچی سے گریجویشن کی تھی‘۔

مزیدپڑھیں: مضاربہ اسکینڈل کا شریک ملزم گرفتار

نیب نے بتایا کہ ’زیر حراست مفتی عبداللہ شوکت بھی غیرقانونی طریقے سے کراچی کے عام شہریوں سے اسلامی سرمایہ کاری کے نام پر بڑی رقم جمع کی تھی‘۔

خیال رہے کہ اس کیس کا مرکزی ملزم مفتی ثاقب عدالتی ریمانڈ پر اڈیالہ جیل میں ہے.

نیب اس وقت مضاربہ اسکینڈل سے تعلق رکھنے والے 96 علیحدہ علیحدہ کیسز کی تفتیش کررہا ہے.

ان میں سے 14 کیسز کے بارے میں کہا گیا کہ وہ ابھی تفتیشی مرحلے میں ہیں، 5 انکوائری، دو شکایات کی تصدیق اور 67 شکایتی مرحلے میں ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: مضاربہ اسکینڈل: تفتیشی افسر کا 29 گواہان کو پیش کرنے سے انکار

قومی احتساب بیورو کو متاثرین کی جانب سے 33 ہزار 744 شکایات موصول ہوئی تھیں جبکہ 32 ملزمان اب تک گرفتار کیے جاچکے ہیں۔

تبصرے (1) بند ہیں

KHAN Mar 31, 2019 11:22pm
اب پتہ چلا کہ نیب سے لوگ خوفزدہ کیوں ہیں، جامعہ بنوریہ کراچی کو بھی اس حوالے سے وضاحت دینی چاہیے۔ اچھا کیا کہ ملزم کو گرفتار کیا۔

کارٹون

کارٹون : 5 نومبر 2024
کارٹون : 4 نومبر 2024