سفارت خانے پر حملہ ’سنگین دہشت گردی‘ ہے، شمالی کوریا
شمالی کوریا نے اسپین کے دارالحکومت میں واقع سفارت خانے پر حملے کو سنگین دہشت گرد حملہ قرار دیتے ہوئے ذمہ داروں کے خلاف تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔
خبر ایجنسی اے ایف پی کے مطابق گزشتہ ماہ مسلح افراد کے گروہ نے اسپین میں پیانگ یانگ کے سفارت خانے پر حملہ کیا تھا اور دستاویزات اور کمپیوٹرز لے کر فرار ہوگئے۔
مذکورہ واقعہ ہنوئی میں شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ ان اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ملاقات سے چند روز قبل پیش آیا تھا جو کہ بغیر کسی معاہدے کے ختم ہوگیا تھا۔
سفارت خانے پر حملے سے متعلق جاری کیے گئے سرکاری بیان میں شمالی کوریا نے امریکا کے فیڈرل بیورو آف انویسٹی گیشن (ایف بی آئی ) کی شمولیت کا امکان ظاہر کیا اور ہسپانوی حکام سے دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا‘۔
مزید پڑھیں: اسپین: ‘جنوبی کوریا کے سفارتخانے پر حملے میں سی آئی اے ملوث ہے‘
شمالی کوریا کی سرکاری خبر ایجنسی کی جانب سے نشر کیے گئے بیان میں وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ ’ 22 فروری کو سنگین نوعیت کا دہشت گرد حملہ ہوا جب ایک مسلح گروہ نے اسپین میں عوامی جمہوریہ کوریا پر حملہ کیا‘۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’ہم اس دہشت گرد واقعے میں شمالی کوریا مخالف عناصر اور ایف بی آئی کی شمولیت سے متعلق افواہوں پر غور کررہے ہیں‘۔
ترجمان نے کہا کہ ’ہم امید کرتے ہیں کہ اسپین میں متعلقہ حکام اس حادثے سے متعلق ذمہ دارانہ طریقے سے تحقیقات کریں گے‘۔
میڈرڈ میں چھاپے سے متعلق تحقیقات جاری ہیں، چند روز قبل اسپین کی عدالت نے بتایا تھا کہ حملے میں ملوث گروہ کے سربراہ میکسیکو کے شہری ایڈریان ہونگ چانگ نے واقعے کے 5 روز بعد سفارت خانے سے متعلق معلومات کے لیے نیویارک میں ایف بی آئی سے رابطہ کیا تھا۔
عدالت کے بیان کے چند گھنٹے بعد چیولیما سول ڈیفنس نے شمالی کوریا کے سفارت خانے پر حملے کی ذمہ داری قبول کی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: شمالی کوریا پر عائد تمام پابندیاں نہیں ہٹائی جاسکتیں، ٹرمپ
چیولیما سول ڈیفنس نے گزشتہ ہفتے اپنی ویب سائٹ پر پوسٹ کیے گئے بیان میں کہا تھا کہ ’ان کی تنظیم نے رازداری کی شرائط پر امریکا میں ایف بی آئی کو اہمیت معلومات فراہم کیں۔
خیال رہے کہ 14 مارچ کو اسپین کے اخبار نے دعویٰ کیا تھا کہ ’ہسپانوی خفیہ ادارے کو یقین ہے کہ گزشہ ماہ جنوبی کوریا کے سفارت خانے پر حملہ کرنے والے 10 میں سے 2 کا تعلق امریکی ایجنسی سی آئی اے سے تھا‘۔
ایل پائس نامی اخبار نے کہا تھا کہ ’اگرچہ تمام حملہ آوار کورین تھے تاہم سی این آئی نے ان میں سے 2 کی شناخت کی جن کا تعلق امریکی سی آئی اے سے ہے‘۔
مزید کہا گیا تھا کہ ’ہسپانوی حکام نے مذکورہ معاملہ سی آئی اے کے سامنے اٹھایا تاہم انہوں نے کسی بھی آپریشن میں اپنی شمولیت سے انکار کیا‘۔