• KHI: Fajr 5:37am Sunrise 6:58am
  • LHR: Fajr 5:16am Sunrise 6:42am
  • ISB: Fajr 5:24am Sunrise 6:52am
  • KHI: Fajr 5:37am Sunrise 6:58am
  • LHR: Fajr 5:16am Sunrise 6:42am
  • ISB: Fajr 5:24am Sunrise 6:52am

سیاسی مستقبل کے بارے میں مناسب وقت پر فیصلہ کروں گا، چوہدری نثار

شائع March 31, 2019 اپ ڈیٹ April 1, 2019
سابق وزیراعظم نواز شریف کا معاملہ عدالتوں میں زیر سماعت ہے—فوٹو: ڈان نیوز
سابق وزیراعظم نواز شریف کا معاملہ عدالتوں میں زیر سماعت ہے—فوٹو: ڈان نیوز

ٹیکسلا: پاکستان مسلم لیگ (ن) کے ناراض رہنما چوہدری نثار نے کہا ہے کہ ’وہ اپنے سیاسی مسقتبل کے بارے میں مناسب وقت پر فیصلہ کریں گے‘۔

میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’میں نے 35 برس مسلم لیگ (ن) کا ساتھ دیا اور پارٹی قیادت کی وجہ سے ہی علیحدگی اختیار کرنا پڑی‘۔

یہ بھی پڑھیں: لاہور ہائیکورٹ: چوہدری نثار کے اسمبلی میں حلف نہ اٹھانے کا اقدام چیلنج

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ’سابق وزیراعظم نواز شریف کا معاملہ عدالتوں میں زیر سماعت ہے‘۔

چوہدری نثار نے حکومت کی معاشی پالیسیوں پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ’قرضوں کا گرداب ہے اور ملک کی معیشت قرضوں پرچل رہی ہے‘۔

انہوں نے واضح کیا کہ ’جو بھی حکومت آتی ہے قرضے لیتی ہے لیکن پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی حکومت نے قرض لینےکے پچھلے تمام ریکارڈ توڑ دیئے‘۔

وزیراعظم عمران خان کی جانب سے ٹوئٹ پر دیئے جانے والے بیان پر سابق وزیر داخلہ نے کہا کہ ’عمران خان کوکوئی سمجھائے کہ حکومتیں ٹوئٹ سے نہیں چلتی‘۔

مزیدپڑھیں: فوج اور عدلیہ کے ساتھ محاذ آرائی سے کچھ حاصل نہیں: چوہدری نثار

پاک بھارت تنازع سے متعلق ان کا کہنا تھا کہ نئی دہلی اور اسلام آباد کے معاملات پر بحث ہونی چاہئے۔

انہوں نے پیشگوئی کی کہ ’وزیراعظم عمران خان کا بھارت سے متعلق نظریہ نواز شریف جیسا ہی ہے‘۔

چوہدری نثار نے دوٹوک کہا کہ ’بھارت رویہ کے بعد مجھے نئی دہلی سے خیر تو توقع نہیں اور اگر کسی کو ہے تو بتائے‘۔

انہوں نے کہا کہ ’تحریک انصاف کا بھارت سے متعلق موقف نظر نہیں آتا‘۔

خیال رہے کہ نواز شریف اور چوہدری نثار کے مابین تنازع اس وقت شروع ہوا جب پاناما پیپرز کیس کے دوران نواز شریف نے عدلیہ اور فوج مخالف تقاریر کیں جس پر سابق وزیر داخلہ چوہدری نثار کو اعتراض تھا۔

یہ بھی پڑھیں: ’پاناما جے آئی ٹی میں خفیہ ایجنسیوں کے نمائندوں کو چوہدری نثار، نواز شریف نے شامل کروایا‘

بعدازاں چوہدری نثار نے نجی ٹیلی ویژن پر اپنے انٹرویو میں کہا تھا کہ فوج اور عدالتوں کے ساتھ محاذ آرائی سے سیاسی مقاصد حاصل نہیں کیے جا سکتے اور جہاں ملک کے خلاف سازشیں کی جارہی ہوں وہاں فوج اور عدالتوں کے ساتھ بہتر روابط ہی صورتحال کو قابو میں رکھنے کا واحد راستہ ہیں۔

مسلم لیگ (ن) اور چوہدری نثار کے مابین کشیدگی اس وقت زیادہ بڑھ گئی جب چوہدری نثار نے واضح کیا کہ وہ سابق وزیراعظم نواز شریف کی صاحبزادی کے ماتحت کام نہیں کرسکتے۔

انہوں نے یہ بھی الزام لگایا تھا کہ ’نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز کی تند و تیز زبان کی وجہ سے پارٹی ایک بند گلی میں جا رہی ہے‘۔

مزید پڑھیں: چوہدری نثار اور وزیراعظم میں 'دوریاں'

اس ضمن میں قابل ذکر بات یہ ہے کہ چوہدری نثار نے 25 جولائی کو انتخابات میں صوبائی نشست پر کامیابی حاصل کرنے کے بعد تاحال پنجاب اسمبلی میں حلف نہیں اٹھایا۔

جس کے بعد ندیم سرور ایڈووکیٹ نے لاہور ہائی کورٹ میں چوہدری نثار کے خلاف پٹیشن دائر کی جس میں موقف اختیار کیا گیا کہ نمائندوں کا حلف نہ اٹھانا عوامی نمائندگی قانون کے خلاف ہے اور یہ اقدام آرٹیکل 2 اے 17 اور 25 کی خلاف ورزی ہے۔

کارٹون

کارٹون : 27 نومبر 2024
کارٹون : 26 نومبر 2024