امریکا-شمالی کوریا کی ناکام ملاقات کی وجہ ٹرمپ کاغذ کا ‘ایک ٹکڑا’
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ اُن کے درمیان گزشتہ ماہ ویتنام میں منعقدہ اجلاس کی ناکامی ٹرمپ کی جانب سے دیئے گئے 'کاغذ کے ایک ٹکڑے' کو قرار دیا گیا ہے۔
غیر ملکی خبر ایجنسی 'رائٹرز' کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ نے کم جونگ ان کو کاغذ کا ایک ٹکڑا تھمایا تھا جس میں مبینہ طور پر شمالی کوریا سے مطالبہ کیا گیا تھا کہ وہ اپنا جوہری اسلحہ اور بم امریکا منتقل کردے۔
رپورٹ کے مطابق شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ذرائع کا کہنا تھا کہ امریکی صدر نے پہلی مرتبہ کم جونگ ان کو براہ راست غیر مسلح ہونے کے حوالے سے ان کے مطالبے اور طریقہ کار سے آگاہ کیا تھا۔
امریکا کے موجودہ سلامتی مشیر جان بولٹن نے 2004 میں ایک تجویز دی تھی کہ شمالی کوریا اپنا اسلحہ امریکا کے حوالے کرے اور اپنی اسی تجویز کو انہوں نے گزشتہ برس بھی دہرایا تھا، جب انہیں باقاعدہ طور پر اس عہدے کے لیے نامزد کیا گیا تھا۔
مزید پڑھیں: شمالی کوریا پر عائد تمام پابندیاں نہیں ہٹائی جاسکتیں، ٹرمپ
ذرائع نے بتایا کہ ٹرمپ کے کاغذ کے ٹکڑے میں کس طرح سے غیر مسلح ہونا ہے اور اسلحے کو امریکا کے حوالے کیسے کیا جائے اس کی تمام تفصیلات درج تھیں۔
وائٹ ہاؤس کی جانب سے اس معاملے پر فوری طور پر کوئی جواب نہیں دیا گیا جبکہ اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ نے اس کاغذ میں درج تفصیلات کے حوالے سے کچھ بتانے سے گریز کیا۔
یاد رہے کہ 28 فروری کو ویتنام کے دارالحکومت ہنوئی میں ٹرمپ اور کم جونگ ان کے درمیان ملاقات اچانک ختم ہوگئی تھی جس کے بارے میں بتایا گیا تھا کہ شمالی کوریا کے سربراہ کی جانب سے امریکی پابندیاں ہٹانے کے اصرار پر ملاقات کسی معاہدے کے بغیر ختم ہوگئی۔
رپورٹ کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ نے سربراہی ملاقات کی ناکامی کا ذمہ دار شمالی کوریا کو قرار دیا تھا کہ کم جونگ اُن نے جوہری ہتھیاروں کا مکمل استعمال ترک کرنے پر آمادہ ہوئے بغیر امریکا کی جانب سے پیانگ یانگ پر عائد تمام پابندیاں ہٹائے جانے پر اصرار کیا۔
یہ بھی پڑھیں:شمالی کوریا کے ساتھ کشیدگی کے خاتمے کا فیصلہ بعد میں کریں گے، ٹرمپ
ڈونلڈ ٹرمپ نے طے شدہ وقت سے قبل سربراہی اجلاس ختم ہونے کے بعد الوداعی پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ ’بعض اوقات آپ کو چلنا پڑتا ہے‘۔
انہوں نے کہا تھا کہ ایک تجویز کردہ معاہدے پر دستخط ہونے تھے لیکن میں جلد بازی کے بجائے درست معاہدہ کرنا بہتر سمجھتا ہوں۔ امریکی صدر کا کہنا تھا کہ ’ہم کچھ خاص کرنے کی پوزیشن میں ہیں‘۔
ڈونلڈ ٹرمپ اور کم جونگ اُن نے ملاقات کے بعد ظہرانے اور دونوں ممالک کے درمیان معاہدے کی تقریب میں بھی شرکت کرنی تھی تاہم وہ بھی منسوخ ہوگئی۔
خیال رہے کہ پیانگ یانگ اپنے جوہری پروگرام کو خلیج نما کوریا کی سیکیورٹی کی مضبوط ترین ضمانت کے طور پر دیکھتا ہے۔
اس حوالے سے کم جونگ اُن سے جب پوچھا گیا تھا کہ کیا وہ جوہری ہتھیاروں کی تخفیف کے لیے تیار ہیں جس پر انہوں نے کہا کہ ’ اگر میں ایسا نہیں کرنا چاہتا تو میں اس وقت یہاں نہیں ہوتا‘۔
امریکی صدر نے شمالی کوریا پر دباؤ ڈالنے کے بجائے اعلان کیا کہ ایک فوری معاہدے کے بجائے وہ ایک ’ درست معاہدے‘ کے خواہش مند ہیں۔