مشہور زمانہ فلم دی میٹرکس کا وہ راز جو 20 سال تک چھپا رہا
اگر تو آپ سائنس فکشن کو دیکھنے کے شوقین ہیں تو فلم دی میٹرکس کو دیکھے بغیر ایسا دعویٰ کیا ہی نہیں جاسکتا۔
1999 کی اس فلم میں جو انوکھا سائنسی تصور پیش کیا گیا ہے وہ اکثر افراد کے لیے ہضم کرنا مشکل ہے یعنی حقیقت کیا ہے، کیا ہمارے ارگرد کی دنیا حقیقی ہے یا واہمہ؟
اس کے ساتھ ساتھ یہ بہترین ایکشن فلم بھی تھی خاص طور پر اس سیریز کی پہلی فلم کا مقابلہ باقی 2 فلمیں نہیں کرسکتیں، اور اس فلم کی ریلیز کو رواں ماہ 20 سال مکمل ہوگئے ہیں۔
مگر کیا آپ کو معلوم ہے کہ اس فلم کے مرکزی کردار نیو کے لیے کیانو ریوز کی بجائے ایک اداکارہ سے رجوع کیا گیا تھا۔
جی ہاں فلم کی ریلیز کے 20 سال بعد یہ انکشاف سامنے آیا ہے کہ اس فلم کا مرکزی کردار کیانو ریوز کے لیے نہیں تھا جو ان کے کیرئیر کا سب سے بڑا کردار بھی ثابت ہوا۔
فلم کے ایک پروڈیوسر لورینزو نے ایک انٹرویو میں بتایا نیو کے کردار کے لیے کسی بڑے اداکارہ کو کاسٹ کرنا چاہتا تھا اور اس کے لیے ساندرا بولاک کو پیشکش کی گئی اور ان کے قبول کرنے پر اسکرپٹ میں تبدیلیاں لانے کے لیے بھی تیار تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم نے انہیں اسکرپٹ بھیجا تاکہ ان کی دلچسپی معلوم ہوسکے اور اگر وہ دلچسپی ظاہر کرتی تو ہم اسکرپٹ میں تبدیلی لاکر نیو کے کردار کو خاتون سے بدل دیتے۔
مگر ساندرا بولاک نے انکار کردیا اور پھر ان کے ساتھ فلم اسپیڈ میں کام کرنے والے کیانو ریوز سے پروڈیوسرز نے رابطہ کیا۔
ویسے آپ کو معلوم ہے کہ اس فلم میں کمپیوٹر اسکرین میں بارش کی طرح چلنے والے سبز کوڈ کا مطلب کیا تھا؟
اگر نہیں تو یہ راز کچھ عرصے پہلے اس فلم کے لیے یہ کوڈ تیار کرنے والے سائمن وائٹیلے نے بتاتے ہوئے دلچسپ انکشاف کیا ہے کہ یہ درحقیقت ان کی بیوی سے منسوب ہے جن کا تعلق جاپان سے تھا۔
انہوں نے یہ بتا کر حیران کردیا کہ درحقیقت میٹرکس کا یہ مشہور زمانہ کوڈ درحقیقت جاپان کے مشہور کھانے sushi پکانے کی ترکیب ہے۔
درحقیقت انہوں نے اپنی بیوی کی جاپانی کک بک کے تمام الفاظ کو اسکین کیا اور اسے میٹرکس کے لیے کوڈ کی شکل دے دی۔
ان کے بقول ' اس کوڈ کے بغیر کوئی میٹرکس نہیں بنتی'۔