ملک سے غربت کے خاتمے کیلئے جہاد شروع کردیا، وزیراعظم
وزیراعظم عمران خان نے غربت کے خاتمے کو جہاد قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس پروگرام پر عمل درآمد کے حوالے سے نئی وزارت بنانے کا اعلان کردیا جو رابطے کا کام کرے گی۔
اسلام آباد میں غربت مٹاؤ پروگرام ‘احساس’ کی افتتاحی تقریب میں خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے اس پروگرام کی منصوبہ بندی کرنے والی ڈاکٹر ثانیہ نشتر کو خراج تحسین پیش کیا۔
انہوں نے کہا کہ ‘ہم نے اس ملک میں غربت کو کم کرنے کے لیے جہاد شروع کر رکھا ہے اور انسان کا دنیا میں آنے کا اصل مقصد بھی یہی ہے کہ جن کو اللہ نے زیادہ دیا وہ ان لوگوں پر کتنا خرچ کرتے ہیں جنہیں زیادہ نہیں دیا گیا’۔
ان کا کہنا تھا کہ ‘کسی معاشرے سے غربت کم کرنے کے لیے کوئی ایک فارمولا نہیں ہے، غربت کم کرنے کے لیے بہت چیزیں کرنی پڑتی ہیں اور اقدامات کرنے پڑتے ہیں جس کے لیے ڈاکٹر ثانیہ نشتر کے پروگرام پر عمل درآمد ہے’۔
وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ‘ہم پسماندہ اور کمزور لوگوں پر خرچ کرتے ہیں اس میں 80 ارب روپے کا اضافہ کررہے ہیں اور 2021 تک 120 ارب روپے تک بڑھا دیں گے’۔
انہوں نے کہا کہ ‘ایک نئی وزارت بنارہے ہیں جس کا کام سوشل پروٹیکشن اینڈ پورٹی ایلویشن ہوگا، یہ وزارت پاکستان میں اس پروگرام پر عمل درآمد کے حوالے سے رابطے کا کردار ادا کرے گی’۔
یہ بھی پڑھیں:50 لاکھ گھروں کی تعمیر کیلئے وزیرِاعظم ہاؤسنگ اتھارٹی کے قیام کا اعلان
وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ ‘غریبوں کی مدد کرنے کے لیے جتنے بھی ادارے کام کر رہے ہیں وہ ایک جگہ سے منسلک کریں گے’۔
ان کا کہنا تھا کہ ‘بینظیر انکم سپورٹ پروگرام، زکوٰۃ اور بیت المال اور پاکستان غربت مٹاؤ پروگرام سمیت دیگر ادارے علیحدہ علیحدہ کام کررہے ہیں اور ان کا آپس میں کوئی رابطہ نہیں ہے، ہم ایک وزارت کے نیچے کر رہے ہیں جس کے لیے ڈیٹا بیس بنا رہے ہیں اور یہ ڈیٹا بیس دسمبر تک مکمل ہوجائے گا’۔
انہوں نے کہا کہ ‘ڈیٹا بیس مکمل ہوتے ہی ہمیں پتہ چلے گا لوگوں کی انکم کتنی ہے، ابھی ہمیں پوری طرح نہیں پتہ تاہم ہم سمجھتے ہیں کہ تقریباً 25 فیصد سے 40 فیصد تک افراد غربت کی لکیر سے نیچے ہیں، لیکن اس ڈیٹا بیس سے مکمل پتہ چلے گا اور ایک ہی جگہ سے انتظام کریں گے اور پورے ملک میں غربت کی کمی کے لیے مہم چلائیں گے’۔
غربت میں کمی کے حوالے سے منصوبہ بندی پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 'کفالت کا مطلب ہے کہ سروے کرکے لوگوں کی مالی مدد کرنا ہے، اس وقت پرانی سروے سے مدد کررہے ہیں اور نئی سروے سے معلوم کریں گے کس کا کیا حال ہے اور دسمبر تک نئی سروے بھی آجائے گی'۔
'57 لاکھ خواتین کے سیونگ اکاؤنٹس بنائیں گے'
ان کا کہنا تھا کہ '57 لاکھ خواتین کے سیونگ اکاؤنٹس بنائیں گے اور ان کو موبائل دیں گے جس کے ذریعے بینک اکاؤنٹ ہوں گے، وہ موبائل فون سے بینک اکاؤنٹ تک رسائی کریں گی اس سے شفاف طریقہ ہوگا، نقد منتقلی کو 5 ہزار سے ساڑھے 5 ہزار تک بڑھا رہے ہیں'۔
مزید پڑھیں:حکومت کے 100 روز: ایندھن، اشیا خورونوش کی قیمتوں میں اضافہ
کفالت پروگرام پر بات کرتے ہوئے ان کا مزید کہنا تھا کہ '500 دیجیٹل حب بنارہے ہیں، یہ تحصیلوں میں ہوں گے اور یہ غریب لوگوں کے لیے مواقع پیداکریں گے اور لوگوں کو یہاں زندگی بہتر کرنے کے لیے مشورے بھی دیے جائیں گے'۔
تحفظ پروگرام
وزیراعظم نے کہا کہ تحفظ پروگرام کے تحت ہماری حکومت لوگوں کو لیگل ایڈ دے گی، تعلیم کے لیے گرانٹ دیں گے اور جن کے پاس انصاف کارڈ نہیں ہیں وہ تحفظ پروگرام سے رابطہ کریں گے تو انہیں کارڈ بنا کر دیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ 'گاؤں کی خواتین کی مدد کرنے کے لیے بکریاں دیں گے تاکہ ان کو اور بچوں کو دودھ ملے اور دیہات میں خواتین کو دیسی مرغیاں دینی ہیں، یہ ساری دنیا میں آزمایا ہوا عمل ہے، مرغیاں اور بکریاں دو ایسی چیزیں ہیں جن سے دیہات میں فرق پڑے گا'۔
غربت کے خاتمے کے لیے منصوبہ بندی سے آگاہ کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ 'یہ چھوٹی چھوٹی چیزیں ہیں جو بہت بڑا فرق ڈالتی ہیں، خاص کر جب ایک ملک کے پاس پیسہ نہیں ہو اور آج ہمارے پاس پیسہ نہیں ہے'۔
یہ بھی پڑھیں:وزیراعظم کا اوورسیز پاکستانیوں کیلئے خصوصی پیکج کا اعلان
وزیراعظم نے کہا کہ 'دس برسوں میں جمہوریت نے ہم سے جو بدلہ لیا ہے وہ انہوں نے ہمارا قرضہ 6 ہزار ارب سے 30 ہزار ارب ہے اور پرانے قرضوں پر دن کا سود دے رہے ہیں وہ 600 کروڑ روپے ہے'۔
ان کا کہنا تھا کہ 'ہم نے یہ شروع کردیا ہے، مجھے لگتا ہے ہمارے ملک میں اللہ کی برکت آئے گی کیونکہ اگلے تین چار ہفتے میں گیس اور تیل کے لیے جو ہماری کشتی کھڑی ہوئی ہے ان شااللہ اللہ کرم کرے گا اور سب کو دعا کرنی چاہیے'۔
'بزرگوں کے لیے احساس گھر'
وزیراعظم نے کہا کہ 'جن لوگوں کے سر پر چھت نہیں ہے ان کے لیے خصوصی پروگرام بنایا ہے، ہر شہر میں پناگاہ بنائیں گے، جن کے پاس گھر بنانے کے پیسے نہیں ہیں ان کو بغیر سود کے قرضے دیں گے تاکہ وہ گھر بناسکیں گے اور دیہاتوں میں کسانوں کو بھی دیں گے جس کے لیے 5 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں'۔
انہوں نے کہا کہ 'پنشنرز کے لیے، جو لوگ بزرگ ہوجاتے ہیں معاشرہ ان کا دھیان بعض اقات نہیں رکھ سکتا کیونکہ غربت ہوتی ہے، دنیا کی تاریخ میں پہلی مرتبہ پنشن خلافت راشدہ میں شروع کی گئی تھی اس سے پہلے اپنے بزرگوں کا خیال رکھنے کا کوئی تصور نہیں تھا'۔
عمران خان نے کہا کہ 'ہم نے ای او بی آئی کے پنشن میں اضافے کا فیصلہ کیا ہے، اس کو ساڑھے 5 ہزار سے ساڑھے 6 ہزار تک پنشن لے کر جارہے ہیں اور اس میں بائیو میٹرک سسٹم لے کر آرہے ہیں کیونکہ کرپشن ہوتی تھی'۔
ان کا کہنا تھا کہ 'بیت المال 5 احساس گھر بنائے گا اور اس میں پیسہ آتے ہیں اضافہ کیا جاتا رہے گا'۔
وزیراعظم نے کہا کہ 'پسماندہ علاقوں یا غریب گھرانوں کے طالب علموں کو بتائیں گے کہ آئین کے آرٹیکل 25 اے سے آگاہ کریں گے کہ تعلیم حاصل کرنا ان کا حق ہے اور جن علاقوں میں سرکاری اسکول نہیں ہیں وہاں ہم طالب علموں کو واوچرز دیں گے تاکہ وہ نجی اسکول میں جاکر تعلیم حاصل کرسکیں گے'۔
انہوں نے کہا کہ 'دور دراز علاقوں میں طالب علموں کے لیے ای لرننگ شروع کریں گے تاکہ وہ گھر بیٹھے تعلیم حاصل کر پائیں گے اور ان کے لیے موبائل فون بھی دیں گے'۔
تعلیم کے لیے فنڈز کی بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ '3 ارب روپے پیچھے رہ جانے والے اضلاع کے لیے ہائرایجوکیشن کو دینے کا فیصلہ کیا ہے، اب تک این ایف سی ایوارڈ آبادی کے تحت جاتا ہے لیکن اس پر بات ہوگی تاہم صوبائی ایوارڈز میں جن اضلاع میں کم کام ہوا ہے ان کو زیادہ فنڈز دیں گے'۔
کسانوں کے لیے زرعی پالیسی
عمران خان نے کہا کہ 'دیہات پر زبردست زرعی پالیسی بنائی ہے جو سامنے آئے گی، اس کے اندر ساری کوشش چھوٹے کسان کی مدد کرنا ہے'۔
انہوں نے کہا کہ 'لائیو اسٹاک کے حوالے سے بہت مواقع ہیں اور حلال گوشت پر پوری دنیا میں ہمیں سب سے اوپر ہونا چاہیے تھا لیکن اس میں پاکستان کا کوئی حصہ نہیں ہے حالانکہ دنیا میں حلال گوشت کی تجارت ہر سال تقریباً دو ہزار ارب ڈالر کی ہے اس پر ملائیشیا سے سرمایہ کار بھی آئے ہیں اور پوری تیاری کر رہے ہیں جس سے برآمدات بھی بڑھیں گے'۔
ان کا کہنا تھا کہ 'مچھلی کے شکار پر بہت کام کرسکتے ہیں، چین میں نئی ٹیکنالوجی کیج فشنگ آئی ہے اس کی مدد بھی لے رہے ہیں'۔
وزیراعظم نے کہا کہ 'پڑھے لکھے نوجوانوں کو مقابلے کا رجحان دیں گے مثلاً ایک چھاپڑی والے کی حالت کیسے بہتر ہوسکتی ہے، ہم ان کے لیے چھاپڑیاں ہوں اور ان کے ٹھیلے ہوں ایسا ہم کر سکتے ہیں'۔
انہوں نے کہا کہ 'غریب لوگوں کو نقد دیا جاتا تھا لیکن ہم نے سمجھتے ہیں انہیں ان کو چیزیں دی جائیں اور ہنر سکھایا جس کے لیے تربیت اور اثاثے دیے جائیں تاکہ وہ اپنا کاروبار کرسکیں اور روزی کما سکیں جس کے لیے 25 ارب روپے غربت مٹاؤ اور نیشنل فنڈ میں ڈال دیے ہیں، دکان اور دیگر چیزیں دینے کے لیے مزید 5 ارب دیے ہیں'۔
وزیراعظم نے وزرا کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ 'جب بھی پی سی ون بنے تو اس وقت یہ سوچیں کہ اس میں ایک غریب کا کیا حصہ ہے اور جب بھی پالیسی بنائیں تو ذہن میں رکھیں کہ غریب کا کیا فائدہ ہوگا'۔