پینٹاگون: میکسیکو سرحد پر دیوار کی تعمیر کیلئے ایک ارب ڈالر منظور
پینٹاگون کے قائم مقام سربراہ پیٹرک شناہان نےمیکسکو سے ملحقہ سرحد پر دیوار کی تعمیر کے لیے ایک ارب ڈالر ادا کرنے کی اجازت دے دی۔
خبرایجنسی اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق ہوم لینڈ سیکیورٹی ڈپارٹمنٹ نے ڈونلڈ ٹرمپ کے ایمرجنسی نافذ کرنے کے اعلان کے بعد پینٹاگون سے سرحد میں 57 میل (92 کلومیٹر ) طویل دیوار کی تعمیر، سڑکوں کی بہتری کے لیے تعاون طلب کیا تھا۔
پینٹاگون کی جانب سےجاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ’ پیٹرک شناہان نے امریکی آرمی انجینئرز کمانڈر کو ہوم لینڈ سیکیورٹی اور کسٹمز اینڈ بارڈر پیٹرول سے تعاون کے لیے ارب ڈالر سے متعلق منصوبہ بندی اور اس پر عمل درآمد کی اجازت دی ہے‘۔
انہوں نے کہا کہ قائم مقام سربراہ نے وفاقی قانون کا جائزہ لیا تھا جو پینٹاگون کو قانون نافذ کرنے والی وفاقی ایجنسیوں کی حمایت میں امریکا کی بین الاقوامی سرحدوں پر انفراسٹرکچر تعمیر کرنے کی اجازت دیتا ہے۔
مزید پڑھیں: ڈونلڈ ٹرمپ کا امریکا میں ایمرجنسی نافذ کرنے کا اعلان
یہ اعلامیہ پینٹاگون چیف کے بجٹ دستاویز کا دفاع کرنے کے لیے کانگریس میں پیش ہونے سے ایک روز قبل جاری کیا گیا ہے۔
خیال رہے کہ وائٹ ہاؤس نے 2020 کے لیے پیش کی گئی بجٹ تجاویز میں سرحد پر دیوار کی تعمیر کے لیے 8 ارب 60 کروڑ ڈالر مختص کرنےے کی تجویز دی ہے۔
وائٹ ہاؤس نے ملٹری فنڈز کے 6 ارب ڈالر منتقل کرنے کا عندیہ دیا تھا تاہم اس میں یہ نہیں بتایا تھا کہ اس اقدام سے پینٹاگون کے کون سے اقدامات متاثر ہوں گے۔
یاد رہے کہ دسمبر 2018 میں کانگریس نے امریکی صدر کے مطالبے پر دیوار کی تعمیر کے لیے 5 ارب 70 کروڑ ڈالر فنڈز کے اجرا کی منظوری دینے سے انکار کردیا تھا جس کی پاداش میں ڈونلڈ ٹرمپ نے حکومتی اداروں کے لیے پیش کیے جانے والے بجٹ پر دستخط کرنے سے انکار کردیا تھا۔
بجٹ جاری نہ ہونے کی وجہ سے فیڈرل بورڈ آف انوسٹی گیشن (ایف بی آئی) کے ایجنٹس، ایئر ٹریفک کنٹرولر اور میوزیم کے ملازمین اپنی تنخواہوں سے محروم ہوگئے تھے۔
بعد ازاں امریکی صدر نے جنوری کے آخر میں شٹ ڈاؤن عارضی طور پر ختم کرنے کا اعلان کیا تھا اور کہا تھا کہ کانگریس کے رہنماؤں کے ساتھ وفاقی حکومت کو دوبارہ بحال کرنے کے لیے سمجھوتے پر اتفاق ہوگیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: امریکا میں رواں سال کا تیسرا 'شٹ ڈاؤن'
کانگریس کی جانب سے حکومت کو دیوار کی تعمیر کے لیے ایک ارب 37 کروڑ 50 لاکھ ڈالر کے فنڈز استعمال کرنے کی منظوری دی گئی تھی جبکہ ٹرمپ انتظامیہ نے اس مقصد کے لیے 5 ارب 70 کروڑ ڈالر کی رقم کا مطالبہ کیا تھا۔
جس کے بعد گزشتہ ماہ امریکی صدر نے کانگریس کی جانب سے فنڈز منظور نہ کیے جانے پر قومی ایمرجنسی کا اعلان کیا تھا۔
ٹرمپ کے اعلان کے بعد امریکی سول لبرٹیز یونین نے اس فیصلے کے خلاف عدالت جانے کا اعلان کیا تھا، اس کے ساتھ ہی ایوان کے اسپیکر نینسی پلوسی اور دیگر ڈپلومیٹک ریاستوں کے اٹارنی جنرلز پہلے ہی کہہ چکے ہیں کہ وہ بھی اس فیصلے کے خلاف عدالت سے رجوع کریں گے۔