کسی کو کردار کشی کرنے کا حق نہیں، مہوش حیات
اداکارہ مہوش حیات کو تین دن قبل ہی ایوان صدر میں صدر مملکت عارف علوی کی اعلی ترین سول ایوارڈز میں سے ایک ’تمغہ امتیاز‘ سے نوازا گیا۔
مہوش حیات کو فلم انڈسٹری میں ان کی خدمات کے عوض اس ایوارڈ سے نوازا گیا تھا۔
ان کے علاوہ یوم پاکستان کے موقع پرحکومت پاکستان کی جانب سے دیگر 7 شوبز شخصیات کو بھی سول ایوارڈز سے نوازا گیا۔
تاہم حیران کن بات یہ ہے کہ دیگر 7 شوبز افراد کے مقابلے صرف مہوش حیات کو یہ ایوارڈ دیے جانے پر لوگوں نے انہیں تنقید کا نشانہ بنایا اور ان کی کردار کشی کی۔
مہوش حیات کے خلاف اس وقت ہی تنقید شروع ہوگئی تھی جب انہیں اس ایوارڈ کے لیے منتخب کیا گیا تھا۔
ابتدائی طور پر مہوش حیات پر ایک ویب سائٹ نے تنقید کی تھی اور اپنے مضمون میں یہ تاثر دینے کی کوشش کی تھی کہ انہیں تمغہ امتیاز اداکاری کی وجہ سے نہیں بلکہ کسی اور سبب کے باعث دیا جا رہا ہے۔
ویب سائٹ کے مضمون کے بعد مہوش حیات نے انہیں کرارا جواب دیا تھا اور ساتھ ہی کئی شوبز شخصیات نے بھی مہوش حیات کی حمایت کی تھی۔
تاہم سوشل میڈیا پر مسلسل مہوش حیات کو تمغہ امتیاز دیے جانے پر انہیں تنقید کا نشانہ بنایا جاتا رہا۔
اداکارہ کے خلاف اس تنقیدی مہم میں 23 مارچ کے بعد اس وقت اضافہ دیکھنے میں آیا جب مہوش حیات نے ایوارڈ وصول کرنے کے بعد اپنے انسٹاگرام اور ٹوئٹر پر ایوارڈ کے ساتھ تصاویر شیئر کیں۔
مہوش حیات نے ایوارڈ وصول کرنے کے فوری بعد ایوارڈ کو پاکستان کی تمام لڑکیوں اور محنت کش خواتین کے نام کیا تھا اور لوگوں کی منفی تنقید کی پرواہ کیے بغیر خواتین کو مسلسل محنت کرنے کی تجویز دی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: مہوش حیات،ریما اور بابرہ سمیت 8 شوبز شخصیات نے سول ایوارڈز وصول کرلیے
تاہم اداکارہ کے خلاف سوشل میڈیا پر تنقید کی مہم جاری رہی، جس کے بعد اب مہوش حیات نے سلسلہ وار ٹوئیٹس میں تنقید کرنے والوں کو ایک بار پھر کرارا جواب دیا ہے۔
مہوش حیات نے سلسلہ وار 3 ٹوئیٹس میں تنقید کرنے والوں کو بتایا کہ انہیں کسی طرح بھی اداکارہ کی کردار کشی کرنے کا کوئی حق نہیں۔
اداکارہ نے اپنے ٹوئیٹس میں لکھا کہ ہر کسی کو اپنی رائے دینے کا حق ہے اور ہر کوئی کسی کے لیے کوئی بھی رائے رکھ سکتا ہے، لیکن کسی کو یہ حق نہیں پہنچتا کہ کوئی ان کی کردار کشی کرے۔
مہوش حیات نے لکھا کہ جب سے انہیں تمغہ امتیاز دیے جانے کا اعلان کیا گیا لوگوں نےانہیں طرح طرح کے نام دینا شروع کیے اور پھر تنقید کرنے والوں نے اپنی حدود پار کرتے ہوئے انہیں ’طوائف اور بری عورت‘ جیسے لقب بھی دیے۔
مہوش حیات نے لکھا کہ وہ اس معاملے کو صنفی معاملات میں دیکھنا نہیں چاہتیں، تاہم لوگوں کی شدید تنقید اور ان کی جانب سے استعمال کیے گئے نامناسب الفاظ نے انہیں اندر سے توڑ دیا ہے اور وہ سوچنے پر مجبور ہوگئی ہیں کہ ہمارا معاشرہ کس قدر اخلاقی پستی کا شکار ہے۔
اداکارہ نے مزید لکھا کہ انہیں جو ایوارڈ دیا گیا وہ کسی بھی محنت کش خاتون کو دیا جا سکتا ہے اور ایوارڈ حاصل کرنے والی خاتون کا تعلق گلیمرس انڈسٹری سے بھی ہوسکتا ہے۔
مہوش حیات نے تنقید کرنے والوں کے خلاف زہر اگلنے کے بجائے لکھا کہ وہ اس فضول تنقید سے مزید مضبوط بنی ہیں اور وہ اپنے خلاف نفرت انگیز مہم سے مزید مضبوط ہوتی جائیں گی۔
مہوش حیات کے ٹوئٹس پر کئی افراد نے کمنٹس کیے اور ان کی اداکاری کو سراہا۔
کئی مداحوں نے مہوش حیات کی حمایت کی اور کہا کہ انہیں تنقید کی جانب توجہ نہیں دینی چاہئیے، وہ بہت اچھی اداکارہ ہیں۔
مہوش حیات کی تعریف کرنے والوں میں معروف صحافی حامد میر بھی شامل تھے، جن کے جواب پر اداکارہ نے خوشی کا اظہار کیا اور ان کا شکریہ بھی ادا کیا۔
تبصرے (3) بند ہیں