جعلی اکاؤنٹس کیس میں قائم علی شاہ کی عبوری ضمانت منظور
اسلام آباد: اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق وزیر اعلیٰ سندھ قائم علی شاہ کی جعلی اکاؤنٹس اور میگا منی لانڈرنگ کیس میں عبوری ضمانت قبل از گرفتاری کی درخواست منظور کر لی۔
جسٹس عامر فاروق اور جسٹس محسن اختر کیانی پر مشتمل اسلام آباد ہائی کورٹ کے بینچ نے 10لاکھ روہے کے ضمانتی مچلکوں کے عوض قائم علی شاہ کی ضمانت منظور کی اور ہدایت کی کہ وہ قومی احتساب بیورو(نیب) کی تفتیشی ٹیم سے تعاون کریں۔
مزید پڑھیں: جعلی اکاؤنٹس کیس: قائم علی شاہ کی ضمانت قبل از گرفتاری کیلئے درخواست
عدالتی حکم پر یہ عبوری ضمانت 8اپریل تک موثر ہو گی جہاں عدالت نے مذکورہ تاریخ تک درخواست پر جواب طلب کیا ہے۔
قائم علی شاہ کے وکیل نے عدالت میں دلائل دیتے ہوئے کہاکہ نیب نے ٹھٹہ شوگر ملز اور دادو شوگر ملز کی تحقیقات کے سلسلے میں سابق وزیر اعلیٰ کو طلب کیا ہے۔
عدالت نے مشاہدہ کیا کہ مذکورہ درخواست ٹھٹی شوگر ملز کے بارے می نیب کے کی طلبی کے بارے میں ہے جس پر قائم علی شاہ کے وکیل نے کہا کہ وہ نیب کی جانب سے دادو شوگر ملز کے سلسلے میں طلبی کے حوالے سے ایک اور درخواست دائر کریں گے۔
مقدمے کی مزید سماعت 8اپریل تک ملتوی کردی گئی۔
قائم علی شاہ کو کل نیب میں پیش ہونا ہے اور انہوں نے خدشہ ظاہر کیا تھا کہ نیب انہیں گرفتار کر سکتا ہے اور اسلام آباد ہائی کورٹ سے ضمانت قبل از گرفتاری کی درخواست کی تھی۔
خیال رہے کہ سابق وزیر اعلیٰ سندھ کا نام کیس کی تحقیقات کرنے والی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) کی رپورٹ میں سامنے آیا تھا۔
وہ ان 172 افراد میں سے ایک ہیں جن کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) میں ڈالنے کی تجویز دی گئی تھی۔
سینیئر سیاستدان نے اپنی درخواست میں کہا ہے کہ انہیں اس کیس کے ذریعے سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ انہیں اس کیس میں بغیر کسی ٹھوس شواہد کے گھسیٹا جارہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ وہ 1960 میں پہلی مرتبہ خیرپور ضلع کونسل کے چیئرمین کے طور پر منتخب ہونے اور بعد ازاں عام انتخابات جیتنے کے بعد سے سیاسی طور پر سرگرم رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: قائم علی شاہ کا ضمانت قبل از وقت گرفتاری کیلئے عدالت سے رجوع
ان کا کہنا تھا کہ وہ سندھ کے سب سے طویل عرصے تک عہدے پر رہنے والے وزیر اعلیٰ رہے ہیں جہاں انہوں نے دفتر میں 8 سال گزارے ہیں۔
سابق وزیر اعلیٰ نے سینئر شہری ہونے کی حیثیت سے ضمانت طلب کی۔
درخواست میں کہا گیا کہ 85 سالہ قائم علی شاہ اپنی عمر کی وجہ سے ضمانت قبل از گرفتاری کے مستحق ہیں۔
پیپلز پارٹی رہنما نے اپنی درخواست میں چیئرمین اور ڈائریکٹر نیب اور وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے ڈائریکٹر جنرل کو فریق بنایا ہے۔