اسرائیل کی غزہ میں حماس کے دفاتر پر بمباری
اسرائیلی فورسز نے حماس کی جانب سے 30 مارچ کو ہفتہ وار احتجاج کے ایک سال پر بھرپور مظاہرے کے اعلان کے بعد مسلسل دوسرے روز غزہ پٹی پر فضائی کارروائی کی جہاں سے کسی قسم کے جانی نقصان کی اطلاع نہیں ملی۔
خبرایجنسی اے پی کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی فورسز نے غزہ میں حماس کے سپریم لیڈر اسمٰعیل ہانیہ کے دفاتر سمیت کئی ٹھکانوں پر بمباری کی۔
اسرائیلی فورسز کا دعویٰ ہے کہ انہوں نے فلسطینی اتھارٹی کی جانب سے راکٹ فائر کیے جانے کے بعد فضائی کارروائی کی ہے رپورٹ کے مطابق اسرائیل نے اہم شہروں میں قائم بم شیلٹرز کو عوام کے لیے کھول دیا ہے اور سول دفاعی انتظامیہ نے کھیلوں کے ٹورنامنٹ اور جنوبی اسرائیل میں عوام ٹرانسپورٹ کو بھی منسوخ کر دیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:اسرائیلی طیاروں کی حماس کے ٹھکانوں پر فضائی کارروائی
اسرائیلی فوج کا کہنا تھا کہ جنوبی اسرائیل میں فضائی کارروائیوں کے سائرن بھی بجا دیے گئے تھے اور دعویٰ کیا کہ فلسطینیوں کی جانب سے کئی راکٹ بھی فائر کیے گئے۔
امریکا کے دورے پر موجود اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کا کہنا تھا کہ ‘اسرائیل اس کو برداشت نہیں کرے گا، میں اس کو برداشت نہیں کروں گا’۔
ان کا کہنا تھا کہ ‘اسرائیل جارحیت کا پوری طاقت سے جواب دے رہا ہے اور ہم اپنی ریاست کے دفاع کے لیے جو کچھ کرسکتے ہیں وہ کریں گے’۔
اسرائیلی فوج نے اپنے بیان میں فضائی کارروائیوں کے حوالے کہا کہ حماس کے لیڈر اسمٰعیل ہنیہ کے کئی دفاتر کو تباہ کردیا گیا ہے جہاں حماس کے اجلاس ہوتے ہیں۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ اس سے قبل غزہ سٹی میں ایک عمارت کو تباہ کیا گیا جو حماس کا ملٹری انٹیلی جنس کا مرکز تھا۔
مزید پڑھیں:مغربی کنارے میں اسرائیلی فورسز کی فائرنگ، 2 فلسطینی جاں بحق
حماس کی جانب سے کسی قسم کے نقصان کی خبرجاری نہیں کی گئی اور نہ کوئی بیان سامنے آیا ہے تاہم خبر ایجنسی کے مطابق مذکورہ عمارت کو نقصان پہنچا ہے اور اسی کے قریبی عمارت کے 11ویں فلور میں ان کا دفتر واقع ہے۔
خیال رہے کہ اسرائیل کی جانب سے فضائی کارروائیوں کا اچانک آغاز ایک ایسے وقت میں ہوا ہے جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گولان کی پہاڑیوں میں اسرائیل کی حاکمیت کو تسلیم کرتے ہوئے دستاویزات پر باقاعدہ دستخط بھی کرلیے ہیں۔
اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کی موجودگی میں ڈونلڈ ٹرمپ نے واشنگٹن میں دستاویزات پر دستخط کیے۔
ایک روز قبل ہی اسرائیل کی فوج نے فلسطینی مظاہرین پر گولہ باری کے بعد حماس کے ٹھکانوں کو نشانہ بنانے کے لیے فضائی کارروائی کی تھی۔
اسرائیلی فوج کے بیان میں کہا گیا تھا کہ ان کے طیاروں نے غزہ کی پٹی میں حماس کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا اور یہ کارروائی سرحد پر ہونے والے احتجاج کے نتیجے میں کی گئی ہے۔
دوسری جانب فسلطینی وزارت صحت کا کہنا تھا کہ اسرائیلی فورسز کے ساتھ تصادم میں زخمی ہونے والے نوجوان دوران علاج دم توڑ گئے ہیں۔
یاد رہے کہ فلسطینیوں کی جانب ایک برس قبل ہفتہ وار احتجاج شروع کیا گیا تھا جہاں اب تک اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے 258 فلسطینی جاں بحق ہوچکے ہیں۔
حماس کے رہنما اسمٰعیل ہانیہ نے 30 مارچ کو احتجاج کا پہلا سال مکمل ہونے پر بڑے پیمانے پر مظاہرے کا اعلان کرتے ہوئے عوام سے شرکت کی درخواست کی ہے۔