• KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:14am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:41am Sunrise 7:10am
  • KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:14am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:41am Sunrise 7:10am

گیس، بجلی کی قیمتوں میں مرحلہ وار اضافہ کرنا پڑے گا، اسد عمر

شائع March 25, 2019 اپ ڈیٹ March 26, 2019
وزیرخزانہ کے مطابق آئی ایم ایف نے اپنے موقف میں لچک دکھائی ہے— فائل فوٹو / پی آئی ڈی
وزیرخزانہ کے مطابق آئی ایم ایف نے اپنے موقف میں لچک دکھائی ہے— فائل فوٹو / پی آئی ڈی

وفاقی وزیر خزانہ اسد عمر نے عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) سے معاہدے کو جلد حتمی شکل دینے کا عندیہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ ملک میں گیس اور بجلی کی قیمتوں میں مرحلہ وار اضافہ کیا جائے گا۔

اسلام آباد میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف سے مذاکرات میں پاکستان کا موقف تبدیل نہیں ہوا تاہم آئی ایم ایف نے اپنے موقف پر نظرثانی کی ہے جس سے آئی ایم ایف اور پاکستان کے درمیان ‘خلا’ کم ہوچکا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف مشن چیف تعارفی دورے پر کل (26 مارچ) پاکستان پہنچ رہے ہیں۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ گیس اور بجلی کی قیمتوں میں مرحلہ وار اضافہ کرنا پڑے گا لیکن اس مد میں دی جانے والی سبسڈی یک دم ختم نہیں کریں گے۔

یہ بھی پڑھیں: آئی ایم ایف سے معاہدے پر بات چیت آخری مرحلے میں ہے، وزیر خزانہ

انہوں نے کہا کہ ایکسچینج ریٹ کنٹرول نہیں کریں گے کیونکہ ایکسچینج ریٹ اقتصادی اعشاریے طے کریں گے۔

آئی ایم ایف سے معاہدے پر بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف سے پروگرام پر جلد معاہدہ ہوجائے گا۔

یاد رہے کہ وزیرخزانہ اسد عمر نے 16 مارچ کو عندیہ دیا تھا کہ آئی ایم ایف سے بیل آؤٹ پیکیج حتمی مراحل میں ہے اور حکومت معاہدے کو حتمی شکل دینے سے قبل نومنتخب آئی ایم ایف مشن چیف سے مزید مذاکرات کرے گی۔

انہوں نے کہا تھا کہ ‘پاکستان بیل آؤٹ پیکیج کے لیے آئی ایم ایف سے معاہدے کے قریب پہنچ گیا ہے، پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان ممکنہ بیل آؤٹ پیکیج کے حوالے سے پائے جانے والے اختلافات میں کمی آئی ہے’۔

مزید پڑھیں: اسد عمر اداروں کی عالمی ماہرین کو مطمئن کرنے میں ناکامی پر برہم

اسد عمر نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ معاہدے کو اسی وقت حتمی شکل دی جائے گی جب آئی ایم ایف مشن چیف سے تفصیلی مذاکرات ہوں گے۔

انہوں نے واضح کیا تھا کہ آئی ایم ایف سے بیل آؤٹ پیکیج کے لیے کسی قسم کی مقررہ رقم کا فیصلہ نہیں کیا گیا ہے، اس حوالے سے بھی مذاکرات میں بات زیر غور ہے۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024