• KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:10pm
  • LHR: Maghrib 5:04pm Isha 6:31pm
  • ISB: Maghrib 5:04pm Isha 6:33pm
  • KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:10pm
  • LHR: Maghrib 5:04pm Isha 6:31pm
  • ISB: Maghrib 5:04pm Isha 6:33pm

جعلی اکاؤنٹس کیس: قائم علی شاہ کی ضمانت قبل از گرفتاری کیلئے درخواست

شائع March 25, 2019
قائم علی شاہ کے مطابق وہ 85 سال کے ہیں اس لیے انہیں ضمانت قبل از گرفتاری ملنا چاہیے — فائل فوٹو
قائم علی شاہ کے مطابق وہ 85 سال کے ہیں اس لیے انہیں ضمانت قبل از گرفتاری ملنا چاہیے — فائل فوٹو

پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے رہنما اور سابق وزیر اعلیٰ سندھ قائم علی شاہ نے جعلی اکاؤنٹس کیس میں ضمانت قبل از گرفتاری کی درخواست دائر کردی۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کا ڈویژنل بینچ منگل کو درخواست پر سماعت کرے گا۔

واضح رہے کہ قائم علی شاہ کو قومی احتساب بیورو (نیب) نے 27 مارچ کو طلب کر رکھا ہے۔

مزید پڑھیں: صحافی کے سوال پر قائم علی شاہ کا دلچسپ جواب

درخواست میں قائم علی شاہ کا کہنا تھا کہ تحقیقاتی ٹیم کے سامنے نیب حکام انہیں ممکنہ طور پر گرفتار کرلیں گے اس لیے ضمانت قبل از گرفتاری دی جائے۔

خیال رہے کہ سابق وزیر اعلیٰ سندھ کا نام کیس کی تحقیقات کرنے والی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) کی رپورٹ میں سامنے آیا تھا۔

وہ ان 172 افراد میں سے ایک ہیں جن کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) میں ڈالنے کی تجویز دی گئی تھی۔

سینیئر سیاستدان نے اپنی درخواست میں کہا ہے کہ انہیں اس کیس کے ذریعے سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ انہیں اس کیس میں بغیر کسی ٹھوس شواہد کے گھسیٹا جارہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ وہ 1960 میں پہلی مرتبہ خیرپور ضلع کونسل کے چیئرمین کے طور پر منتخب ہونے اور بعد ازاں عام انتخابات جیتنے کے بعد سے سیاسی طور پر سرگرم رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: قائم علی شاہ کا ضمانت قبل از وقت گرفتاری کیلئے عدالت سے رجوع

ان کا کہنا تھا کہ وہ سندھ کے سب سے طویل عرصے تک عہدے پر رہنے والے وزیر اعلیٰ رہے ہیں جہاں انہوں نے دفتر میں 8 سال گزارے ہیں۔

سابق وزیر اعلیٰ نے سینئر شہری ہونے کی حیثیت سے ضمانت طلب کی۔

درخواست میں کہا گیا کہ 85 سالہ قائم علی شاہ اپنی عمر کی وجہ سے ضمانت قبل از گرفتاری کے مستحق ہیں۔

پیپلز پارٹی رہنما نے اپنی درخواست میں چیئرمین اور ڈائریکٹر نیب اور وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے ڈائریکٹر جنرل کو فریق بنایا ہے۔

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024