حکومتی اقدامات کا جائزہ لینے کیلئے ایف اے ٹی ایف وفد کی اسلام آباد آمد
دہشت گردوں کی مالی معاونت روکنے کے لیے پاکستان کی جانب سے کیے جانے والے اب تک کے اقدامات کا جائزہ لینے کے لیے فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کے ایشیا پیسیفک گروپ (اے پی جی) کا وفد پاکستان پہنچ گیا۔
ڈان نیوز کو موصول ہونے والی سرکاری دستاویزات کے مطابق پاکستان نے ایشیا پیسیفک گروپ کو پہلی میوچیول ایولویشن رپورٹ پر 22 جنوری 2019 کو جواب جمع کروایا تھا جس میں پاکستان نے اپنی مجموعی ریٹنگ میں بہتری کی سفارش کی تھی۔
تاہم ایشیا پیسیفک کی دوسری میوچیول ایولویشن رپورٹ کے مسودے کے جائزے کی روشنی میں یہ معلوم ہوا کہ پاکستان کی ریٹنگ میں بہتری نہیں کی گئی۔
مزید پڑھیں: ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ سے نکلنے کیلئے پاکستانی اقدامات غیر تسلی بخش قرار
اس سے ظاہر ہے کہ پاکستان کی جانب سے جو دلائل اور معلومات فراہم کی گئی تھیں انہیں اہمیت نہیں دی گئی۔
تاہم اب ہونے والی بات چیت کے ایجنڈے کے مطابق پاکستان کے پاس اے پی جی کو قائل کرنے کا یہ آخری موقع ہوسکتا ہے۔
اے پی جی کے مطمئن نہ ہونے کی صورت میں پاکستان کو ایک نئے ایکشن پلان سے گزرنے کے خطرات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
علاوہ ازیں یہ مذاکرات وفد کو مطمئن کرنے کے لیے بھی پاکستان کے لیے اہم ثابت ہوسکتے ہیں ورنہ پاکستان کو انٹرنیشنل کارپوریشن ریویو گروپ کے ایک اور جامع ایکشن پلان سے گزرنا پڑسکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ایف اے ٹی ایف کا وفد پاکستان کی کارکردگی سے اب تک متاثر نہ ہوسکا
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وزارت خزانہ کے ترجمان ڈاکٹر خاقان ایچ نجیب کا کہنا تھا کہ اے پی جی کے وفد اور حکومتی وفد کے درمیان ملاقاتوں کا سلسلہ 26 مارچ سے شروع ہوگا جو 28 مارچ تک جاری رہے گا۔
انہوں نے مزید بتایا کہ اے پی جی کا وفد اسٹیٹ بینک، سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان، وزارتِ خارجہ، وزارت داخلہ، نیشنل کاؤنٹر ٹیررازم اتھارٹی (نیکٹا)، قانون نافذ کرنے والے اداروں اور انسداد دہشت گردی کے دیگر محکموں کے حکام سے ملاقات کرے گا۔
ایک سوال کے جواب میں ڈاکٹر خاقان ایچ نجیب کا کہنا تھا کہ پاکستان کی وزارتوں اور دیگر اہم اداروں کے حکام کے پاس اے پی جی کو پاکستان کی کارکردگی کے بارے میں بتانے کا بہترین موقع ہوگا۔