نواز شریف کی میڈیکل رپورٹ میں ردوبدل پر چغتائی لیب کی وضاحت
صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں واقع چغتائی لیب نے سابق نواز شریف کی میڈیکل رپورٹ میں ردوبدل اور ان کے خلاف تضحیک آمیز الفاظ استعمال کیے جانے سے متعلق وضاحت دی ہے۔
گزشتہ روز نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز نے والد سے ملاقات کے بعد ان کی میڈیکل رپورٹ ٹوئٹر پر شیئر کرتے ہوئے ان کی صحت سے متعلق تشویش کا اظہار کیا تھا۔
جس کے بعد ٹوئٹر صارف نے چغتائی لیب کی آن لائن پروفائل پر موجود نواز شریف کی رپورٹ میں ٹمپرنگ کرتے ہوئے لکھا کہ ’ براہ مہربانی پاکستان کا لوٹا ہوا پیسہ واپس کریں اور آزادی سے جہاں چاہے رہیں، endlessrequest92@‘۔
جس کے بعد پاکستان مسلم لیگ (ن) کے کارکنان اور حامیوں نے ہیش ٹیگ بائیکاٹ چغتائی لیب BoycottChughtaiLab# کا استعمال کیا اور اس ترمیم کے خلاف احتجاج ریکارڈ کروایا کہ یہ ہیش ٹیگ ٹاپ ٹرینڈ بھی بن گیا تھا۔
اکثر افراد کی جانب سے چغتائی لیب کی میڈیکل رپورٹس کی صداقت پر سوال بھی اٹھایا گیا کہ اگر رپورٹ کا ایک حصہ تبدیل کیا جاسکتا ہے تو باقی رپورٹ میں بھی رد و بدل کی جاسکتی ہے۔
بعد ازاں چغتائی لیب کی جانب سے مختلف ٹوئٹس میں اس حوالے سے وضاحت دیتے ہوئے کہا گیا کہ ان کے مریض کی آن لائن پروفائل میں تبدیلی کی گئی ہے ’ ٹوئٹر صارف اینڈلیس ریکوئسٹ 92 (endlessrequest92@) نے آن لائن اس ردوبدل کا اعتراف کیا ہے‘۔
لیب کی جانب سے مزید وضاحت دی گئی کہ ہمارے مریضوں کی لیبارٹری رپورٹ کی پرائیویسی ہمارے لیے اہم ہے،ہمارے سرورز پر مریض کی رپورٹ پر موجود آئی ڈی کے استعمال سے رپورٹس تک رسائی حاصل کی جاسکتی ہے، اس لیے لیبارٹری رپورٹس کو سوشل میڈیا پر شیئر نہیں کرنا چاہیے‘۔
چغتائی لیب کی جانب سے کیے گئے ٹوئٹ میں کہا گیا کہ ’مریض کی آئی ڈی کے ذریعے آن لائن رپورٹس تک رسائی حاصل کی جاسکتی ہیں اور مریض کے گھر کے پتے سمیت پروفائل میں دیگر معلومات میں تبدیلی بھی کی جاسکتی ہے‘۔
ٹوئٹ میں کہا گیا کہ ’ اس واقعے میں کسی نے مریض کی پروفائل تک رسائی حاصل کی اور گھر کے پتے کی جگہ تبدیلی کی‘۔
اس میں مزید کہا گیا کہ مریض کے آن لائن لیب ریکارڈ کو اصل حالت میں بحال کردیا گیا ہے اور واقعے کی رپورٹ وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے ) کے سائبر کرائم ونگ میں درج کروادی گئی ہے۔
چغتائی لیب کی انتظامیہ نے اس حوالے سے جاری کی گئی پریس ریلیز میں واضح کیا کہ ان کا کسی سیاسی جماعت سے کوئی تعلق نہیں۔
لیب کی جانب سے کہا گیا کہ آئندہ آن لائن رپورٹس کی ٹمپرنگ روکنے اور ریکارڈ مزید محفوظ بنانے کے لیے اقدامات کیے جائیں گے۔
تاہم مذکورہ واقعے پر پاکستان مسلم لیگ (ن) کے کسی سینئر رہنما کی جانب سے کوئی تبصرہ سامنے نہیں آیا۔