متنازع بیان پر افغان مشیر کے امریکا میں داخلے پر پابندی کا امکان
واشنگٹن: امریکا نے افغان صدر اشرف غنی کو آگاہ کیا ہے کہ وہ اب مزید افغان مشیر برائے قومی سلامتی حمداللہ محب سے کوئی معاملہ نہیں کرے گا۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق غیر ملکی خبررساں ادارے نے بتایا تھا کہ 15 مارچ کو امریکی انڈر سیکریٹری اسٹیٹ برائے امورِ سیاسیات ڈیوڈ ہیل نے افغان صدر اشرف غنی کو فون کیا۔
اور انہیں آگاہ کیا کہ حمداللہ محب کے واشنگٹن آنے پر ان کا خیر مقدم نہیں کیا جائے گا اور نہ ہی امریکی عسکری و سیاسی حکام ان سے کسی قسم کا کوئی معاملہ کریں گی۔
اس بارے میں ذرائع ابلاغ نے دعویٰ کیا کہ امریکا کی جانب سے یہ اقدام حمداللہ محب کی برطرفی کے لیے افغان صدر پر دباؤ بڑھانے کی غرض سے اٹھایا گیا۔
خیال رہے کہ امریکی نمائندہ خصوصی برائے افغان مفاہمتی عمل زلمے خلیل زاد کی سربراہی میں امریکی ٹیم اور افغان طالبان کے درمیان مذاکرات کے 5 دور ہوچکے ہیں۔
جس کے بعد وہ مذاکرات کے حوالے سے امریکی عہدیداروں اور افغان حکام کو آگاہ کرنے کے لیے کابل بھی گئے۔
یہ بھی پڑھیں: افغانستان میں سیاسی بھونچال،2سیکیورٹی حکام،وزیرداخلہ و دفاع مستعفی
تاہم گزشتہ ہفتے افغان مشیر قومی سلامتی کی جانب سے متنازع بیان سامنے آیا جس میں انہوں نے دعویٰ کیا کہ زلمے خلیل زاد جان بوجھ کر افغان حکومت کو مذاکراتی عمل سے دور رکھ رہے ہیں کیوں کہ وہ افغانستان کے آئندہ وائسرائے بننا چاہتے ہیں۔
مذکورہ بیان سامنے آنے پر امریکی حکومت کی جانب سے سخت ناراضی کا اظہار کیا گیا اور اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ نے احتجاج ریکارڈ کرنے کے لیے طلب بھی کیا۔
متنازع بیان کے باعث امریکی مشیر قومی سلامتی جان بولٹن نے بھی افغان مشیر قومی سلامتی کے ساتھ طے شدہ ملاقات منسوخ کردی اور انہیں بتایا گیا کہ ہوسکتا ہے انہیں مستبل میں امریکا آنے کے لیے ویزا ہی جاری نہ کیا جائے، حالانکہ ان کی اہلیہ امریکی شہری ہیں۔
مزید پڑھیں: افغانستان کا ایک مرتبہ پھر پاکستان پر دہشت گردی کا الزام
اس کے علاوہ واشنگٹن نے حمد اللہ محب کے اس دعوے کو بھی مسترد کیا کہ امریکا نے افغان حکومت کو کمزور کرنے کے لیے طالبان کے ساتھ جاری مفاہمتی عمل کے حوالے سے معلومات فراہم نہیں کیں۔
امریکی حکام نے کہا کہ ان کی جانب سے طالبان کو افغان حکومت کے ساتھ مذاکرات پر راضی کرنے کے لیے بھرپور کوششیں کی گئیں تاہم وہ اب تک انکاری ہیں۔
جس پر افغان حکومت نے تجویز دی تھی کہ اگر طالبان افغان حکومت سے بات چیت پر راضی نہیں ہوتے تو امریکا کو بھی یہ صورتحال ناقابلِ قبول قرار دے کر ان مذاکرات سے دستبردار ہوجانا چاہیے۔
یہ بھی پڑھیں: کیا افغانستان میں امن کا سفر شروع ہوچکا ہے؟
مذکورہ صورتحال پر حمداللہ محب کی جانب سے کوئی تبصرہ سامنے نہیں آیا البتہ انہوں نے ٹوئٹر پر ٹویٹ کر کے صرف اتنا کہا کہ وہ امریکا اور ابوظہبی کے دورے کے بعد کابل واپس جا کر افغان صدر کو اس بارے میں بریف کریں گے۔