وفاقی کابینہ کا وزارتوں کی جائیداد فروخت کرنے کا فیصلہ
پاکستان کی گرتی ہوئی معیشت کو سہارا دینے کے لیے وفاقی کابینہ نے چند وزارتوں کی جائیدادوں اور اثاثوں کو فروخت کرنے کا فیصلہ کرلیا۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق مذکورہ فیصلہ وزیرِاعظم کی زیرِصدارت ہونے والے کابینہ اجلاس کے دوران کیا گیا، جبکہ اس اجلاس میں سپریم کورٹ کی جانب سے نااہل قرار دیے جانے والے سابق رکن اسمبلی جہانگیر ترین بھی موجود تھے۔
اس کے علاوہ اجلاس کے دوران سرکاری اداروں کے سربراہان کی تقرری کے طریقہ کار کو تبدیل کرنے کا فیصلہ کیا گیا جبکہ اداروں کے سربراہان کی تقرری کا فیصلہ کرنے کا اختیار متعلقہ وزرا کو دے دیا گیا۔
اجلاس کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیرِ اطلاعات فواد چوہدری نے کہا تھا کہ ’وفاقی کابینہ کے اجلاس میں گیس کے اضافی بلوں کی مد میں 32 لاکھ متاثرین کو اڑھائی ارب روپے واپس کرنے کا فیصلہ کیا گیا‘۔
اسلام آباد میں وفاقی کابینہ نے اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے فواد چوہدری نے کہا کہ ’17-2016 سے گیس کی اضافی بلنگ کا مسئلہ درپیش رہا جس کی تحقیقات کے نتیجے میں بڑے لوگوں کے نام سامنے آرہے ہیں‘۔
مزیدپڑھیں: 'کالعدم تنظیموں کےخلاف کارروائی پر اپوزیشن کو اعتماد میں لیا جائے گا'
ان کا کہنا تھا کہ بڑی بڑی کمپنیوں کو گیس کنکشنز سے نوازنے کی وجہ سے عام صارفین کے حقوق متاثر ہوئے۔
وفاقی وزیر اطلاعات نے بتایا کہ کابینہ کے اجلاس میں نیوزی لینڈ میں مساجد پر دہشت گرد حملے کی شدید مذمت کی گئی اور واقعے پر دکھ اور افسوس کا اظہار کیا گیا۔
واضح رہے کہ کابینہ اجلاس میں 2 گھنٹے تک زراعت ایمرجنسی پروگرام پر بریفنگ دی گئی۔
اس حوالے سے فواد چوہدری نے کہا کہ گزشتہ 8 برس میں زراعت پر اخراجات میں 60 فیصد کم ہوئے اور آئندہ 5سال زرعی شعبے پر خصوصی توجہ دی جائے گی۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے تصدیق کی کہ جہانگیر ترین نے وفاقی کابینہ میں شریک ہو کر زرعی شعبے میں اصلاحات سے متعلق بریفنگ دی۔
وزیراطلاعات نے تصدیق کی کہ پاکستان میں اس وقت مشکل معاشی حالات ہیں اور وزیراعظم اخراجات محدود کرنے پر زور دے رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: حکومت نے کالعدم تنظیموں کے اثاثے منجمد کرنے کیلئے حکم جاری کردیا
ان کا کہنا تھا کہ آئل سیڈز کی پیداوار کے لیے اقدامات اٹھائے جارہے ہیں لیکن کوکنگ آئل کے کم سے کم استعمال کے لیے آگاہی مہم چلانے کی ضرورت ہے۔
وزیراطلاعات نے کہا کہ کابینہ کے اجلاس میں لائیو اسٹاک اور فشریز میں کام کرنے پردلچپسی کا اظہار کیا گیا جس کے نتیجے میں معیشت میں استحکام آئے گا۔
فواد چوہدری نے بتایا کہ وفاقی کابینہ نے نیشنل انفارمیشن ٹیکنالوجی بورڈ کو خود مختار بنانے کے لیے کی تنظیم نو کا فیصلہ کیا ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ احتساب عدالت راولپنڈی نمبر 2 کو اسلام آباد منتقل کرنے کا فیصلہ کیا گیا جبکہ سرکاری جائیدادوں کے حوالے سے بھی کابینہ میں بات ہوئی۔
مزیدپڑھیں: نواز شریف کو علاج کی بہترین سہولیات فراہم کرنے کی ہدایت
وزیر اطلاعات نے بتایا کہ سرکاری جائیدادوں کی فروخت کے لیے ٹاسک فورس قائم کی گئی ہے۔
کرتارپورراہداری سے متعلق انہوں نے کابینہ کے اجلاس کا حوالہ دیا کہ کرتارپور راہداری پر مذاکرات کا ایک اور دور ہوگا اور 6.8کلومیٹرطویل راہداری تعمیر کی جائے گی۔
فواد چوہدری نے بتایا کہ ’مختلف اداروں کے سربراہان تقرری کا یکساں طریقہ کار وضع کیا جارہا ہے جبکہ سربراہان کی تقرری ابتدائی کمیٹی کا سربراہ وزیر ہوگا۔
انہوں نے بتایا کہ اداروں کے سربراہان کی شارٹ لسٹنگ ایک کمیٹی قائم کی جائےگی۔
علاوہ ازیں وفاقی کابینہ نے عبدالرحمن وڑائچ کو ڈی جی ڈیٹ وزارت خزانہ تعینات کرنے کی منظوری دے دی۔
یہ بھی پڑھیں: اقتصادی رابطہ کمیٹی کے فیصلوں کی منظوری
دوسری جانب وفاقی کابینہ سے متعلق ذرائع نے بتایا کہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) اصلاحات پر بریفنگ موخر کردی گئی۔
وفاقی کابینہ کے اجلاس میں اسلام آباد ماسٹر پلان فیڈرل کمیشن میں رد و بدل اور متروکہ وقف املاک بورڈ کے لیے ٹاسک فورس کے قیام کی منظوری دے دی گئی۔