قازقستان کے صدر کا 3 دہائیوں بعد مستعفی ہونے کا اعلان
قازقستان کے صدر نور سلطان نظربایوف نے صدارت کے 29 برس بعد مستعفی ہونے کا اعلان کردیا۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق قازقستان کے 78 سالہ صدر نے سرکاری ٹی وی پر نشر کیے گئے خطاب میں اعلان کیا کہ ’میں نے صدارت کے عہدے سے مستعفی ہونے کا فیصلہ کیا ہے‘۔
انہوں نے آئین کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ’صدارت کا عہدہ چیئرمین سینیٹ کو منتقل ہوجائے گا‘۔
قازقستان کے چیئرمین سینیٹ کا عہدہ اس وقت نور سلطان کے قریبی رہنما قاسم جومارٹ کے پاس ہے، جو ماضی میں ملک کے وزیر اعظم بھی رہ چکے ہیں۔
مزید پڑھیں: قازقستان: بس میں آتشزدگی سے 52 افراد ہلاک
نور سلطان نے آئندہ انتخابات سے ایک برس قبل ملک میں معیار زندگی کی بدترین صورتحال پر بڑھتی ہوئی تنقید کی وجہ سے مستعفی ہونے کا اعلان کیا۔
انہوں نے چند ہفتے قبل ملک میں توانائی کے وسائل کے باجود معاشی ترقی میں کمی کی وجہ سے حکومت کو برطرف کیا تھا۔
ان کے اس فیصلے کی وجہ سے قازقستان کے عوام میں بداعتمادی کی فضا قائم ہوئی۔
قازقستان کی معیشت 2014 میں تیل کی قیمتوں میں کثیر اضافے کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال اور اہم تجارتی شراکت دار روس پر عائد مغربی پابندیوں کی وجہ سے مشکلات کا شکار ہے۔
نور سلطان نظر بایوف نے 53 سالہ اسکر مامن کو قازقستان کا نیا وزیراعظم بنانے کا اعلان کیا اور ساتھ ہی سماجی منصوبوں اور سرکاری تنخواہوں کے لیے اہم پیکیج کا اعلان کیا۔
انہوں نے وعدہ کیا آئندہ 3 برس میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں، دیہی علاقوں میں بجلی اور گیس کی فراہمی میں بہتری کے لیے 5 ارب ڈالر سے زائد خرچ کیے جائیں گے۔
تاہم مستعفی ہونے کے باوجود آئین میں’ قومی رہنما‘ کا درجہ حاصل ہونے کی وجہ سے نور سلطان نظربایوف کو پالیسی سازی سے متعلق اختیارات حاصل ہوں گے۔
یہ بھی پڑھیں: قازقستان: فوجی طیارہ گرنے سے 27 افراد ہلاک
گزشتہ برس وہ قازقستان کی سیکیورٹی کونسل کے تاحیات سربراہ بنے تھے۔
یاد رہے کہ نور سلطان نظر بایوف نے 2015 کے انتخابات میں 98 فیصد ووٹ سے کامیابی حاصل کی تھی اور 2020 میں بھی ان کے جیتنے کے امکانات ہیں۔
نور سلطان نظربایوف 1989 میں قازق کمیونسٹ پارٹی کے سربراہ بنے تھے اور 1991 میں سوویت یونین ٹوٹنے کے بعد صدر منتخب ہوئے تھے۔
خیال رہے کہ نور سلطان نظربایوف قازقستان کے واحد صدر ہیں اور 1999، 2005، 2011 اور 2015 میں انتخابات میں جیت پر عالمی برادری کی جانب سے شدید تنقید کی جاتی رہی ہے۔