کرائسٹ چرچ سانحہ: اظہار یکجہتی کیلئے طلبہ اذان سننے کیلئے جمع
کرائسٹ چرچ کی مساجد میں فائرنگ سے 50 افراد کی شہادت کے بعد مسلمانوں سے اظہار یکجہتی کے لیے یونیورسٹی کے طلبہ نے انوکھا انداز اپناتے ہوئے ایک جگہ جمع ہو کر خاموشی سے اذان سنی۔
کینٹ بری کرائسٹ چرچ یونیورسٹی میں اذان کی آواز سنتے ہی سیکڑوں طلبہ ایک جگہ جمع ہوگئے۔
طلبہ، مسلمانوں سے یکجہتی کے اظہار کے لیے جمع ہوئے اور خاموشی سے اذان سنی۔
طلبہ کی جمع ہونے کی یہ ویڈیو دیکھتے ہی دیکھتے سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئی اور صارفین نے ان کے اس اقدام کو خوب سراہا۔
دوسری جانب کرائسٹ چرچ میں گرجا گھر کے باہر سفید جوتوں کے 50 جوڑے رکھ کر مساجد میں فائرنگ کے شہدا کو خراج عقیدت پیش کیا گیا۔
چرچ کے باہر دعائیہ تقریب کا اہتمام کیا گیا تھا جس میں شہید 50 نمازیوں اور ان کے اہل خانہ سے اظہار یک جہتی کے لیے جوتوں کے جوڑے رکھے گئے تھے۔
آل سورس چرچ کے پادری کا کہنا تھا کہ 'ایک روایت سے متعلق ہمیں یہ معلوم ہے کہ عبادت گاہوں میں جوتے اتار کر جاتے ہیں اور اسی بات سے یہ خیال آیا کہ مساجد میں شہید ہونے والے 50 افراد کے جوتوں کے جوڑے اب کبھی استعمال نہیں ہوں گے۔'
مزید پڑھیں: نیوزی لینڈ کی پارلیمنٹ میں قرآن کی تلاوت، وزیرِاعظم کا 'السلامُ علیکم' سے خطاب کا آغاز
نیوزی لینڈ مساجد پر حملہ
نیوزی لینڈ کے شہر کرائسٹ چرچ میں جمعہ کے روز النور مسجد اور لِین ووڈ میں دہشت گرد برینٹن ٹیرنٹ نے اس وقت داخل ہوکر فائرنگ کی تھی جب بڑی تعداد میں نمازی، نمازِ جمعہ کی ادائیگی کے لیے مسجد میں موجود تھے۔
اس افسوسناک واقعے میں 50 افراد جاں بحق جبکہ متعدد زخمی ہو گئے تھے اور نیوزی لینڈ کی وزیر اعظم نے حملوں کو دہشت گردی قرار دیا تھا۔
فائرنگ کے وقت بنگلہ دیشی کرکٹ ٹیم بھی نماز کی ادائیگی کے لیے مسجد پہنچی تھی تاہم فائرنگ کی آواز سن کر بچ نکلنے میں کامیاب رہی اور واپس ہوٹل پہنچ گئی۔
مذکورہ واقعے کے بعد کرائسٹ چرچ میں بنگلہ دیش اور نیوزی لینڈ کے درمیان ہفتے کو ہونے والا تیسرا ٹیسٹ منسوخ کردیا گیا اور بعد ازاں بنگلہ دیش نے فوری طور پر نیوزی لینڈ کا دورہ ختم کرنے کا اعلان کیا۔
یہ بھی پڑھیں: کرائسٹ چرچ حملے کے دہشت گرد نے 2016 میں اسرائیل کا دورہ کیا، حکام
مسجد میں فائرنگ کرنے والے دہشت گرد نے حملے کی لائیو ویڈیو بھی سوشل میڈیا پر نشر کی، جسے بعد میں نیوزی لینڈ حکام کی درخواست پر دل دہلا دینے والی قرار دیتے ہوئے سوشل میڈیا سے ہٹادیا گیا۔
بعد ازاں نیوزی لینڈ میں مساجد پر حملہ کرنے والے دہشت گرد برینٹن ٹیرنٹ کو عدالت میں پیش کیا گیا تھا جہاں ملزم پر قتل کے الزامات عائد کردیے گئے تھے۔
اس کے ساتھ ہی نیوزی لینڈ کی کابینہ نے آج بندوق کے قوانین میں اصلاحات کرتے ہوئے سخت قوانین کی منظوری دے دی ہے۔
نیوزی لینڈ کی وزیراعظم نے کہا کہ ان اصلاحات کا مطلب یہ ہو گا کہ اس بدترین واقعے کے 10دن کے اندر ہی اصلاحات کا اعلان کردیں گے جس سے میرا ماننا ہے کہ ہمارا معاشرہ محفوظ ہو گا۔