• KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm
  • KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm

کریم پر کمائی کے لیے ’اخلاقیات کا جنازہ‘ نکالنے کا الزام

شائع March 18, 2019
بل بورڈز کو مختلف شہروں میں آویزاں کیا گیا—فوٹو: ٹوئٹر
بل بورڈز کو مختلف شہروں میں آویزاں کیا گیا—فوٹو: ٹوئٹر

آن لائن سفری سہولیات فراہم کرنے والی مشرق وسطیٰ کی کمپنی ’کریم‘ اپنے صارفین کی تعداد بڑھانے یا لوگوں کی توجہ حاصل کرنے کے لیے مختلف اوقات میں مختلف اسکیمیں شروع کرتی رہتی ہے۔

کریم جہاں مختلف اسکیمیں شروع کرتی ہے، وہیں وہ لوگوں کی توجہ حاصل کرنے کے لیے اشتہارات بھی مختلف بناتی ہے۔

لوگوں کی توجہ حاصل کرنے اور اپنی کمائی بڑھانے کے لیے ’کریم‘ نے حال ہی پاکستان کے مختلف شہروں میں ’کریم بائیک‘ کی تشہیر کے لیے بل بورڈز آویزاں کیے۔

ان بل بورڈز پر لکھے گئے جملے پر لوگوں نے شدید اعتراض کیا اور ’کریم‘ پر ’اخلاقیات کا جنازہ‘ نکالنے کا الزام لگایا۔

’کریم‘ کی جانب سے آویزاں کیے گئے بل بورڈز پر لکھا گیا کہ ’اپنی شادی سے بھاگنا ہو تو کریم بائیک کرو‘ ساتھ ہی اس بل بورڈ میں عروسی لباس میں ملبوس دلہن کی تصویر بھی دی گئی۔

کریم کے اس بل بورڈ پر لوگوں نے سخت رد عمل کا اظہار کیا اور سوشل میڈیا پر کمپنی کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔ کئی افراد نے ’کریم‘ کے اس اشتہار کو ’پاکستانی اقدار اور معاشرے کی اخلاقیات کے جنازے‘ کے مترادف قرار دیا۔

’کریم‘ کے اشتہار پر اتنے لوگوں نے ٹوئیٹس کیے کہ یہ پاکستان کے تین مقبول ٹرینڈز میں شامل رہا۔

ایک موقع پر یہ ٹرینڈ ٹاپ پر آگیا تھا۔

اداکارہ وینا ملک نے اشتہار کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کریم سے مطالبہ کیا کہ وہ عوام سے معافی مانگ کر اس اشتہار کو ہٹائے۔

اداکارہ نے ایک اور ٹوئیٹ میں لکھا کہ کریم نے اپنی کمائی بڑھانے کی خاطر پاکستانی سماج کی روایات سے کھیلنے کی کوشش کی ہے۔

معروف صحافی انصار عباسی نے اشتہار کو شرمناک قرار دیا۔

افشاں عماد نامی خاتون نے کریم کے اشتہار کو مکمل طور پر نامناسب اشتہار قرار دیتے ہوئے لکھا کہ اگر کمپنی نئی نسل کو اچھی اخلاقیات نہیں سکھا سکتی تو کم سے کم انہیں ایسا درس تو نہ دے۔

حنا وحید نے اسے سستے اشتہار کا شاندار نمونہ قرار دیا۔

بلال محمد شاہ نامی نوجوان نے تو حکومت سے کریم کےخلاف کارروائی کا مطالبہ بھی کردیا اور کہا کہ آن لائن سفری سہولیات فراہم کرنے والی کمپنی اپنی حدود پار کر رہی ہے۔

انعم حمید نے بھی اشتہار کو سستی شہرت کا ذریعہ قرار دیتے ہوئے کریم پر واضح کیا کہ وہ پاکستانی روایات سے کھیلنے اور انہیں ڈبونے کی کوشش نہ کرے۔

سیدسہیل علی نے بھی اس اشتہار کو شرمناک قرار دیا اور کہا کہ کریم کے اس اشتہار کے ذریعے پاکستانی سماج اور اس کے اقدار کو نشانہ بنایا گیا۔

یہ پہلا موقع نہیں کہ کریم نے متنازع اشتہار کے بل بورڈز شہروں میں آویزاں کیے ہوں، اس سے قبل بھی وہ متنازع بل بورڈز آویزاں کر چکی ہے۔

اس سے قبل کریم نے گزشتہ ماہ فروری میں فضائی خلاف ورزی کے دوران پاک فضائیہ کی جانب سے گرفتار کیے گئے بھارتی پائلٹ ابھی نندن کی جذبہ خیر سگالی کے تحت رہائی کے وقت بھی متنازع اشتہار بنایا تھا۔

کریم کی جانب سے گزشتہ ماہ بنایا گیا اشتہار—فوٹو: ٹوئٹر
کریم کی جانب سے گزشتہ ماہ بنایا گیا اشتہار—فوٹو: ٹوئٹر

قبل ازیں کریم نے ایک اور متنازع اشتہار بنایا تھا جس میں امی کی مار سے بچنے کے لیے نوجوانوں کو کریم بک کرانے کا مشورہ دیا گیا تھا۔

کریم کی جانب سے بنایا گیا متنازع اشتہار—فوٹو: ٹوئٹر
کریم کی جانب سے بنایا گیا متنازع اشتہار—فوٹو: ٹوئٹر

تبصرے (3) بند ہیں

riz Mar 19, 2019 03:28am
controversy is the biggest marketing campaign. this is what they are up to. they tired several times before and do the same again.. and probably will not stop in future as well.
Talha Mar 19, 2019 04:43pm
9/11 keh baad akhlaqyaat rahiee kahan hai......lagta hai jaisay non muslim countries mein muslims apnay bachon ka khaas khayal rakhtein hain ....ab yahan hmmein bhiee waisay hiee rehna paday ga.........
KHAN Mar 19, 2019 07:49pm
کراچی میں تو ہم نے سپریم کورٹ کی مدد سے بل بورڈز کا 90 فیصد صفایا کردیا ہے، اگر دیگر شہروں سے بھی سول سوسائٹی آگے بڑھ کر کارروائی کی درخواست سپریم کورٹ میں جمع کرادیں تو نہ تو بل بورڈز رہینگے اور نہ ان پر اچھی یا بری پبلسٹی۔ چیف جسٹس نے بھی کہا تھا کہ بل بورڈ ہٹانے سے کراچی بہت صاف ستھرا ہوگیا ہے، شہر قائد کے فیصلے کو پورے ملک پر لاگو کردیں گے۔ کراچی میں لگے بل بورڈ ہر طرح سے خطرناک تھے اور جو رہ گئے ہیں ان کے خلاف مخصوص وجوہ کی بنا پر کارروائی نہیں کی جارہی۔ حالانکہ ہوا، روشنی اور حفاطتی معیار کی خلاف ورزی پر ہی کارروائی کی جاسکتی ہے، اسی طرح دیگر شہروں والے ہمت کریں اور سپریم کورٹ میں درخواست داخل کرادیں۔ نہ رہے گا بانس نہ بجے گی بانسری

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024