• KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm

آصف زرداری و دیگر کے خلاف جعلی اکاؤنٹس ریفرنس نامکمل ہونے پر نیب کو واپس

منی لانڈرنگ کیس میں آصف زرداری اور فریال تالپور بھی نامزد ہیں—فائل فوٹو: ڈان نیوز
منی لانڈرنگ کیس میں آصف زرداری اور فریال تالپور بھی نامزد ہیں—فائل فوٹو: ڈان نیوز

قومی احتساب بیورو (نیب) نے جعلی اکاؤنٹس کیس کو کراچی سے اسلام آباد منتقل کردیا جبکہ وفاقی دارالحکومت میں پہلے سے موجود ایف آئی اے کراچی کی ٹیم نے تمام ریکارڈ احتساب عدالت نمبر ایک میں جمع کروا دیا۔

تاہم اسلام آباد کی احتساب عدالت کے رجسٹرار آفس نے جعلی اکاؤنٹس اور میگا منی لانڈرنگ کیس میں کراچی کی بینکنگ عدالت سے منتقل کیے گئے ریفرنس پر اعتراض لگا دیے۔

خیال رہے کہ میگا منی لانڈرنگ اور جعلی اکاؤنٹس کیس میں سابق صدر آصف علی زرداری اور ان کی ہمشیرہ فریال تالپور بھی نامزد ہیں۔

ذرائع کے مطابق رجسٹرار آفس نے نیب کو کہا کہ ریفرنس کا ریکارڈ نامکمل اور ترتیب میں نہیں ہے، لہٰذا ان اعتراضات کو ختم کرکے ریکارڈ دوبارہ جمع کروایا جائے۔

خیال رہے کہ کراچی کی بینکنگ عدالت نے جعلی اکاؤنٹس کیس نیب کی درخواست کو منظور کرتے ہوئے مقدمے کو کراچی سے اسلام آباد منتقل کرنے کا حکم دیا تھا۔

جس پر آج نیب کی جانب سے بتایا گیا کہ جعلی اکاؤنٹس کیس کو اسلام آباد منتقل کردیا تھا جبکہ یہ بھی بتایا تھا کہ اب تک اس کیس میں 6 افراد گرفتار ہیں۔

احتساب کے قومی ادارے کے اعلامیے میں بتایا گیا تھا کہ نیب کے اعلامیے میں بتایا گیا کہ کراچی ڈیولپمنٹ اتھارٹی (کے ڈی اے) کے سابق ڈائریکٹر لینڈ نجم الزماں اور اسپیشل انیشی ایٹو ڈپارٹمنٹ کے سابق ڈائریکٹر حسن علی میمن کو میں گرفتار کیا گیا۔

مزید پڑھیں: جعلی اکاؤنٹس کیس: نیب نے 2 ملزمان کا جسمانی ریمانڈ حاصل کرلیا

حکومت سندھ کے محکمہ اسپیشل انیشی ایٹو کی جانب سے ہریش اینڈ کمپنی اور دیگر کو غیرقانونی طریقے سے ٹھیکا دینے کے حوالے سے سرکاری عہدیداران، قانونی نمائندوں اور دیگر کے خلاف کیس کی تحقیقات میں مذکورہ افراد کو گرفتار کیا۔

نیب کی جانب سے بتائی گئی تفصیلات میں کہا گیا کہ سابق ڈائریکٹر محکمہ اسپیشل انیشی ایٹو حسن میمن نے قوائد و ضوابط کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ہریش کمپنی ٹھیکیدار کو فائدہ پہنچانے کے لیے اختیارات کا غلط استعمال کیا۔

اس کے علاوہ دوسرے ملزم کے ڈی اے کے سابق ڈائریکٹر لینڈ نجم الزماں نے دیگر ملزمان کی ملی بھگت سے کراچی کے علاقے کلفٹن میں پلاٹ نمبر ایس ٹی-28 اور ایس ٹی- 28 اے کو غیر قانونی طور پر الاٹ کیا۔

دو سابق افسران کا 10 روزہ جسمانی ریمانڈ

ادھر احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے نجم الزماں اور حسن میمن کا 10 روز کا جسمانی ریمانڈ منظور کرتے ہوئے نیب کو ہدایت کی ہے کہ ملزمان کو 28 مارچ کو عدالت میں پیش کیا جائے۔

اس کے علاوہ نیب پہلے ہی جعلی اکاؤنٹس کیس میں 3 ملزمان آفتاب میمن، محمد شبیر اور عبدالجبار سے تحقیقات کر رہی ہے، آفتاب میمن کو سابق صدر آصف علی زرداری کا مبینہ طور پر قریبی ساتھی مانا جاتا ہے۔

یہ تینوں ملزمان 21 مارچ تک جسمانی ریمانڈ پر ہیں، جس کے بعد انہیں احتساب عدالت کے سامنے پیش کیا جائے گا۔

دوران سماعت عدالت کی جانب سے نجم الزماں اور حسن میمن کے اہل خانہ کو اجازت دی کہ وہ نیب سیل میں ان سے مل سکتے ہیں، تاہم احتساب عدالت نے ان کی اہلیہ کی جانب سے ملزم کو گھر کا کھانا دینے کی درخواست مسترد کردی۔

جج محمد بشیر نے نرم لہجے میں اس خدشے کا اظہار کیا کہ ملزم کی اہلیہ کی جانب سے زہریلا کھانا کھلایا جاسکتا ہے اور اگر ملزم کے ساتھ کچھ ایسا ہوا تو اس کا ذمہ دار کون ہوگا۔

ساتھ ہی انہوں نے یہ ریمارکس دیے کہ نیب کی جانب سے ملزمان کو اچھی خوراک فراہم کی جارہی ہے۔

نمر مجید کی ضمانت منظور

علاوہ ازیں اسلام آباد ہائی کورٹ نے میگا منی لانڈرنگ کیس میں ملزم نمر مجید کی ضمانت منظور کرلی۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس عامر فاروق اور جسٹس محسن اختر کیانی پر مشتمل ڈویژن بینچ نے ان کے کیس کی سماعت کی، جہاں عدالت نے 2 اپریل تک ان کی عبوری ضمانت منظور کی۔

عدالت کی جانب سے نیب کو ہدایت کی گئی کہ وہ ملزم کے منی لانڈرنگ کیس میں ملوث ہونے سے متعلق ثبوت پیش کرے، تاہم عدالت نے ملزم کو موجودہ کیس میں تحقیقات میں تعاون کرنے کی ہدایت کی۔

یاد رہے کہ 15 مارچ کو کراچی کی بینکنگ عدالت نے جعلی اکاؤنٹس کے ذریعے منی لانڈرنگ کیس کی کراچی سے اسلام آباد منتقلی کی نیب کی درخواست منظور کرلی تھی اور ساتھ ہی آصف علی زرداری، ان کی ہمشیرہ فریال تالپور و دیگر ملزمان کی ضمانتیں واپس لیتے ہوئے زر ضمانت خارج کرنے کا حکم دے دیا تھا۔

جس کے بعد 16 مارچ کو سابق صدر اور پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے بینکنگ عدالت کی جانب سے کیس کو کراچی سے اسلام آباد منتقل کرنے کے فیصلے کو سندھ ہائی کورٹ میں چیلنج کردیا تھا۔

سابق صدر نے اپنی درخواست میں موقف اختیار کیا تھا کہ بینکنگ عدالت کی جانب سے مقدمہ منتقلی کے احکامات غیر قانونی ہیں اور استدعا کی کہ بینکنگ عدالت کے فیصلے کو کالعدم قرار دیا جائے۔

کیس کا پس منظر

خیال رہے کہ 2015 کے جعلی اکاؤنٹس اور فرضی لین دین کے مقدمے کے حوالے سے پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف زرداری، ان کی بہن فریال تالپور اور ان کے کاروباری شراکت داروں سے تحقیقات کی جارہی ہیں۔

یونائیٹڈ بینک لمیٹڈ، سندھ بینک اور سمٹ بینک میں موجود ان 29 بے نامی اکاؤنٹس میں موجود رقم کی لاگت ابتدائی طور پر 35ارب روہے بتائی گئی تھی۔

اس سلسلے میں ایف آئی اے نے معروف بینکر حسین لوائی کو گرفتار کیا تھا، جس کے بعد ماہ اگست میں جعلی اکاؤنٹس کیس میں ہی اومنی گروپ کے چیئرمین انور مجید اور ان کے بیٹے عبدالغنی مجید کو بھی گرفتار کر لیا گیا تھا۔

7 ستمبر 2018 کو سپریم کورٹ نے سابق صدر مملکت اور ان کی بہن بہن کی جانب سے مبینہ طور پر جعلی اکاؤنٹس کے ذریعے اربوں روپے کی منی لانڈرنگ کیے جانے کے مقدمے کی تحقیقات کے لیے جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم (جے آئی ٹی) تشکیل دے دی تھی۔

اس جے آئی ٹی نے سابق صدر آصف علی زرداری، ان کی بہت فریال تالپور سے پوچھ گچھ کی تھی جبکہ چیئرمین پی پی پی بلاول بھٹو سے بھی معلومات حاصل کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: سپریم کورٹ: جعلی اکاؤنٹس کیس پر نیب کی پہلی پیش رفت رپورٹ جمع

آصف علی زرداری نے جے آئی ٹی کو بتایا تھا کہ 2008 سے وہ کسی کاروباری سرگرمی میں ملوث نہیں رہے اور صدر مملکت کا عہدہ سنبھالنے کے بعد انہوں نے خود کو تمام کاروبار اور تجارتی سرگرمیوں سے الگ کرلیا تھا۔

علاوہ ازیں 3 رکنی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم نے اڈیالہ جیل میں حسین لوائی اور عبدالغنی مجید سے سے ڈیڑھ گھنٹے سے زائد تفتیش کی تھی۔

بعد ازاں اس کیس کی جے آئی ٹی نے عدالت عظمیٰ کو رپورٹ پیش کی تھی، جس میں 172 افراد کا نام سامنے آیا تھا، جس پر وفاقی حکومت نے ان تمام افراد کے نام ای سی ایل میں شامل کردیے تھے۔

تاہم 172 افراد کے نام ای سی ایل میں شامل کرنے پر سابق چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے برہمی کا اظہار کیا تھا اور معاملے پر نظرثانی کی ہدایت کی تھی، جس کے بعد عدالت نے اپنے ایک فیصلے میں بلاول بھٹو اور مراد علی شاہ کا نام ای سی ایل سے نکالنے کا حکم دے دیا تھا۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024