نعیم رشید کی والدہ اور بھائی آخری رسومات میں شرکت کیلئے روانہ
نیوزی لینڈ کی مسجد پر دہشت گرد حملے کے دوران بے مثال بہادری کا مظاہرہ کرتے ہوئے جان کا نذرانہ پیش کرنے والے پاکستانی نعیم رشید کی والدہ اور بھائی، ان کی آخری رسومات میں شرکت کے لیے ایبٹ آباد سے لاہور روانہ ہوگئے جہاں سے وہ پہلی ہی فلائٹ میں کرائسٹ چرچ جائیں گے۔
نعیم رشید کی کزن آمنہ سردار نے وفاقی حکومت کی جانب سے نعیم رشید کے اہلِ خانہ کے لیےفوری ویزا جاری کرنے پر حکومت کی کارکردگی کو سراہا۔
حکومت کی جانب سے نعیم رشید کی والدہ بیدار آپا اور اور ان کے بھائی کے لیے نیوزی لینڈ کا ویزا جاری کیا گیا ہے تاکہ وہ بیٹے اور پوتے کی آخری رسومات میں شرکت کرسکیں جو کہ کل ادا کی جائیں گی۔
نعیم کی والدہ 80 سال سے زائد عمر کی بیدار آپا نے حکومت پاکستان سے درخواست کی تھی کہ ان کے بیٹے اور پوتے کی آخری رسومات میں شرکت کے لیے انہیں نیوزی لینڈ جانے کے لیے ویزا جاری کیا جائے۔
مزید پڑھیں: کرائسٹ چرچ دہشتگردی: وزیر اعظم کا نعیم رشید کیلئے قومی ایوارڈ کا اعلان
ان کے اہلِ خانہ کا کہنا ہے کہ اسلامک کونسل تمام انتظامات سنبھال رہی ہے جبکہ پاکستانی سفارت خانہ بھی اس سلسلے میں ان کی مدد کررہا ہے۔
تاہم آج مختلف مکاتب فکر سے تعلق رکھنے والے افراد نے نعیم رشید کے آبائی گھر کا دورہ کیا جن میں اعلیٰ سول و عسکری حکام کے علاوہ ان کے رشتہ دار اور دوست بھی شامل تھے۔
خیبر پختونخوا (کے پی) اسمبلی کے اسپیکر مشتاق احمد غنی نے مقامی وزرا کے ہمراہ نعیم رشید کے آبائی گھر کا دورہ کیا۔
قبل ازیں وزیر اعظم عمران خان نے نعیم رشید کو قومی ایوارڈ دینے کا اعلان کیا تاہم ان کی کزن آمنہ سردار نے 23 مارچ 2019 کو یہ ایوارڈ دینے کا مطالبہ کیا ہے۔
نیوزی لینڈ میں دہشت گردی کا نشانہ بننے والے نعیم رشید پیشے کے اعتبار سے بینکر تھے اور وہ 2009 میں نیوزی لینڈ گئے تھے جہاں انہوں نے مزید تعلیم حاصل کرتے ہوئے اپنی پی ایچ ڈی مکمل کی تھی۔
ان کی اہلیہ تدریس کے شعبے سے وابستہ ہیں اور طلحہ سمیت ان کے تین بیٹے مختلف اداروں میں تعلیم حاصل کر رہے تھے۔
اس ہولناک حادثے کے دن نعیم حال ہی میں انجینئرنگ مکمل کرنے والے اپنے بیٹے طلحہ نعیم کے ہمراہ مسجد گئے اور دونوں حملے کا نشانہ بن گئے۔
نعیم رشید خیبر پختونخوا اسمبلی سے مسلم لیگ (ن) کی سابق قانون دان آمنہ سردار کے کزن ہیں اور ایوب میڈیکل کمپلیکس کے سابق ڈائریکٹر ڈاکٹر سلیم افضل کے بھتیجے ہیں۔
نیوزی لینڈ مساجد پر حملہ
نیوزی لینڈ کے شہر کرائسٹ چرچ میں جمعہ کے روز 2 مساجد النور مسجد اور لین ووڈ میں دہشت گردوں نے اس وقت داخل ہوکر فائرنگ کی تھی جب بڑی تعداد میں نمازی، نمازِ جمعہ کی ادائیگی کے لیے مسجد میں موجود تھے۔
نیوزی لینڈ کی وزیر اعظم نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا تھا کہ اس افسوسناک واقعے میں 49 افراد جاں بحق جبکہ متعدد زخمی ہوئے، انہوں نے حملے کو دہشت گردی قرار دیا تھا تاہم اب جاں بحق افراد کی تعداد 50 ہوگئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: نیوزی لینڈ دہشتگردی: حملہ آور نے 24 گھنٹے قبل اپنے عزائم ظاہر کردیئے تھے
فائرنگ کے وقت بنگلہ دیشی کرکٹ ٹیم بھی نماز جمعہ ادا کرنے کے لیے مسجد پہنچی تھی تاہم فائرنگ کی آواز سن کر بچ نکلنے میں کامیاب رہی اور واپس ہوٹل پہنچ گئی۔
مذکورہ واقعے کے بعد کرائسٹ چرچ میں بنگلہ دیش اور نیوزی لینڈ کے درمیان ہفتے کو ہونے والا تیسرا ٹیسٹ منسوخ کردیا گیا اور بعد ازاں بنگلہ دیش نے فوری طور پر نیوزی لینڈ کا دورہ ختم کرنے کا اعلان کیا۔
مسجد میں فائرنگ کرنے والے ایک دہشت گرد نے حملے کی لائیو ویڈیو بھی سوشل میڈیا پر نشر کی، جسے بعد میں نیوزی لینڈ حکام کی درخواست پر دل دہلا دینے والی قرار دیتے ہوئے سوشل میڈیا سے ہٹادیا گیا۔
بعد ازاں نیوزی لینڈ میں مساجد پر حملہ کرنے والے دہشت گرد برینٹن ٹیرنٹ کو عدالت میں پیش کیا گیا تھا جہاں ملزم پر قتل کا الزامات عائد کردیے گئے تھے۔