دہشت گرد نے حملے سے9 منٹ قبل ای میل بھیجی، وزیراعظم نیوزی لینڈ
نیوزی لینڈ کی وزیراعظم جیسنڈا آرڈن نے کرائسٹ چرچ میں مسجدوں میں حملے سے چند منٹ قبل دہشت گرد کی جانب سے ان کے دفتر کو ‘مینی فیسٹو’ بھیجنے کی تصدیق کردی۔
برطانوی ویب سائٹ دی گارجین کی رپورٹ کے مطابق جسینڈا آرڈرن کا کہنا تھا کہ کرائسٹ چرچ واقعے سے محض چند منٹ پہلے دہشت گرد نے وزیراعظم آفس کو ایک ‘مینی فیسٹو’ بھیجا تھا۔
رپورٹ کے مطابق اس دستاویز میں حملے کی تفصیلات یا مقام کے حوالے سے واضح نہیں کیا گیا تھا۔
نیوزی لینڈ کی وزیراعظم نے کہا کہ ‘میں ان 30 سے زائد افراد میں سے ایک تھیں جن کو حملے سے 9 منٹ قبل ای میل کے ذریعے مینی فیسٹو موصول ہوا لیکن اس میں حملے کا مقام اور خاص تفصیلات شامل نہیں تھیں’۔
ان کا کہنا تھا کہ ‘وصولی کے دو منٹ بعد ہی مجھے بتایا گیا تھا اور میرے دفتر نے فوری طور پر پارلیمنٹری سیکورٹی کو براہ راست آگاہ کیا تھا’۔
مزید پڑھیں:نیوزی لینڈ دہشتگردی: حملہ آور نے 24 گھنٹے قبل اپنے عزائم ظاہر کردیئے تھے
جیسنڈا آرڈرن نے کہا کہ ‘اگر ان دستاویزات میں تفصیل ہوتی تو اس کے مطابق فوری کارروائی کی جاتی لیکن بدقمستی سے اس ای میل میں اس طرح کی کوئی تفصیلات نہیں تھیں’۔
دہشت گرد کی جانب سے بھیجی گئیں دستاویزات کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ ‘اس حملے کے لیے دہشت گردانہ خیالات کے ساتھ یہ ایک نظریاتی مینی فیسٹو تھا جو خطرناک تھا’۔
ان کا کہنا تھا کہ میں نے اس ای میل کے چند حصے پڑھے ہیں اور حملے سے چند منٹ قبل یہ میڈیا اور پارلیمنٹری ٹورزم آفس کو بھی بھیجا گیا تھا۔
وزیراعظم کے دفتر کے علاوہ پارلیمنٹ کے 30 اراکین کو بھی جمعے کو ہی وہی ای میل موصول ہوئی تھی۔
خیال رہے کہ 15 مارچ کو ہی یہ انکشاف ہوا تھا کہ مسجدوں میں حملے سے 24 گھنٹے پہلے ہی 74 صفحات پر مبنی منشور آن لائن سامنے آچکا تھا جس میں کرائسٹ چرچ میں مسلمانوں پر حملے کا اعلان کیا گیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں:نیوزی لینڈ دہشتگردی: وزیر اعظم کی سیاہ لباس، سر پر دوپٹہ اوڑھ کر متاثرین سے ملاقات
حملہ آور برینٹن ٹیرنٹ کے نام سے ٹوئٹر اکاﺅنٹ سے اس منشور کا لنک حملے سے قبل پوسٹ کیا گیا تھا اور اس حملے کی تفصیلات بھی بیان کی گئی تھیں تاہم بعد میں اس ٹویٹر اکاؤنٹ کو معطل کردیا گیا۔
اس منشور میں لکھا تھا 'میں ایک عام سفیدفام شخص ہوں، جس نے اپنے لوگوں کے مستقبل کو یقینی بنانے کے لیے کھڑے ہونے کا فیصلہ کیا'۔
اس میں کہا گیا تھا کہ وہ ایک حملہ کرے گا تاکہ یورپی سرزمین پر غیرملکیوں کے باعث ہونے والی لاکھوں اموات کا انتقام لے سکے۔
اس دستاویز میں لکھا تھا کہ جب تک ایک بھی سفیدفام زندہ ہے یہ لوگ ہماری زمین کو فتح نہیں کرسکیں اور ہمارے لوگوں کی جگہ نہیں لے سکیں گے۔
جسینڈا آرڈرن نے دہشت گرد کے خلاف کارروائی کے حوالے سے کہا کہ وہ مسجد میں حملہ کرکے 50 افراد کو قتل کرنے والے دہشت گرد کو ٹرائل کے بعد ملک بدر کرنے کے حوالے سے مشورے لے رہی ہیں۔
خیال رہے کہ حملہ آور برینٹن ٹیرنٹ کا تعلق آسٹریلیا سے جن پر گزشتہ روز فرد جرم عائد کردی گئی ہے۔
مزید پڑھیں:نیوزی لینڈ دہشتگردی: کئی لوگوں کی تربیت کرنے والا حملہ آور کون ہے؟
نیوزی لینڈ کی وزیراعظم نے کہا کہ ‘میں کوئی چیز پہلے سے بتانا نہیں چاہتی لیکن وہ ہرصورت نیوزی لینڈ کے نظام انصاف کا سامنا کرے گا’۔
ان کا کہنا تھا کہ ‘کئی سوالوں کے جواب درکار ہیں’ جس میں سوشل میڈیا نے حملے کی ویڈیو پھیلا کر جو کردار ادا کیا ہے اور انہوں نے فیس بک کے چیف آپریٹنگ افسر شیرل سینڈبرگ سے فائرنگ کے بعد رابطہ کرنے کی بھی تصدیق کی۔
انہوں نے کہا کہ ‘یہ مسئلہ نیوزی لینڈ سے باہر بھی ہے اور دنیا کے دیگر حصوں میں بھی ایسا ہوتا ہے’۔
نیوزی لینڈ کی وزیراعظم ویلنگٹن کی کلبرین مسجد پہنچی تھی جہاں نے پھول رکے اور کہا کہ اکسیڈنٹ کمپن سیشن کارپوریشن متاثرہ خاندانوں کو 10 ہزار ڈالر ادا کرے گی۔
واضح رہے کہ کرائسٹ چرچ میں دو مسجدوں میں دہشت گردی کے واقعے میں جاں بحق افراد کی تعداد 50 تک پہنچ گئی ہے جس کی تصدیق نیوزی لینڈ کے پولیس کمشنر بش نے دن کے آغاز میں کی تھی۔
پولیس کمشنر کا کہنا تھا کہ اطلاع ملتے ہی اہلکار 6 منٹ میں جائے وقوع پر پہنچ گئے تھے اور ملزمان سے 10 منٹ میں ہتھیار لے لیا تھا۔
پولیس افسر بش کا کہنا تھا کہ پولیس نے دہشت گرد کو 36 منٹ میں گرفتار کرلیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں:نیوزی لینڈ میں مساجد پر حملہ کرنے والا دہشت گرد عدالت میں پیش
زخمیوں کی تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کرائسٹ چرچ ہسپتال میں 34 زخمی موجود ہیں جہاں انہیں طبی امداد دی جارہی ہے جن میں سے 12 کی حالت تشویش ناک ہے جس میں ایک بچہ بھی شامل ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ آکلینڈ کے ہسپتال میں داخل 4 سالہ بچی کی حالت بھی تشویش ناک ہے۔
پولیس افسر نے کہا کہ حملے کے ملزم کے طور پر صرف ٹیرنٹ پر فرد جرم عائد کی گئی ہے۔
نیوزی لینڈ میں معطل ہوجانے والے معمولات زندگی کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ 'نیوزی لینڈ کے معمولات زندگی پیر سے بحال ہونے چاہیے لیکن کرائسٹ چرچ میں پولیس کی بھاری نفری نظر آئے گی اور پورے ملک میں گلیوں، کاروباری مقامات، اسکولوں کے اطراف اور یہاں تک کہ فضائی نگرانی بھی ہوگی اور شہریوں کو تحفظ کا احساس ہوگا'۔