نیوزی لینڈ مساجد پر حملے میں شہید پاکستانیوں کی تعداد 9 ہوگئی
نیوزی لینڈ کے شہر کرائسٹ چرچ کی دو مساجد پر دہشت گرد حملے میں شہید پاکستانیوں کی تعداد 9 ہو گئی۔
ابتدائی طور پر وزارت خارجہ کی جانب سے واقعے میں 6 پاکستانیوں کی شہادت کی تصدیق کی گئی تھی۔
مزید پڑھیں: نیوزی لینڈ: دہشت گرد کی بندوق پر درج عبارات کا مطلب کیا ہے؟
پاکستانی سفارت کار کا کہنا تھا کہ شہدا میں محبوب ہارون اور ان کے بیٹے طلحہ ہارون، نعیم رشید، سہیل شاہد، سید جہانداد علی اور سید اریب علی شامل ہیں۔
آج (17 مارچ کو) دفتر خارجہ کے ترجمان کی جانب سے ایک اور ٹوئٹ میں کہا گیا کہ مزید تین پاکستانیوں کی شہادت کی تصدیق ہو گئی ہے جن کے نام ذیشان رضا، ان کے والد غلام حسین اور والدہ کرم بی بی شامل ہیں۔
انہوں نے کہا کہ وزیر خارجہ متاثرہ خاندانوں سے مستقل رابطے میں ہے جبکہ نیوزی لینڈ میں مسلم اور پاکستانی ایسوسی ایشن انتظامات میں مدد کر رہی ہے۔
ڈاکٹر محمد فیصل نے کہا کہ سفارتی مشن 4 پاکستانیوں کی لاشوں کی پاکستان منتقلی کے حوالے سے بھی کام کر رہا ہے۔
دوسری جانب سیکریٹری خارجہ تہمینہ جنجوعہ نے نیوزی لینڈ سے درخواست کی ہے کہ وہ کرائسٹ چرچ میں متاثرہ پاکستانیوں کے اہلخانہ کی مدد کے لیے اپنا کردار ادا کرے۔
نیوزی لینڈ مساجد پر حملہ
نیوزی لینڈ کے شہر کرائسٹ چرچ میں جمعہ کے روز 2 مساجد النور مسجد اور لین ووڈ میں دہشت گردوں نے اس وقت داخل ہوکر فائرنگ کی تھی جب بڑی تعداد میں نمازی، نمازِ جمعہ کی ادائیگی کے لیے مسجد میں موجود تھے۔
نیوزی لینڈ کی وزیر اعظم نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا تھا کہ اس افسوسناک واقعے میں 49 افراد جاں بحق جبکہ متعدد زخمی ہوئے، انہوں نے حملوں کو دہشت گردی قرار دیا تھا۔
فائرنگ کے وقت بنگلہ دیشی کرکٹ ٹیم بھی نماز کی ادائیگی کے لیے مسجد پہنچی تھی تاہم فائرنگ کی آواز سن کر بچ نکلنے میں کامیاب رہی اور واپس ہوٹل پہنچ گئی۔
مذکورہ واقعے کے بعد کرائسٹ چرچ میں بنگلہ دیش اور نیوزی لینڈ کے درمیان ہفتے کو ہونے والا تیسرا ٹیسٹ منسوخ کردیا گیا اور بعد ازاں بنگلہ دیش نے فوری طور پر نیوزی لینڈ کا دورہ ختم کرنے کا اعلان کیا۔
مزید پڑھیں: نیوزی لینڈ دہشتگردی: حملہ آور نے 24 گھنٹے قبل اپنے عزائم ظاہر کردیئے تھے
مسجد میں فائرنگ کرنے والے دہشت گرد نے حملے کی لائیو ویڈیو بھی سوشل میڈیا پر نشر کی، جسے بعد میں نیوزی لینڈ حکام کی درخواست پر دل دہلا دینے والی قرار دیتے ہوئے سوشل میڈیا سے ہٹادیا گیا۔
بعد ازاں نیوزی لینڈ میں مساجد پر حملہ کرنے والے دہشت گرد برینٹن ٹیرنٹ کو عدالت میں پیش کیا گیا تھا جہاں ملزم پر قتل کے الزامات عائد کردیے گئے تھے۔